ایران (جیوڈیسک) خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے اور امریکا کی طرف سے اس کے دستاویزی ثبوت فراہم کیے جانے کے بعد ایک طرف تہران کے تخریبی کردار کی شدید مذمت جاری ہے اور دوسری طرف قطر نے تہران کے ساتھ تعاون کو مزید وسیع کرنے پر زور دیا ہے۔
امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے ہفتے کو تاجکستان کے دارالحکومت دو شنبہ میں ‘ایشیائی تعاون تنظیم’ ۔ سیکا۔ کے اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔ قطری امیر نے ایرانی صدر کو یقین دلایا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا۔
ایرانی ایوان صدر کی ویب سائیٹ پر جاری ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ صدر حسن روحانی اور امیر قطر کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کے ساتھ اہم امور پر مشاورت بھی کی گئی۔ دونوں رہ نمائوں نے علاقائی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پرزور دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر نے کہا کہ وہ تمام پڑوسی ملکوں بالخصوص قطر کے ساتھ دوستانہ تعلقات کومزید فروغ دیں گے۔ قطر اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا ایران کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔
ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ تعلقات کوبرادرانہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوںکے مفادات مشترک ہیں اور دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی معیشت کومضبوط بنانے کے لیے وسائل موجود ہیں۔ ہمیں ان وسائل اور طاقت کو دونوں قوموں کے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
اس موقع پر امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے خطے کے تمام مسائل کوبات چیت کے ذریعے حل کرنے اور جنگ سے حتی الامکان گریز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دوحہ تہران کےساتھ ہر سطح پر تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔
ٌخیال رہےکہ ایرانی صدر حسن روحانی اور امیر قطر کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ جمعرات کو خلیج عمان میں دو تیل بردار جہازں پر ہونے والے تخریب کارانہ حملوں میںایران کے ملوث ہونے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔ تاہم ایران نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔ جمعرات کو امارات اور ایران کے درمیان بحر عمان میں ناروے کے ‘فرنٹ لاین’ گروپ کے ایک جہاز پر تین زور دار دھماکے سنے گئے جس کے بعد جہاز میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔