او آئی سی کی مسئلہ کشمیر پر اخلاقی حمایت

Kashmir Protest

Kashmir Protest

تحریر : محمد اویس
بھارتی حکومت تحریک آزادی کشمیر کو عالمی سطح پر دبانہ اوربدنام کرنے کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے اپنے اس ناپاک منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وہ اپنی خفیہ ایجنسی را کو استعمال کررہی ہے تحریک آزاد ی کشمیرکو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کے لیے وہ مظایرین میںرا کے لوگ کھس کر داعش کا جھنڈا لہراتے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اس آزادی کی تحریک کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑاجائے اگر آپ وہ ویڈیو غور سے دیکھیں تو آپ کومعلوم ہوگا کہ وہ پورے مظاہرے میں پانچ سے زائد افراد نہیں ہیں اگر پولیس ان کو گرفتار کرنا چاہتی تو آسانی کے ساتھ ان کو گرفتار کرسکتی تھی مگر وہ داعش کو جھنڈا لہرانے والوں کو گرفتا ر کرکے وہ یہ ڈرامہ بند نہیں کرنا چاہتی تھی کیوںکہ ڈرامہ چلنے ہی میں ان کے مقاصد کی تکمیل ہورہی تھی۔

کشمیر کی آزادی کے لیے کشمیری اقوام متحدہ سے مایوس ہوچکے ہیں مگر اس مایوسی ہی میں امید کی نئی کرن بن کر اسلامی تعاون تنظیم اوآئی سی آئی ہے اپنے استنبول میں ہونے والے کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ او آئی سی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرتا ہے اس میں فیصلہ کیاگی اتھا کہ اسلامی تعاون تنظیم نے کشمیریوں کوحق کود ارادیت دلانے ، بھارتی مظالم رکوانے کے لیے چھ نکاتی میکنزم تیار کر لیااو آئی سی کا مستقل آزاد انسانی حقوق کا کمیشن قائم کیا جائے گا او آئی سی کا فیکٹ فائنڈنگ مشن کو کشمیر بھیجنے کے ساتھ کشمیری طلبہ کو او آئی سی کے رکن ممالک میں سکالر شپ دیا جائے گا۔

گذشتہ دنوں او آئی سی کے خصوصی نمائندے برائے جموں و کشمیررابطہ گروپ عبداللہ العالم اسلام آباد آئے مختلف قومی راہنمائوں سے ملاقاتوںکے علاوہ نسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹیڈیزاسلام آباد میں منعقد مذاکرے او آئی سی اور مسئلہ جموںوکشمیر پر انہوں نے کھل کربات کی ۔مسئلہ انہوں نے کہاکہ کشمیر پر اوآئی سی پاکستانی موقف ی تائید کرتی ہے اوآئی سی بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر تشدد اور ہزاروں کشمیریوں کو شہید کرنے کی مذمت کر تی ہے ۔او آئی سی کا فیکٹ فائنڈنگ مشن کو کشمیر بھیجا جائے گا جو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے تشدد اور اسلامی ورثے کے بارے میں رپورٹ تیار کرے گا۔

OIC

OIC

او آئی سی نے ہمیشہ کشمیری جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے اور اس جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ نہیں ملانا چاہیے ۔ او آئی سی کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ او آئی سی کا کام رکن ممالک کا تحفظ اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرنا ہے ، او آئی سی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو بہت زیادہ اہمیت د یتی ہے اپنے اور اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے اندر ہر فورم پر اس کو اجاگر کر تی ہے ۔ استبول میں چند عرصے قبل او آئی سی سربراہ اجلاس میں اصولی موقف واضح کیاتھا کہ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اورکشمیری عوام کے خواہشات کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کا فیصلہ کیا جائے ۔او آئی سی کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور ان کی جوجہدکو دہشت گرد ی کہنے کی مذمت کرتی ہے انہوںنے کہاکہ او آئی سی بھارت کی طرف سے کشمیر میں انسانی مظالم جس سے ہزاروںکشمیریوں پر وحشیانہ تشدد اور ہزاروںکشمیریوںکو شہید کرنے کی مذمت کرتا ہے۔

او آئی سی کے رابطہ گروپ جموںو کشمیر کے اندر ایک میکانزم تیار کیا گیا ہے جس کے تحت جموں وکشمیر میں ایک مستقل آزاد انسانی حقوق کا کمیشن بنائے جائے گا۔ جو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو دیکھے گا۔ او آئی سی کی طرف سے یہ خاص اقدامات کیے گئے ہیں انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے اس میکانزم کے تحت او آئی سی نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ اوآئی سی مستقل آزاد انسانی حقوق کمشن اور دیگر انسانی حقوق کی بنظیموں کو بھارت کشمیر جانے کی اجازت دے ۔ اس کے ساتھ اسلامی تاریخ ثقافت اور کلچر کوکہاگیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اسلامی ثقافت اور مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے اقدامات کرے ۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات کے ذریعے نکال لیں گے او آئی سی کی بھرپور کوشش ہے کہ اس مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکالا جائے او آئی سی مسئلہ کشمیر کے لیے بین الاقوامی برادری پر بھرپور زور دے گی کہ وہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کردار ادا کرے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی سیاسی تنظیم ہے اس کے اقدامات رکن ممالک کے اقدمات ہوتے ہیں۔ او آئی سی کی بھرپور کوشش ہے کہ مسلم ممالک کے مسائل حل کیے جائیں جب سے مجھے او آئی سی کے رابطہ گروپ کا سربراہ بنایا گیا ہے میری کوشش ہے کہ بھارت کے ساتھ مختلف رکن ممالک گفتگو کے دروازے کھولے مگر بھارت اس پر سنجیدگی نہیں دیکھا رہا ہے جس کی وجہ سے مشکلات ہیں ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے انہوں نے کہاکہ آپ جانتے ہیں کہ او آئی سی کے پاس ہتھیار نہیں ہیں بلکہ ہمارے پاس ایک مضبوط آواز ہے ہم نے ہمیشہ تمام اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر پرپاکستانی موقف تائید کی ہے انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہمیشہ او آئی سی کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے استنبول میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستانی وزارت خارجہ سے ہونے والی ملاقات میں نے او آئی سی کا مستقل آزاد انسانی حقوق کمیشن بنانے کی تجاویزدی تھی۔

Kashmir Violence

Kashmir Violence

انہوںنے کہا کہ بھارت او آئی سی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا لیکن کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں عالمی سطح پر اس کو اجاگر کیا ہے ۔ او آئی سی کشمیر میںمسلمانوں کی جگہ ہندئوں کی آبادکاری اور کشمیریوں پر تشدد کی مذمت کرتا ہے ۔ اقوام متحدہ میں سابق سفیر اور ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹیڈیز اسلام آباد مسعود خان نے کہا کہ اوآئی سی مسلمان ممالک کے لیے امید کی کرن ہے اوآئی سی سے ہمشہ مسئلہ کشمیرپر ایک مضبوط موقف اختیار کیا ہے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر دب گیا تھامگراوآئی سی نے اس کو دوبارہ عالمی سطح پر اٹھایا ہے سعودیہ اور اوآئی سی پاکستان کے ساتھ ہے عالمی دباؤ کے باوجو دانہوں نے کبھی اس کی پروا نہیں کی انہوں نے کہا کہ حق خوداریت اور رائے شماری کے لیے آواز اٹھانے والوں کو دہشت گردی سے نہیں جوڑاجاسکتا ہے کشمیر یوں کی جدوجہدآزادی کو اوآئی سی کے رکن ممالک حمایت کرہے ہیں۔

چیئرمین بورڈ آف گور نرز انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجیک اسٹڈیز ڈاکٹر خالد محمودنے کہا ہے کہ اوآئی سی کے رکن ممالک قرار داد پاس کرتے ہوئے جس عزم کا اظہا ر کرتے ہیں اگر اس کو سنجیدگی سے لیا جائے تو ان کے تعلقات کو بھارت پر اثر پڑے گااور بھارت مجبور ہوگاکہ وہ مسئلہ کشمیر پر اوآئی سی کی بات سنے اوریہ اس وقت ہوگاجب رکن ممالک سربراہی اجلاس میں کئے ہوئے عزم کو پورا کریں گے ۔پاکستانی اور کشمیری عوام او آئی سی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس طرح کی قرار داد او آئی سی کے رابطہ گروپ میں منظور کی گئی اس طرح کی مثال نہیں ملتی۔

او آئی سی کے پاس اقوام متحدہ کی طرح چیٹر7نہیں ہے کے وہ دبائو ڈال سکے مگر اس کے باوجود او آئی سی کی مسئلہ کشمیر پر اخلاقی حمایت بہت واضح ہے اقوام متحدہ میں 1950میں قرار داد پاس ہوئی اس کے بعداقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل میںکوئی قرار داد پاس نہیں ہوئی لیکن او آئی سی میں ہر سال کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے قرار داد پاس ہوتی ہے اس طرح اوآئی سی کا اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کاسلسلہ پورے سال جاری رہتا ہے جس پر ہمیں اوآئی سی کو خط لکھ کرشکریہ ادا کرنا چایئے۔

Muhammad Owais

Muhammad Owais

تحریر : محمد اویس