اومی کرون سے دہشت زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، بائیڈن

 Joe Biden

Joe Biden

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے عوام سے بوسٹر شاٹ سمیت ویکسین کا کورس مکمل کرنے اور ماسک لگانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ انیس کا نیا ویرینٹ اومی کرون تشوش کا سبب تو ہے لیکن اس سے دہشت زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومی کرون کے سامنے آنے کے پس منظر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی شہریوں سے کہا کہ انہیں دہشت زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ وائٹ ہاوس میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ اومی کرون ویرینٹ کا وائرس امریکا بھی پہنچے گا، لیکن امریکی شہریوں کی حفاظت کے لیے منظور شدہ ویکسین اور بوسٹر شاٹ جیسی جن چیزوں کی ضرورت ہے وہ موجود ہیں۔

صدر بائیڈن کا تاہم کہنا تھا کہ وہ امریکا میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاون پر غور نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “جب اومی کرون آئے گا، اور یہ آئے گا تو امریکا اس کا مقابلہ کرے گا۔ جیسے اس نے اس سے قبل آنے والے خطرات کا مقابلہ کیا ہے۔ ”

انہوں نے کہا کہ پانچ برس سے زیادہ عمر کے تمام افراد ویکسین کا کورس مکمل کریں اور جنہوں نے چھ ماہ قبل ویکسین کا کورس مکمل کر لیا ہے وہ بوسٹر شاٹ لگوائیں۔ انہوں نے عوام سے گھروں میں بھی ماسک پہننے کی اپیل کی تاکہ “ملک معمول کے راستے پر اپنا سفر جاری رکھ سکے۔”

انہوں نے کہا کہ اگر، “لوگ ویکسین لگوالیں اور ماسک پہنیں تو کسی لاک ڈاون کی ضرورت نہیں پڑے گی۔”

صدر بائیڈن کی یقین دہانیوں کے باوجود فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاویل کا کہنا ہے کہ انفیکشن کی تعداد میں حالیہ اضافہ اور کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون نے “روزگار کی تعداد اور اقتصادی سرگرمیوں میں گراوٹ نیز افراط زر میں غیریقینی اضافے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔”

پاویل کا کہنا تھا کہ نیا ویرینٹ سپلائی چین کو بھی بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ میں اومی کرون ویرینٹ کا پہلی مرتبہ پتہ لگنے کے بعد امریکا ان اولین ملکوں میں شامل تھا جس نے جنوبی افریقی ملکوں سے فضائی سفر پر روک لگا دی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وائرس کے پھیلنے کی رفتار ان ملکوں میں زیادہ ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے، صدر بائیڈن نے کہا کہ دنیا بھر میں ویکسین کی سپلائی میں اضافہ کرنا ان کے اپنے ملک کے مفاد میں ہے۔

امریکا پہلے ہی کووڈ انیس ویکسین کی 257 ملین خوراک ضرورت مند ملکوں کو عطیہ کر چکا ہے اور توقع ہے کہ ستمبر 2022 تک وہ ویکسین کی 1.1 ارب خوراک فراہم کردے گا۔

بائیڈن کا کہنا تھا، “ضرورت اس بات کی ہے کہ اب دنیا کے بقیہ حصوں میں بھی ویکسینیشن کی رفتار تیز کی جائے۔ ہم اس کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرسکتے۔”

امریکا میں وبائی امراض کے چوٹی کے ماہر اور کووڈ انیس کے امور پر صدر کے مشیر ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے بھی بائیڈن کے بیان کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ سائنس دان آئندہ ایک دو ہفتوں میں یہ جاننے کے قابل ہو جائیں گے کہ کووڈ انیس کے خلاف موجودہ ویکسین کس حد تک اومی کرون ویرینٹ کے خلاف موثر ہے اور یہ ویرینٹ پہلے سے دریافت اقسام کے مقابلے میں کس قدر خطرناک ہے۔

ڈاکٹر فاوچی نے ایک امریکی ٹیلی ویزن چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، “ہم کچھ نہیں جانتے۔ اور قیاس آرائی قبل از وقت ہو گی۔”

دریں اثنا اومی کرون کے پھیلنے کے مدنظر متعدد ملکوں نے اپنی سرحدیں بند کردیں اور جنوبی افریقہ سے آمدورفت پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔