اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیاکے کسی ملک نے افغانستان سے زیادہ مسائل نہیں دیکھے، اور افغان حالات کے باعث سب سے زیادہ پاکستان نے نقصان اٹھایا۔
اوآئی سی وزرائےخارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 41 سال بعد او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں ہو رہا ہے، معزز مہمانوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جتنی مشکلات افغانوں نے اٹھائیں، کسی اور ملک نے نہیں اٹھائیں، کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں رہا، افغانستان 4 دہائیوں سے خانہ جنگی کا شکار رہا ہے، اور وہاں کے حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نےاٹھایا اور سب سے زیادہ پاکستان ہی متاثر ہوا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں،افغانستان کی بڑی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے،افغانستان کا بینکنگ کا نظام جمود کا شکار ہے، وہاں کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے، افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے معاملات حساسیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے، اور ان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمہ داری ہے، بروقت ایکشن نہ لینے سے افغانستان میں افراتفری پھیلے گی، یہ افغان عوام کی بقا کا معاملہ ہے، افغان عوام کی مددکےلئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے، ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے معاون ثابت ہو سکتا ہے، امید ہے کہ او آئی سی پرامن افغانستان کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔ فلسطین اور کشمیری عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، ہمیں ہر فورم پر فلسطین اور کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانا ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا بہت اہم مسئلہ ہے، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کی لہر میں شدت آئی ہے، اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنا حقیقت کے منافی ہے، کوئی بھی مذہب دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا، اسلام ایک ہی ہے اور وہ اسلام ہمارے پیارے نبی کریمﷺ کا ہے، ہمیں اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا ہو گا، اوآئی سی کی ذمہ داری ہے اسلام کا مثبت تشخص دکھایا جائے، ہمیں اسلام مخالف پروپیگنڈے کے تدارک کیلئے ہمیں ایک موثر آواز بننا ہے۔ پاکستان میں رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کا مقصد ہی نبی کریمﷺکی تعلیمات سے دنیا کو روشناس کرانا ہے۔