ویانا (جیوڈیسک) خام تیل کے پیداواری اور برآمدی ممالک کی تنظیم اوپیک نے اپنے سالانہ عمومی اجلاس میں خام تیل کی پیداوار توقعات کے عین مطابق پرانی سطح 30 ملین بیرل یومیہ پر برقرار رکھنے کافیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم یہ اب بھی نسبتاً کم سطح پر ہیں، بعض پیداواری ممالک خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک پیداوار بطور حکمت عملی برقرار رکھنے کے حق میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ خام تیل کی پیداوار میں کمی سے ان کا مارکیٹ شیئر کم ہو جائے گا اور غیرروایتی آئل پروڈیوسرز یعنی شیل آئل پرڈیوسرز ان کا حصہ ہتھیا لیں گے تاہم پیداوار برقرار رکھنے سے مارکیٹ میں سپلائی وافر اور قیمتیں نچلی سطح پر رہیں گی اور کم قیمتوں پر شیل آئل پروڈیوسرز کے لیے بالآخر کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا۔
جس سے وہ مارکیٹ سے باہر ہوجائیں گے اور قیمتیں بھی ازخود بہتر ہوجائیں گے، فی الوقت یہ حکمت عملی کام بھی کر رہی ہے، پیداوار مسلسل برقرار رکھنے کے باوجود قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے اور یہ اب 44 ڈالر کی سطح سے بڑھ کر 60 سے 64 ڈالر کے آس پاس ہے تاہم اوپیک کے بیشتر ممالک 75 سے 80 ڈالر فی بیرل قیمت کو مناسب خیال کرتے ہیں۔
اوپیک اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سعودی وزیر تیل علی النعیمی نے کہاکہ پیداواری حد برقرار رکھی گئی ہے۔اجلاس اطمینان بخش رہا۔ اوپیک کے سیکریٹری جنرل عبداللہ البدری نے کہاکہ تمام وزرا نے ہدف کی پاسداری کے لیے عزم ظاہر کیا، حقیقت میں ہم 4 سال سے 100 ڈالر پلس قیمت انجوائے کر رہے تھے اور اب اوپیک کو کم سطح کی قیمتوں کی نئی حقیقت کا سامنا ہے، اب طلب بڑھ رہی ہے اور ہم نے اس پر اپنا ردعمل دیا، حقیقت یہ ہے کہ اب قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل پر نہیں جائیں گی، ہمیں ایکشن لینا تھا اور وہ ہم نے نومبر میں لیا جو امیر اور غریب سب ملکوں کے لیے مفید تھا۔ کویتی وزیر تیل علی العمیر نے کہاکہ فیصلہ بہت اچھا ہے۔
وینزویلا کے وزیر تیل اسدروبال شاویز نے کہاکہ گروپ میں مکمل اتحاد ہے۔ ایرانی وزیر تیل نے کہاکہ پابندیاں ہٹتے ہی ہم مارکیٹ میں واپس آ جائیں گے، اس کے لیے ہمیں کسی معاہدے کی ضرورت نہیں۔ عراق بھی فی الوقت زیادہ تیل فراہم کر رہا ہے اور مبصرین کا خیال ہے کہ ایرانی تیل مارکیٹ میں آنے سے قیمتوں پر اثر پڑے گا۔ اوپیک وزرائے تیل کا آئندہ اجلاس 4دسمبر کو ویانا میں ہوگا۔