ایک سال گزر گیا، کے بی آر سوسائٹی کے نالے میں ڈوبنے والے انجینئر کی لاش نہ مل سکی

Engineer

Engineer

کراچی (جیوڈیسک) ایک سال قبل شہر میں بارش کے دوران بفرزون کے بی آر سوسائٹی کے نالے میں گاڑی سمیت ڈوبنے والے انجینئر کی لاش کا سراغ نہیں مل سکا، آج تک نہ تو تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آسکی اور نہ ہی غفلت و لاپروائی کے مرتکب ذمے داروں کا تعین کیا جا سکا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال 5 اگست کو بفرزون کے بی آر سوسائٹی کا رہائشی انجینئر مظفر اپنی اہلیہ اور شیر خوار بیٹے کے ہمراہ طارق روڈ سے عیدالفطر کی خریداری کے بعد گھر کی جانب جا رہا تھا۔

کہ بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی اور مجرمانہ غفلت کی بھینٹ چڑھ کر نالے میں ایسا ڈوبے گا کہ اس کی لاش تک نہ مل سکی ، ایک سال قبل شہر میں ہونے والی بارش کے باعث کچھ ہی دیر میں سڑکیں نہ صرف زیر آب آگئیں تھیں۔

بلکہ نالے ابل پڑے تھے اس دوران انجینئر مظفر گھر جانے کے لیے کے بی آر سوسائٹی کے ایک نالے کو عبور کر رہا تھا کہ پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے گاڑی سمیت نالے میں ڈوب گیا۔ مکینوں نے ٹاؤن انتظامیہ کو واقعہ سے آگاہ کیا جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ مظفر نے بیوی اور بچے کو بچانے کے لیے گاڑی سے باہر آنے کی کوشش کی تھی۔

جس کے بعد وہ پانی کے ریلے میں ایسا بہا کہ آج تک ان کا کوئی سراغ نہ مل سکا کئی گھنٹے گزر نے کے بعد ٹاؤن انتظامیہ کو ہوش آیا اور کار کو تلاش کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔

اور بالآخر 2 روز کے بعد پاک بحریہ کے غوطہ خوروں نے سخت جدوجہد کے بعد نالے میں گری ہوئی کار کو کرین کی مدد سے باہر نکالا جس میں سے انجینئر مظفر کی اہلیہ اور شیر خوار بیٹے کی لاشیں ملیں۔ مظفر کی لاش کار میں نہیں تھی ، انجینئر مظفر کو نالے میں ڈوبے ہوئے ایک سال گزر گیا۔

ٹائون انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث برساتی نالے بھر جانے اور گاڑی نالے میں گر کر میاں بیوی اور بچے کی ہلاکت کے افسوسناک واقعے پر اس وقت کے وزیر بلدیات اویس مظفر نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

تاکہ غفلت و لاپروائی کے مرتکب ذمے داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے تاہم ایک سال بیت گیا واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ نہ منظر عام پر آسکی اور نہ ہی ذمے داروں کا تعین کیا جاسکا، شہری حلقوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انجینئر مظفر کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے اور اصل ذمے داروں کے بے نقاب کر کے انھیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے ۔