اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ اومنی گروپ اور زرداری کے خلاف سپریم کورٹ کی قائم کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تفتیش کی روشنی میں کئی جائیدادیں قُرق کرلی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ اور آصف علی زرداری کے خلاف جے آئی ٹی کی تفتیش کی روشنی میں کئی جائیدادیں قُرق کرلی گئیں ہیں جس میں 32 کمپنیوں کے دفاتر ، پلاٹس اور اثاثے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر قرق کی گئی جائیدادوں کے 60 روز میں ملکیت کے ثبوت نہ آئے تو ان کی بحقِ سرکار ضبطی کا عمل شروع کردیا جائے گا جس کے بعد انہیں نیلام کرکے پیسہ حکومتی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے شریف خاندان کے افراد کے خلاف بھی کارروائی کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت حسین نواز، حسن نواز، سلمان شہباز اور علی عمران کے خلاف کارروائی کا آغاز بھی کررہی ہے، یہ لوگ اشتہاری قرار دیے جاچکے ہیں، اگر اشتہاری ملزمان لوٹ کر نہیں آتے تو ان کی جائیداد ضبط کرلی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جائیدادیں، بینک اکاؤنٹ اور شیئرز پہلے قُرق کیے جائیں گے اور پھر انہیں ضبط کیا جائے گا، ان ملزمان کی پاکستان حوالگی کے لیے بھی درخواست دی جائے گی۔
معاون خصوصی نے شہباز شریف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے سے مقدمے کے لیے مشاورتیں ہورہی ہیں اور پاکستان سے سابق اٹارنی جنرل کو برطانیہ بھیجا گیا ہے، وہیں سے کوئی وکیل کرلیتے، میں اپنے خلاف مقدمہ ہونے کا انتظار کر رہا ہوں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ عذیر بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ آصف زرداری نے اس کے ذریعے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر بلاول ہاؤس کراچی کے ارد گرد کی جائیدادیں سستے داموں خریدیں۔
یاد رہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خاندان نے زلزلہ متاثرین کو ملنے والی برطانوی امداد میں چوری کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو دی گئی امداد میں شہباز دور میں برطانوی امدادی ادارے نے لگ بھگ 50 کروڑ پاؤنڈ پنجاب کو دیئے۔
تاہم برطانوی امدادی ادارے ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈیلی میل نے اپنی اسٹوری کو سچ ثابت کرنے کے لیے کم ثبوت پیش کیے۔
ڈی ایف آئی ڈی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 2005 کے زلزلے کے بعد برطانیہ کی جانب سے حکومت پنجاب کے ارتھ کوئک ریلیف اینڈ ری کنسٹرکشن اتھارٹی (ایرا) کو اسکولوں کی تعمیر کے لیے امداد دی گئی جو تعمیر ہوئے اور ان کا آڈٹ بھی کیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے برطانوی اخبار کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا ہے، پارٹی صدر شہباز شریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل، وزیراعظم عمران خان اور ان کے معاون خصوصی برائے احتساب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ایسٹس ڈیکلیئریشن اسکیم 2019 جاری کی تھی جس کے تحت ملکی اثاثے ظاہر کرنے پر 5 فیصد اور غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنے پر 2 فیصد ٹیکس لاگو تھا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے نامی جائیدادوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔