لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) آن لائن امتحانات کا مطالبہ کرنیوالے مشتعل طلبا نے گزشتہ روز نجی یونیورسٹی پر دھاوا بول کر متعدد گارڈز کو زخمی کردیا جب کہ احتجاج کے دوران خواتین اساتذہ کے ساتھ بدتمیزی بھی کی گئی۔
آن لائن امتحانات کا مطالبہ کرنیوالے طلبا نے خیابان جناح میں نجی یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، مزاحمت کرنے پر گارڈز کو تشدد کا نشانہ بنایا،توڑ پھوڑ کے ساتھ گیٹ کو آگ لگا دی، گارڈز کے ساتھ جھڑپ میں 8 طلبا زخمی ہوگئے۔ ریسکیو1122 کے مطابق 4 طلبہ کو بھی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، 4 طلبہ معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک یونیورسٹی کاگھیرائو جاری رکھا جائے گا۔ طلبا نے احتجاج میں انتظامیہ مخالف نعرے لگاتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ جب آن لائن پڑھایا جاتا ہے تو پیپرز بھی آن لائن لیے جائیں۔ کیا پیپرز دیتے وقت کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی نہیں ہو گی؟ یونیورسٹی گارڈز اور طلبہ کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھرائو بھی کیا گیا ہے۔
طلبا نے یونیورسٹی کے ساتھ روڈ بھی بلاک کیے رکھا،چند طلبا کی جانب سے یونیورسٹی گیٹ نمبر 1 پر نصب سکیورٹی کیمرہ بھی توڑ دیا گیا، پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود رہی،حالات کشیدہ ہیں۔
وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے کہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والے طلبا کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ان کاکہنا ہے کہ آن لائن امتحانات سے ڈگریاں حاصل کرنے والے طلبا کی جاب مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے امتحانات گورنمنٹ کے جاری کردہ معیاری طریقہ کار(ایس اوپیز ) کے مطابق ہی لیے جائیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔