تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آف شور کمپنیاں اور آپ کا شور مجھے کیوں نکا لا؟یقینا اِس میں کچھ نہ کچھ حقیقت تو ضرور ہے مگرآف شور پر آپ کا شور مجھے کیو ں نکا لا؟یہ بات کچھ سمجھ نہیں آئی ہے،سب جا نتے ہیں کہ کچھ ہوتا ہے تو شور ہوتا ہے آف شور کمپنیاں ہیں تو شور ہوا ہے اور اَب اُس شور کو دبا نے کے خاطرہی تو آپ یہ شور بلند کررہے ہیں کہ مجھے کیو ں نکا لا ؟پا نا ما تو بنیا دی بہا نہ تھا اصل میں نشا نہ ا قا مہ ہی تھا کیو نکہ ہا تھی کو کسی اور سے اتنا خطرہ اور خوف نہیں ہوتا ہے جتنا کہ ہا تھی چیونٹی سے ڈرتا ہے اور آج آف شور کمپنیوں کے ہا تھی کے لئے اقا مہ ہی ناک میں دم کئے ہوئے ہے اور اَب جس پر آپ ( استا د الکرپشن) کو نا اہل قرار دیا گیاہے۔اِس پر اَب آپ لا کھ اپنی نا اہلی پر چیخیں چلا ئیں مگر دوسری طرف اٹل حقیقت یہ بھی ہے کہ نا اہلی کے لئے پا نا ما نہ سہی اقا مہ ہی نکل آیا تو کیا ہوا؟؟ تب ہی تو کہا جا تا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوتا ہے تو کچھ ہوتا ہے اور جو ہوا درست ہوا ہے،اَب اِس ہونے پہ ا ستا د الکرپشن کچھ بھی کر لیں یا کہہ لیں مگر اِن کے ساتھ اِس درپیش صورتِ حال میں اِن سمیت سب کو بس یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی ہوگی کہ” جب اللہ ہی جِسے ذلت دینا چا ہئے تو پھر 2018ءکا الیکشن بھی کیا کرسکتاہے؟؟جِسے سا ری دنیا مل کر بھی عزت دینی چا ہئے تو کیا ہوتا ہے؟ جب تک کہ ا للہ رب العزت کسی کو عزت نہ دے تو کو ئی کچھ نہیں کرسکتا ہے۔
پچھلے دِنوں این آر او(نو ریٹرن آف پا کستان کا کہہ کر مُلک سے جا نے والے) آخر کا رسا بق وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیرخزا نہ مسٹراسحاق ڈاراچانک پورے تزک و احتشام کے ساتھ وطن واپس آگئے ہیں جس سے مُلکی سیاست میں ایک مرتبہ پھر نہ رکنے والی تلا طم خیزی پیدا ہو گئی ہے اور مُلک کے طولُ ارض میں سیا سی درجہ حرارت سوا نیزے پر آئے سورج کی طرح گرم ترین ہوگیا ہے نہ صرف یہ بلکہ نواز و اسحاق تو نیب عدالتوں کا سا منا کرنے کے لئے بھی سینہ سپرد ہیں تا ہم دونوں ایک ایک با رنیب کورٹ میں پیش بھی ہو گئے ہیں جبکہ وزیرخزا نہ اسحا ق ڈارپر تو اسلام آ باد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثا ثوں کے نیب ریفرنس میں فردجرم بھی عائد کردی ہے ، فرد جرم میں مختصر مدت میں دولت میں 91 گنااضا فہ ، منی لا نڈرنگ اور بے نا می جا ئیدادوں کے الزامات شا مل کئے گئے ہیں جس پرکمر ہ عدالت میں اسحا ق ڈار نے صریحاََصحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں، عدالت میں ثا بت کروں گا(اَب کو نسی عدالت میں کیا کیا ثا بت کریں گے یہیں کردیں اور جان چھڑا ئیں) کہ تمام اثا ثے آمدن کے عین مطابق ہیں تاہم اسحا ق ڈار کی نیب عدالت میں پیشی سے قبل مسلم لیگ (ن) کے قا ئد و سا بق وزیرراعظم محمد نوازشریف بھی اپنے خاندان کے خلاف دائرتین ریفرنسز میں منگل26ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہو ئے تھے جہاں اِن سے کیا پوچھاگیا؟اور اِنہوں نے کیا جواب دیا یہ بھی سب کے سا منے آچکاہے تا ہم عدالت نے اِن پر فردجرم عائد کرنے کے لئے پیر 2اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی ہے،قصہ مختصر یہ کہ پیر اور دو اکتو بر بھی کوئی زیادہ دور نہیں ہے یہ وقت اور دن و تاریخ بھی جلد ہی آہی جا ئے گی اِس کے بعد دیکھتے ہیں کہ کون کتنا بڑا تیراک ہے اور کون حالات سے مقا بلہ کرتے ہوئے کنا رے لگتا ہے اور کون ڈو ب جا تا ہے مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ اِس مرتبہ کو ئی نہ کو ئی ایسی تاریخ ضرور لکھ دی جا ئے گی جو مُلک اور قوم کی درست سمت متعین کردے گی اور سب کرپشن سے پاک پاکستان کو لے کر آگے بڑ ھیں گے نہیں تو پھر؟؟۔آج جس طرح نیب عدالت سے فردِ جرم عائد ہو نے کے بعد اسحاق ڈار کا چہرہ اداس لگ رہا تھاایسا تو کبھی نہیں تھا اِن کی یہ حالتِ زار دیکھ کردلاورفگار بہت یاد آئے ایسا لگتا ہے کہ جیسے مرحوم دلاورفگار نے بہت پہلے اپنے مُلک کے ایسے ہی کرپٹ حکمرا نوں اور سیاستدا نوں کے لئے یہ قطعہ کہا تھا کہ”حاکم رشوت ستاں،فکرِگرفتاری نہ کر…کررہا ئی کی کو ئی آسا ن صُورت،چھوٹ جا …میں بتا و ¿ںتجھ کوتدبیررہا ئی،مجھ سے پوچھ…لے کے رشوت پھنس گیا ہے،دے کے رشوت چھوٹ جا … “ اَب فیصلہ کچھ بھی ہو مگر ایسا نہ ہو کہ پھر کوئی شکوہ ایساکرے جیسا کہ یہ کررہے ہیں .!!
مگر یہاں سب سے زیادہ جو غور اور توجہ طلب بات اور پہلو یہ ہے جیسا کہ ن لیگ کے خود اندر باہر کے سیاسی مخالفین اور بعض جید تجزیہ اور تبصرہ نگاروں کا قوی خیال یہی تھا کہ اپنی نا اہلی کے فیصلے کے بعد دیدہ دانستہ اپنے گرد گھیرا تنگ ہوتا دیکھ کر خواہ کسی بھی بہا نے نو ریٹرن آف پاکستان کا کہہ کر جا نے والے اَب کیسے ؟اچا نک مُلک واپس آگئے ہیں؟ اِس سارے عمل میں بھی یقینا کو ئی نہ کو ئی این آر او ایسا ضرور شاملِ حال ہے جو ٹھیک ہے کہ آج پسِ پردہ ہے مگر آج نہیں تو کل ضرور سا منے آجا ئے گا اورتب یہ بھی دنیا کو لگ پتہ جا ئے گا کہ نوازشریف اور اسحاق ڈار کی یوں اچا نک اور یکدم سے وطن واپسی کی ڈیل اور گیم کے پیچھے کو ن کون سے باطن عناصر کیو ں کر شا مل تھے۔بہر حال،آج مُلکی سیاست میں جو کچھ بھی ہورہاہے یقینا اِس کے پسِ پردہ ایسے حقا ئق ضرور کارفرما ہیں جو ہما رے اپنے ہی کئے کا نتیجہ ہیں،اِس پر لا کھ کو ئی یہ کہے کہ پاکستان اور پاکستا نی عوام کو جس صورتِ حال کا سا منہ ہے یہ کسی کی سازش ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔
اِس سا رے عمل میں کسی کی سازش بھلا کیوں کر ہو سکتی ہے جب ہم خود اپنے ہی ہا تھوں اپنے ہی خلاف سازشیں کرنے لگیں تو پھر کو ئی ہماری تباہی پر کیوں سازش کرے گا؟ آج مُلکِ پاکستان میں جو کچھ بھی ہو رہاہے اور آنے والے دِنوں ہفتوں مہینوں اور سا لوں میں اندرونی اور بیرونی طور پر معا شی و اقتصادی اور سیاسی اور اخلاقی طور پر جیسی بھی بڑی چھوٹی تبدیلی یا تبدیلیاں رونما ہوں گیں اِن کے ہم خود ہی ذمہ دار ہوں گے کیو ں کہ ہم ہوں یا ہما رے حکمران یا منتخب نما ئندے سب ہی نے ہمیشہ اپنی ناک اور اپنے مفادات سے آگے کبھی مُلک اور قوم کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی سے متعلق پکا اور سچا پاکستا نی ہو کر کبھی کچھ نہیں سوچا ہے یہی وجہ ہے کہ آج سب اپنے مفادات کی ایک آدھی انچ پر محیط اینٹ کی تعمیر کی گئی مسجدکو بچا نے کے لئے بھاگتے پھر رہے ہیں آخر ایسا کب تک چلتا رہے گا؟ آج یہ سوال نوجوان نسل اپنے حکمر انو، سیاستدانوں اور اپنے قومی اداروں سمیت اپنی قوم کے بزرگوں سے بھی پوچھ رہی ہے مگر افسوس ہے کہ کسی کے پاس اپنی نوجوان نسل کے پوچھے گئے اِس سوال کا ایک رتی برابر بھی تسلی بخش جوا ب نہیں ہے۔(ختم شُد)