ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے لبنان تیل لے جانے والے آئل بحری جہاز پر اسرائیل نے حملہ کیا تو ایران اس حملے کا جواب دے گا۔
حالانکہ جہاز ابھی ایران سے لبنان کی طرف روانہ نہیں ہوا ہے لیکن ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر برائے بین الاقوامی امور علی ولایتی نے بدھ کو اسرائیل کو دھمکی دی کہ اگر تل ابیب نے اس کے جہاز پر حملہ کی تو تہران اس کا سخت جواب دے گا۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ کی رپورٹ کے مطابق علی ولایتی نے کہا کہ اگر ایندھن لے جانے والے ہمارے بحری جہاز کو اسرائیل نے نشانہ بنایا تو ہم صہیونی ریاست کو اس کا غیر مسبوق جواب دیں گے۔ تاہم انہوں نے اس دھمکی کی مزید تفصیل بیان نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایندھن سے لدے جہاز کو روکنے کی دھمکیاں “افسوسناک” ہیں۔ لبنان کو ایران سے ایندھن کی فراہمی ایک “مثبت قدم” ہے اور ہم یہ جاری رکھیں گے۔
ٹینکر ٹریکرز ویب سائٹ جو جہازوں کو ٹریک کرنے سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے نے بدھ کی صبح کو بتایا تھا کہ وہ جہاز جسے تیل کی کھیپ کے ساتھ لبنان بھیجا جا رہا ہے ابھی ایران سے نکلا ہی نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک آئل ٹینکر ہے جو ایندھن سے لدا ہوا ہے جو کہ الیکٹرک پاور گرڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسرا ٹینکر ابھی تک لوڈ نہیں ہوا۔اس پر بھی ایندھن لادا جائے گا۔
ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے رہ نما حسن نصر اللہ نے گذشتہ چند دنوں کے دوران ایک سے زیادہ بار کہا ہے کہ ایندھن اور ڈیزل سے لدے ایرانی جہاز جلد ہی لبنان پہنچیں گے۔
دوسری طرف حزب اللہ کے لیڈر کے بیانات پر مقامی قیادت کی طرف سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ موجودہ اور سابق لبنانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران سے ایندھن حاصل کرنا تہران پر عاید امریکی پابندیوں میں خود کو الجھانے کی کوشش ہے۔ لبنان پہلے ہی مشکل ترین معاشی حالات کا سامنا کررہا ہے۔ ایسے میں بیروت کے لیے ایران سے ایندھن کی شکل میں مدد لینا مناسب نہیں۔ ایران سے ایندھن حاصل کرنے سے لبنان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
لبنان کئی ماہ سے ایندھن کی شدید قلت کا شکار ہے۔ ایندھن کی قلت کے باعث ملک کے کئی اہم شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایک طرف لبنان میں تیل کی کمی ہے اور دوسری طرف مخصوص طبقہ بلیک مارکیٹ کے ذریعے تیل فروخت کرکے عوام کو لوٹ رہا ہے۔