اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 57 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے خصوصی اجلاس میں جنگ زدہ افغانستان کے عوام کو انسانی امداد مہیا کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔اجلاس میں انسانی ٹرسٹ فنڈ کے قیام، فوڈ سیکورٹی پروگرام شروع کرنے اور ویکسین اور طبی سامان مہیا کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر کام کرنے سے اتفاق کیا گیا ہے۔
او آئی سی کے موجودہ سربراہ سعودی عرب کی دعوت اور پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد میں منعقدہ وزرائے خارجہ کے سترھویں غیرمعمولی اجلاس کے اجلاس میں رکن ممالک، بین الاقوامی امدادی اداروں اور خصوصی طور پر مدعو ممالک کے 70 کے قریب مندوبین نے شرکت کی۔
اجلاس میں متفقہ طور پر منظورکردہ قرارداد دوکروڑ 28 لاکھ افرادیعنی افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔انھیں خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ 32 لاکھ بچے اور سات لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو شدید غذائی قلت کا خطرہ ہیں۔
اجلاس میں منظورکردہ دستاویز میں افغانوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار بھی کیا گیا اور او آئی سی کے رکن ممالک کے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وہ افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی لانے میں مدد دیں گے۔
اس غیرمعمولی اجلاس سے چندے قبل اقوام متحدہ کے اندازوں میں خبردارکیا گیا تھا کہ افغانستان کی تین کروڑ 80 لاکھ افراد میں سے 60 فی صد کو’’بھوک کی بحرانی سطح‘‘کا سامنا ہے اور صورت حال ہ روز خراب ہوتی جا رہی ہے۔ او آئی سی نے افغانستان میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر بھی گہری تشویش کا اظہارکیا ہے۔
وزرائے خارجہ کی کونسل نے اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ جنوری سے ستمبر2021 کے درمیان افغانستان کے اندر 6 لاکھ 65 ہزارافراد نئے بے گھر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان میں تنازعات کی وجہ سے پہلے ہی اندرون ملک بے گھرہونے والے 29 لاکھ افراد نامساعد حالات میں رہ رہے ہیں۔
وزرائے خارجہ نے خاص طور پر کووِڈ-19 کی وَبا کے پیش نظر افغانستان کے صحت کے نظام کے ٹوٹنے، بیماریوں کے وبائی شکل اختیار کرنے اور شدید غذائی قلت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بنک کے زیراہتمام انسانی ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فنڈ دیگر بین الاقوامی کرداروں کے ساتھ اشتراک سے افغانستان کو انسانی امداد مہیا کرنے کے لیے ایک گاڑی کے طور پر کام کرے گا۔
وزرائے خارجہ کی کونسل نے فیصلہ کیا کہ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ اسلامی ترقیاتی فنڈ اورانسانی ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی تنظیموں سے بات چیت شروع کرے گا تاکہ مالیاتی اور بینکنگ چینلز کو دوبارہ کھولنے کے لیےایک روڈ میپ تیار کیا جاسکے۔ اس سے افغانستان کے عوام میں فوری اور مستقل انسانی امداد کی تقسیم کا طریق کار بھی وضع کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں اسلامی ترقیاتی بنک پر زور دیا گیا کہ وہ 2022 ء کی پہلی سہ ماہی تک ٹرسٹ فنڈ کو تیزی سے فعال کرے۔اجلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک، اسلامی مالیاتی اداروں، عطیہ دہندگان اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان کے لیے انسانی اعتماد فنڈ کے ساتھ ساتھ انسانی امداد مہیاکرنے کے وعدوں کا اعلان کریں۔
اجلاس میں افغانستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شرکاء نے بیرون ملک افغان اثاثوں کے ساتھ ساتھ دیگربین الاقوامی امداد کے مسلسل منجمد ہونے سے اب سرکاری ملازمین کو تن خواہوں کی عدم ادائی سمیت نقد رقوم کے بہاؤ میں کمی ایسے فوری مسائل مزید بڑھادیے ہیں اوراس طرح افغانستان کے عوام کو ضروری عوامی اور سماجی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
اجلاس میں خبردار کیاگیا ہے کہ افغانستان میں اقتصادی بدحالی پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر خروج کا باعث بنے گی، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کو فروغ دے گی جس کے علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
وزرائے خارجہ کی کونسل نے چار دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پرپاکستان اور ایران کی مہمان نوازی کی تعریف کی۔ اس نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 40 سال سے زیادہ عرصے سے جاری طویل تنازع اور اس کے بعد آنے والے معاشی اور سماجی چیلنجوں کی وجہ سے لاکھوں افغان مہاجرین پہلے ہی ہمسایہ ممالک اور ان سے آگے واقع دوسرے ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔
اجلاس میں غربت سے نمٹنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اپنے شہریوں کو ضروری خدمات کی فراہمی خصوصاً خوراک، صاف پانی، معیاری تعلیم، صحت کی خدمات میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
او آئی سی نے افغانستان کے لیے فوڈ سکیورٹی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور اسلامی تنظیم برائے فوڈ سیکورٹی (آئی او ایف ایس) سے درخواست کی کہ وہ وقتِ ضرورت تنظیم کے فوڈ سیکورٹی ذخائرکو استعمال کرتے ہوئے اس سلسلے میں ضروری کام کرے۔
اس نے او آئی سی کے رکن ممالک، بین الاقوامی عطیہ دہندگان، اقوام متحدہ کے فنڈز،پروگراموں اور دیگر بین الاقوامی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ افغانستان کے لیے فوڈ سکیورٹی پروگرام میں بھرپورحصہ ڈالیں۔
او آئی سی کے رکن ممالک، اقوام متحدہ کے نظام، بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بھی فوری اپیل کی گئی ہے کہ وہ تمام افغان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے لیےافغانستان کی ہرممکن اور ضروری بحالی، تعمیرنو، ترقی، مالی، تعلیمی، تکنیکی اور مادی امداد مہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔