اسلام آباد (جیوڈیسک) پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا کہتے ہیں عدالت نیب کو تفتیش کا دورانیہ مقرر کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کا حکم دینے کی مجاز نہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں اگر ہمارا اختیار نہیں تو کیا فائلیں بند کر دی جائیں، چیئرمین نیب ہو یا کوئی تھانیدار جو کام نہیں کرے گا عدالت مداخلت کریگی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نیب کو تفتیش کا دورانیہ مقرر کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کا حکم دینے کی مجاز نہیں، مقدمات بند کرنے اور چلانے کا اختیار چیئرمین نیب کا ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر ہمارا اختیار نہیں تو کیا فائلیں بند کر دی جائیں، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ دو سال قبل اوگرا کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔قانون کے مطابق پینتالیس روز میں تفتیش مکمل ہو جانی چاہئے تھی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ صاف نظر آ رہا ہے نیب ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔
چیئرمین نیب ہو یا تھانیدار کوئی کام نہیں کرے گا تو عدالت مداخلت کریگی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے جواب طلب کیا ہے کہ عدالت نیب تحقیقات میں مداخلت کیوں نہیں کر سکتی، کیس کی سماعت ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔