رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں سب سے مقدس ترین مقام مکہ المکرمہ میں مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے امت مسلمہ کے حقیقی قائد ہونے کا ثبوت دیا، پاکستان واحد اسلامی ایٹمی ملک ہے،سعودی عرب اگر امت مسلمہ کا روحانی مرکز ہے تو پاکستان یقینا امت مسلمہ کا دفاعی مرکزہے۔ وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی کے اجلاس میں جو خطاب کیا اسے نہ صرف پاکستان بلکہ امت مسلمہ کے تمام لیڈروںنے سراہا کیونکہ عمران خان نے ایسے ایشوز پر بات کی جن پر بولنے کو کوئی تیار نہیں تھا، عالمی دنیا کی ناراضگی مول لینے کو کوئی بھی ملک راضی نہیں لیکن پاکستان کے وزیراعظم نے دبنگ خطاب کر کے او آئی سی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اوآئی سی کے غیرموثرکردارکے باعث مسلمانوں کی سیاسی جدوجہد آزادی کو غیرقانونی اور اسلامی انتہا پسندی قرار دیا گیا،وزیراعظم نے خطاب میں گستاخانہ خاکوں کا مسئلہ بھی اٹھایا اور اپنے خطاب کی ابتدا یہاں سے کی،او آئی سی اجلاس میں ماضی میں بھی پاکستان کے وزراء اعظم خطاب کرتے رہے ہیں لیکن جس انداز میں عمران خان نے خطاب کیا اور جن امور پر بات کی انہوں نے یقینی طور پر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔
کشمیر عرصہ دراز سے حل طلب مسئلہ ہے، بھارت نے قیام پاکستان کے بعد کشمیرپر قبضہ کیا،اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا لیکن سات دہائیاں گزرنے کے باوجو دکشمیریوں کو بھارت نے اپنا حق نہیں دیا بلکہ بھارت سرکار نے کشمیریون کا جینا حرام کر رکھا ہے، رمضان کے مقدس مہہینہ میں بھی سرینگر کی جامع مسجد کو تالے لگے ہوئے ہیں وہاں جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، تمام حریت رہنما گرفتار و نظر بند ہیں، یاسین ملک کو بیماری کے باوجود جیل میں رکھا گیا ہے۔ پاکستان کے یوم آزادی پر کشمیر میںپاکستان کا پرچم لہرانے والی نڈر خاتون دختران ملت کی چیئر پرسن آسیہ اندرابی کو بھی عرصہ دراز سے جیل میں رکھا گیا ہے، بھارت سرکار نے سیدہ آسیہ اندرابی پر غداری کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے، رمضان المبارک کے مہینہ میں بھی کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، شوپیاں، بارہمولہ، سرینگر، ترال و دیگر علاقوں میں ئے روز سرچ آپریشن میں کشمیریوں کو شہید کیا جاتاہے، برہان وانی کے قریبی دوست ذاکر موسی کو بھارت نے شہید کیا تو کشمیریوں نے بیس بار اس کی نماز جنازہ پڑھی۔
قربانیوں کے باوجود کشمیری تھکے اور ہارے نہیں ان کے حوصلے بلند ہیں ، ان کے حوصلے بلند ہونے کی وجہ صرف یہی ہے کہ پاکستان سفارتی سطح پر کشمیرکا ساتھ دے رہا ہے، پاکستان کشمیر کا حقیقی وکیل ہے ،کشمیری کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بھارتی فوج کی گولیوں کی بوچھاڑ میں صرف اس لیے لگاتے ہیں کہ وہ پاکستان کو مدینہ ثانی کہتے ہیں، ان کے نزدیک پاکستان ایک مقدس زمین ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں، وزیراعظم نے او آئی سی اجلاس میں کشمیر کے حوالہ سے بھی آواز بلندکی اور کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کروایا جائے۔قوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہیے، او آئی سی مسلمانوں پر جاری مظالم کے خلاف اٹھائے۔ مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام آزادی کے حصول کی سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں اور نائن الیون کے حملوں کے بعد کشمیریوں کی اس منصفانہ جدوجہد کو بھی اسلامی انتہاپسندی اور دہشتگردی کا نام دے دیا گیا۔ اسی طرح اسرائیل نے بھی فلسطینیوں پرمظالم ڈھاتے ہوئے ان کی تحریک آزادی کو اسلامی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ دو ریاستی حل کے سوا مسئلہ فلسطین کاکوئی حل ممکن نہیں اورفلسطین کادارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہونا چاہیے۔
اسلامی کانفرنس کی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہوئے اس دیرینہ مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت استصواب رائے کے ذریعے حل کرنے پرزور دیا ہے جب کہ تنظیم نے اس مسئلہ پر یوسف الدوبئے کو کشمیر پر اپنا خصوصی نمائندہ مقررکردیا ہے۔سربراہ کانفرنس نے بھارت پرزور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال کو جانچنے کیلیے اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن اوردوسری عالمی تنظیموں کو وہاں جانے کی اجازت دے ۔کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے 12 نکاتی اعلامیہ جسے ”اعلان مکہ ” کا نام دیا گیا ہے میں 1967ء کی سرحدوں کے اندر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی ہے جس کا دارالحکومت القدس ہوگا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 194 کے تحت فلسطینیوں کے حق وطن سے پہلو تہی کی کوششوں کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔اعلامیے میں فلسطینی علاقوں کے اندر یہودی بستیوں کی تعمیر اور امریکی انتظامیہ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ایسی کوششوں کو مسترد کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں اسرائیل سے شام کی ملکیت گولان کی پہاڑیوں سے نکلنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی ڈیل،سکیم یا منصوبہ قبول نہیںکیا جائے گا جس میں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی نفی ہوتی ہو۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرے۔اجلاس میں پاکستان اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مل بیٹھ کر حل کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تحقیقات اور کشمیر پر بھارت کے جبری قبضے کے لیے فوجی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔اجلاس میں 15مارچ کو اسلام فوبیا کے خلاف بین الاقوامی دن کے طور پر منانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے، مغربی دنیا مسلمانوں کے احساسات کا احترام کرے اور اسلامو فوبیا سے باہر نکلے۔ او آئی سی بین الاقوامی سطح پر اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنے اور دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی معصوم کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ نائن الیوان سے قبل 80فیصد خودکش حملے غیر مسلم انتہا پسند کرتے تھے۔ او آئی سی کے فورم سے ہمیں دنیا کو بھرپور پیغام دینا چاہتے کہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کوئی مذہب معصوم انسانوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا، نیوزی لینڈ واقعے نے ثابت کیا دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔او آئی سی کے 14ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملاقات ہوئی ہے ،ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ سیاسی، معاشی اور تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس میں شرکت پر وزیراعظم عمران خان کا خیر مقدم کیا۔ملاقات میں سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران فیصلوں پر تیزی سیعمل درآمد اور سپریم کوارڈینیشن کونسل کے پہلے اجلاس کے فیصلوں پر بھی جلد عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مؤخر ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل کی فراہمی پر سعودی حکومت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے بروقت بردارانہ اقدام سے مشکل وقت میں پاکستان کی معیشت کو مدد ملی۔وزیراعظم عمران خان سے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے ملاقات کی ہے، ملاقات کے دوران مسلم امہ کو درپیش مسائل باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور سمیت دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کی بھی ملاقات ہوئی ہے۔ملاقات کے دوران پاک افغان دوطرفہ تعلقات، افغان مفاہمتی عمل اور خطہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی اجلاس میں جس طرح پاکستان بلکہ امت مسلمہ کی نمائندگی کی ہے وہ یقینا قابل تحسین ہے۔ وزیراعظم نے امت مسلمہ کے جذبات کی صحیح عکاسی کی اور اسلام کے حقیقی تشخص کے لیے نئی راہ عمل متعین کی۔ وزیراعظم عمران خان مقبوضہ کشمیراورفلسطین کے وکیل بن کر ابھرے، دوٹوک مؤقف اپنایا کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔فلسطین کی آزادی کے لئے بھی زور دیا۔ عمران خان نے توہین رسالت اور گستاخانہ خاکوں کے حوالہ سے بات کر کے امت مسلمہ کے دل جیت لئے ہیں۔