کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایل این جی کی درآمد کی وجہ سے آنے والے موسم سرما کے دوران پنجاب کے گھریلو صارفین کو ریلیف ملے گا اور گیس کی فراہمی کی صورتحال میں نمایاں بہتری ہوگی۔
ایران پرعائد اقتصادی پابندیاں پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی راہ میں اب بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، موجودہ حکومت کے 3سال کے دوران ملک میں تیل و گیس کے 86 نئے ذخائر دریافت ہوئے، ملک میں توانائی کے بحران کا حل گیس کی دستیابی سے ہی ممکن ہے، 2018 تک ایل این جی کے مزید 4ٹرمینلز کی تعمیر سے ملک میں 3 بلین کیوبک فٹ گیس یومیہ کا اضافہ ہوگا جس سے توانائی کے بحران سے نمٹنے میں نمایاں مدد ملے گی۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان کے علاقے سوئی میں واقع سوئی گیس فیلڈ میں 3 ارب روپے کی لاگت سے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے کمپریسر ری ویمپنگ پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت میں کہی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں کے لیے جلد ہی 30 سے زائد نئے بلاکس کی نیلامی کرے گی جن کی سیکیورٹی کے این او سیز کا انتظار کیا جارہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیوں میں کمی ہوئی ہے تاہم پاکستان میں ان سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے لیے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی یومیہ طلب 8 ارب کیوبک فٹ جبکہ رسد 4ارب کیوبک فٹ یومیہ ہے، 10ماہ کے اندر دوسرا این جی ٹرمینل جبکہ 2018 میں تیسرا ایل این جی ٹرمینل کام شروع کردے گا، اس کے علاوہ بھی 3 پرائمری ٹرمینل تعمیر کیے جائیں گے جن سے مجموعی طور پر 3ارب کیوبک فٹ گیس کا اضافہ ہوگا، پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی بات چیت کررہا ہے تاہم ایران پر اب بھی عالمی اقتصادی پابندیاں عائد ہیں جو اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
پاکستان روس، ملائیشیا، قطر، آذربائیجان اور الجزائر سے بھی ایل این جی کی خریداری کے لیے بات چیت کررہا ہے، آئندہ معاہدوں کے تحت مزید سستی ایل این جی درآمد کی جائے گی۔ انھوں نے منصوبے کی تکمیل پر پی پی ایل کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی پی ایل کی سرگرمیوں اور کامیابیوں سے پوری قوم مستفید ہوگی، پی پی ایل نے وفاقی اور بلوچستان حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت آئندہ 10سال کے دوران بلوچستان میں تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں 20ارب روپے کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ وفاقی وزیر نے پی پی ایل انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ بلوچستان میں سماجی بہتری اور مقامی افراد کیلیے زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع مہیا کرے، سوئی کے علاقے میں پانی کی فراہمی کے منصوبے کیلیے بلوچستان حکومت کی معاونت کی جائے۔