تحریر: مولوی محمد صدیق مدنی۔چمن نظام عدل انسانی زندگی کو حیوانیت کے دائرے سے نکال کر انسانیت کے اعلیٰ مقام پرفائز کرتا ہے ورنہ حیوان بھی طاقتور ہونے کی صورت میں شاندار زندگی بسر کرتے ہیں ۔عمر کے آخری دنوں میں جب جسم کام کرنا چھوڑ دیتا ہے تب طاقت بھی ساتھ چھوڑ جاتی ہے۔ پھر جنگل کے قانون کے مطابق شاندار جوانی بسر کرنے والے حیوان کے ساتھ وہی سلوک ہوتا ہے جو کمزوروں کے ساتھ جوانی میں پیش آتا ہے۔انسانی معاشرے میں عدل ہی طاقتور کے ساتھ ساتھ کمزور کوبھی عمر کے ہر حصے میں جینے کا مکمل حق دیتا ہے۔اگر عدل کو انسانی معاشرہ سے نکال دیا جائے تو پھر انسانی بستیاں جنگل سے بھی زیادہ خطرناک اور خونخوار ہوجاتی ہیں ۔کیونکہ حیوانیت میں طاقتور کے کمزور (بوڑھے )ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے جبکہ انسان اپنے حریف کو کمزور کرنے کے طریقے جانتا ہے۔
انسان کی ترقی اور کامیاب زندگی کا دارومدار صرف اور صرف اعلیٰ درجہ نظام عدل کے قیام کے ساتھ منسلک ہے ۔جہاں عدل نایاب ہوجائے وہاں حقوق مانگنے والوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں جبکہ فرائض ادا کرنے والا کہیں نہیں ملتا۔آج ترقی یافتہ ممالک میں انسانی حقوق کی حمائت میں کئی تنظیمیں کام کررہی ہیں جو نظام عدل میں خامیوں کا ثبوت ہے۔انسانی معاشرہ اقتصادی ترقی کے باوجود اُونچ نیچ میٹا دینے والے نظام عدل کے بغیر ترقی یافتہ کہلانے کا حقدار نہیں بن سکتا۔عدل کا معیار یہ ہونا چاہئے کہ معاشرے کا ہر فرد اپنے فرائض اس طرح ادا کرئے کہ کسی کو اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے تحریک چلانا تو کیا آواز بھی اُٹھانے کی ضرورت پیش نہ آئے ۔اسلام ایسے نظام عدل کا حامی ہے جس میں عادل حقائق اور شواہد کی روشنی میں مظلوم کے حقوق کا تحفظ کرے بغیر کسی سفارش و رشوت اور خوف کے ۔اس کائنات کا سب سے بڑا عادل و حاکم خود خالق کائنات ہے ۔جو ساری کائنات کا نظام پورے عدل کے ساتھ چلارہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بعد مسلمان حاکم اس زمین پر عدل و انصاف کا ذمہ دار ہے ۔ کیونکہ اس کائنات پر اُول حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے اس لئے انسان صرف اللہ تعالیٰ کے احکا مات پر عمل کے ذریعے ہی مخلوق کو عدل فراہم کر سکتا ہے۔
قانون وانصاف سے متعلق کیساتھ اکثر منسلک کی جانے والی ایک تشبیہہ جو ترازو کو خبر وانصاف کے مابین پیمانے کے طور پر پیش کرتی ہے ۔ قانون دراصل اجتماعی اصولوں پر مشتمل ایک ایسا نظام ہوتا ہے کہ جس کو کسی ادارے (عموما حکومت) کی جانب سے کسی معاشرے کو منظم کرنے اور اس کو تضبیط کرنے کیلئے نافذ کیا جاتا ہے اور اسی ہی پر اس معاشرے کے اجتماعی رویوں کے دارومدار ہوتا ہے۔
ملک میں سستا انصاف کے فراہمی میں محتسب ادارہ کا اہم کردار رہا ہے ۔ اور غریب طبقہ کیلئے حکومتی مظالم سے بچنے کے واحد ذریعہ ہے۔ جو بغیر معاوضہ انصاف ملتا ہے۔ جسکے جتنے تعریف کیا جائے کم ہے۔بدانتظامی ایک ایسی اصلاح ہے جو حکومت کے ان بہت سے افعال کیلئے برتی جاتی ہے ۔ جنہیں غیر قانونی یا ناموزوں سمجھاجاتا ہے اور یہی وہ بنیادی مسئلہ ہے جسے حل کرنے کیلئے محتسب کوشاں ہے ۔ محتسب ادارہ 1983 میں قائم ہوئی جو کہ بلوچستان میں 1985 قائم ہوئی ہے ۔ محتسب ادارہ ان گنے چنے حکومتی اداروں میں شامل ہیں جنہیں آزاد سمجھاجاتا ہے اور جہاں کسی معاوضے کے بغیر شہریوں کے کئی طرح شکایات کا ازالہ کی کوشش کیجاتی ہے ۔ اکتیس سال قبل پہلے محتسب کی تقرری کے بعد وفاقی اور صوبائی محتسبوں نے عوام کے بے لاگ خدمات کیں جو تا حال عوام تک سستا انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
Mohammad Siddiq Madani
راقم الحروف (محمد صدیق مدنی) اور اہلیان محلہ نے اپنے علاقے میں بچوں کیلئے تعلیم کی سہولت نہ ہونے کی بدولت 2007 سے کوشش میں رہا ہے کہ بچوں کے تعلیم کیلئے ایک بنیادی تعلیمی ادارہ گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول قائم ہو ۔ اس سلسلے میں محکمہ کے اعلیٰ حکام سے مل کر اس مسئلہ سے آگاہ بھی کیا۔ اور اس سلسلے میں 2009 کے اوائل میں محکمہ تعلیم کے مقامی انتظامیہ میں لوکل سپروائزر (LC) تعلیم سرکل چمن، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرچمن (DDO Chaman ) اور ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ضلع قلعہ عبداللہ چمن (EDO Killa Abdullah at Chaman ) کے سفارشات پر مشتمل ایک مفصل درخواست صوبائی ڈائریکٹر ایجوکیشن سکولز کوئٹہ کو دیا۔ لیکن تا حال کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت بنا ہوا ہے کہ موجودہ نظام میں سیاسی اور باثر لوگوں اور رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا اور غریبوں پر ہر جگہ میں کام کے دروازے بند ہیں۔ ہم نے غریبوں کے ایک سہارا ادارہ محتسب بلوچستان سے رابطہ کیا اور صوبائی محتسب بلوچستان عبدالواسع ترین اور ڈائریکٹر زید الحسن مندوخیل صاحبان نے اس سلسلے میں مکمل یقین دہانی دیکر کیس جمع کرکے کام شروع کردی ۔ جس پرصوبائی محتسب بلوچستان عبدالواسع ترین اور ڈائریکٹر زید الحسن مندوخیل صاحبان کے بہت شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاملک میں سستا انصاف کے فراہمی میں محتسب ادارہ کا اہم کردار رہا ہے ۔ اور غریب طبقہ کیلئے حکومتی مظالم سے بچنے کے واحد ذریعہ ہے۔ جو بغیر معاوضہ انصاف ملتا ہے۔ جسکے جتنے تعریف کیا جائے کم ہے۔مولوی محمدصدیق مدنی کے جانب سے صوبائی محتسب بلوچستان عبدالواسع ترین اور دیگر عملہ کے شکرگزار ہیں ۔ ہم انکے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ مظلوم عوام کے اسی طرح لگن اور جزبہ سے انکے شکایات کے ازالہ جاری رکھیں گے۔
Mohammad Siddiq Madani
تحریر: مولوی حافظ محمد صدیق مدنی چیف ایڈیٹر ماہنامہ البحر چمن آفس کاریز روڈ چمن پوسٹ بکس ٥ چمن 86000 بلوچستان 03337752771 siddiq_madani@yahoo.com