یہ ایک سدا بہار درخت ہے ۔ اس کو انگریزی میں Olive اردو اور عربی میں زیتون کہتے ہیں ۔ اس کا نباتاتی نام Olea-Europaea ہے ۔ اس کے درخت کی اونچائی 20 سے 25 فٹ تک ہوتی ہے ۔ پتے لمبوترے ہوتے ہیں۔ ان کی لمبائی تقریباً 3 انچ تک ہوتی ہے۔
درخت پر سفید رنگ کے چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول لگتے ہیں جو گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں ۔ پھل بیضوی شکل میں اور تقریباً 3 سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے جس کا رنگ ہلکا سبز ہے ۔ ذائقہ کسیلا ہوتاہے ۔ زیتون کا درخت تاریخ کا قدیم ترین پودا ہے۔
تاریخ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ طوفان نوح جب ختم ہوا تو زمین پر جو چیز سب سے پہلے نمایاں ہوئی وہ زیتون کا درخت تھا ۔ اس کے پھل سے تیل نکالا جاتا ہے جو کہ کھانے کے علاوہ متعدد صورتوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ مذہبی حوالے سے یہ وہ درخت ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں چھ بار ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے قسم کھانے کے لئے منتخب فرمایا۔
زیتون کا آبائی وطن ایشائے کو چک ہے ۔ اس کی کاشت اٹلی ، یونان ، سپین ، شام اور بحیرہ روم کے خطے میں کی جاتی ہے ۔ پاکستان میں اس کی کاشت چکوال اور پوٹھوہار کے علاقوں میں حکومتی اداروں کے تعاون سے نہایت کامیابی سے چلی جا رہی ہے اور ان علاقوں کے کاشتکار زیتون کی کاشت میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ حال ہی میں حکومت نے چکوال کو زیتون کا گھر قرار دیا ہے ۔ پھل دینے والے درختوں میں سب سے زیادہ عمر زیتون کے درخت کی ہے ۔ زیتون کا درخت بہت لمبے عرصے تک بہت اچھی پیداوار دیتا رہتا ہے۔
اس کی لکڑی بہت مضبوط اور نہایت لچکدار ہوتی ہے زیتون کا پھل کچی اور پکی دونوں حالتوں میں توڑا جاتا ہے زیتون کا کچا پھل چٹنی اور اچار بنانے کے کام آتا ہے جبکہ پکے ہوئے پھل سے تیل نکالا جاتا ہے ۔ زیتون کا پھل غذائیت سے بھرپور ہے ۔ اس کے ذائقے کی وجہ سے لوگ اسے پسند نہیں کرتے اس کی زیادہ شہرت اس کے پھل سے نکلنے والے تیل کی وجہ سے ہے۔
اللہ تعالیٰ نے زیتون کو مبارک یعنی برکت والا قرار دیا ہے ۔ زیتون کا تیل پکے ہوئے پھل سے نکالا جاتا ہے ۔ کچے یا گلے ہوئے پھل میں تیل کی مقدارکم ہوتی ہے ۔ تیل نکالنے سے پہلے پھل کو صاف کرنا ضروری ہے ۔ یہ تیل مدتوں خراب نہیں ہوتا اگرکھلا رکھا جائے تو اس میں پانی پڑ جائے تو اس میں پھپھوندی پیدا ہوجاتی ہے۔
پہلی دفعہ تیل نکلنے کے بعد پھوگ پر پانی ڈال کر دوبارہ مشین میں ڈالا جاتا ہے ۔ تیل نکلنے کے بعد اس سے پانی علیحدہ کر دیا جاتا ہے ۔ دوسری دفعہ تیل سبزی مائل ہوتا ہے اور پہلی دفعہ والا گاڑھا ہوتا ہے زیتون کے پھل میں تقریباً 70 فیصد تک تیل ہوتا ہے ۔ زیتون کا تیل چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے ۔ طبیعت کو بحال کرتا ہے ۔ پیٹ کے افعال کو اعتدال پر لاتا ہے۔
زیتون کے تیل میں اگر نمک ملا کر مسوڑھوں پر مَلا جائے تو یہ ان کو طاقت دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بالوں اور جسم کو مضبوط کرکے بڑھاپے کے آثار کو کم کرتا ہے جو لوگ باقاعدگی سے زیتون کا تیل سر پر لگاتے ہیں نہ تو ان کے بال گرتے ہیں اور نہ ہی جلد سفید ہوتے ہیں ۔ اس کی مالش سے درد اور بھوسی ختم ہوجاتی ہے۔
اس کے تیل کی مالش سے اعضا کو طاقت ملتی ہے ۔ پٹھوں کا درد ختم ہوجاتا ہے ۔ بغیر پکائے ہوئے اسے سالن کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ عربوں میں پرانا دستور تھا کہ روٹی کو شہد اور زیتون کے تیل میں بھگوکر کھایا کرتے تھے ۔ تیل جو سبز اور سنہری ہو وہی مفید ہے ۔ سیاہی مائل رنگ کا تیل بے کار اور صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔
مغربی ممالک میں امن کے نشان کے طورپر فاختہ کو اس طرح پروازکرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے ۔ اس کے منہ میں زیتون کی پتی ہوتی ہے۔