اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے آف شور اثاثہ جات رکھنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو سخت سزائیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ٹیکس چوری کیلیے غیر ظاہر کردہ آف شور اثاثہ جات رکھنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو ایک لاکھ روپے سے 50لاکھ روپے تک کے جرمانے اور 7سال تک کی قید کی سخت سزائیں دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کے نام الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں شائع و نشر کروائے جائیں گے جس کے لیے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل2019 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں اہم ترامیم تجویز کی ہیں جس کے تحت آف شور اثاثہ جات رکھنے والے لوگوں کو جاری کردہ نوٹس کا جواب نہ دینا قابل سزا جرم ہوگا۔
جن لوگوں کو ٹیکس اتھارٹیز کی جانب سے نوٹس جاری کیے گے ان کے کمپلائنس نہ کرنے والوں کو ظاہر نہ کیے جانیوالے آف شور اثاثہ جات کی مالیت کے دو فیصد کے برابر جرمانہ اور 2سال تک کی سزا یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکیں گی۔
اسی طرح ٹیکس چوری کیلیے آف شور اثاثہ جات رکھنے والوں کے خلاف پراسیکیوشن کا بھی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور جو لوگ کسی بھی شخص کو ٹیکس چوری کیلیے آف شور اثاثہ جات رکھنے اور اس کیلیے کوئی ٹرانزیکشن کرنے اور ڈکلئیریشن مین ج کرنے کے حوالے سے کسی قسم کی گائیڈنس دیں گے یا اس قسم کے انتظامات ڈیزائن کرنے میں شریک ہونگے ان کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی جس کے تحت 50لاکھ روپے تک کا جرمانہ اور 7سال کی قید یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکیں گی۔