تحریر : میر افسر امان ملکِ عزیز میں دہشت گردی کے خلاف ایک نیا آپریشن ردالفساد کے نام سے شروع کیا گیا ہے۔ اس آپریشن میں تینوں فورسز بھر پور حصہ لے رہی ہیں۔ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کے تحت ٣٥٠ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ کراچی ،اوکاڑہ اور والبدین میں بغیر دستاویزات کے رہنے والے ازمک اور افغان شہریوں سمیت ٨٢ افراد پکڑے گئے۔پنجاب میں کسی بھی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع کے لیے ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے۔ پنجاب میں آپریش کے لیے رینجرز کو بھی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے تمام شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ فورسز سے تعاون کریں۔ فورسز کو بھی چاہیے کہ بے گناہ لوگوں پر ہاتھ نہ ڈالے۔ اور پاکستان میں رہنے والے باہر ملکوں کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستان میں قیام کے لیے ضرور کاغذات اپنے پاس شناخت کے لیے رکھیں۔خاص کر افغان مہاجرین جو پاکستان میں کئی دہایوں سے رہ رہے ہیں یہاں پر کاروبار کر رہے ہیں۔
یہاں مقامی آبادیوں میں شادیاں بھی کر لی ہیں۔ افغانستان سے آنے والے دہشت گرد ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ورغلانے پر دہشت گرد ی کی کاروائیاں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی کئی آپریشن کیے جا چکے ہیں مگر ملک میں دہشت گردی ہے کہ مکمل طور پرختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ اس میں آخری آپریشن ضربِ عضب سابق سپہ سالارراحیل شریف کی کمان میں کیا تھا۔ جس میں دہشت گردوں کو کافی حد تک ختم کیا گیا۔اس کے شروع کرتے وقت پاکستان کے نا سمجھ تجزیہ نگاروں نے اپنے تجزیے پیش کیے تھے کہ اس کے لیے سول حکومت تیار نہیں تھی۔ فوج نے یہ آپریشن خود شروع کیا اور بعد میں سول حکومت نے اس کو مان لیا وغیرہ۔ اس سے قبل بھی پاکستان کے دوست نما دشمن امریکا نے ہمارے سابق سپہ سالار کیانی پر زور دیتے ہوئے اور ڈو مور کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے شمالی وزیرستان پر آپریشن کا کہتے رہے تھے ۔ مگرجنرل کیانی نے پاکستان کے بہترین مفاد میں امریکا کی ڈومور کی پالیسی نہیں مانی اور شمالی وزیرستان میںآپریش نہیں کیا تھا۔
اس کا ذکر اُس وقت کے فوج کے آئی ایس پی آر کے ترجمان نے بی بی سی کو انٹرویو میں بھی کیا تھا جسے بعد میں پاکستانی اخبارات نے بھی شائع کیا تھا۔مگر اے کاش !کہ آئی ایس پی آر کے نمائیدے نے یہ بات پریس کو نہیں بتائی تھی کہ جنرل کیانی نے اپنے دور میں امریکا کے صدر اوباما کو چالیس صفحوں پر مشتمل ایک احتجاجی خط بھی لکھا تھا کہ امریکاپاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے افراتفری پھیلا رہا ہے۔ اور اس کا مقصد پاکستان کے ا یٹمی اثاثوں کو ختم کرنا ہے یا افراتفری کا بہانہ بنا کر اقوام متحدہ کے زیر کمان دینا ہے۔ جنرل کیانی سے دبئی مذاکرات میں امریکا کے تینوں فوجوں کے سربراہوں نے ریمنڈ ڈیوس کو حوالے کرنے کی کوشش کو نہیں مانا تھا۔بعد میں اُس وقت کی سول حکومت نے ریمنڈ ڈیوس کو عدالتی کاروائی کے تحت امریکا کے حوالے کیا تھا۔ بزدل کمانڈو پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کے سفیرحسین حقانی نے امریکیوں کو بیشمار ویزے دیے تھے۔ اس میں سی آئی اے کے ایجنٹ بھی شامل تھے۔جنرل کیانی نے ان کو ملک سے نکالنے کے لیے امریکا سے ان کی لسٹ بھی مانگی تھی اور ایک ایک کرکے ان کو پاکستان سے باہر نکالا بھی تھا۔جنرل کیا نی نے پرویز مشرف کا پھیلایا ہوا کافی گندھ صاف کیا تھا۔یہ سب واقعات اخبار امت نے رپورٹ کیے تھے جو اب تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔
بہر حال اب بہت ہی بہت ہی خوش آیند بات ہے کہ اس دفعہ وزیر اعظم صاحب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد کا فیصلہ ان کی زیر کمان ایک اعلیٰ سطحی سیکورٹی اجلاس جو وزیر اعظم ہائوس میں منعقد کیاگیا تھا۔شکر ہے جو نادان لوگ یہ گردان دہراتے رہتے تھے کہ فوج اور سول حکومت ایک پیج پر نہیں ہے اب ان کو معلوم ہوجانا چاہیے کہ اب فوج اور سول حکومت ایک ہی پیج پر ہے۔ سیکورٹی اور ملک سے متعلق اہم فیصلے باہمی مشاوارت سے ہو رہے ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ ردالفساد آپریشن کامیاب ہو اور ملک عزیز سے دہشت گردی جڑ سے ختم ہو جائے۔ صاحبو! یہ بات تو قوم کے لیے قابل اطمینان ہے مگر کیا کوئی ہے جو اس دہشت گردی کی جڑ کو تلاش کر کے اس کو ختم کرنے کی کوشش کرے؟ اگر ہم نے اس کی جڑ کو چھوڑ کر صرف شاخوں کے کاٹنے کی پالیسی پر عمل کرتے رہے تو شاید یہ دہشت گردی کبھی بھی ختم نہ ہو۔ پوری قوم کو پتہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی نائن الیون کے بعد امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد شروع ہوئی۔ہمارے کمانڈوجنرل پرویز مشرف نے ایک فون پر امریکا کے سامنے ڈھیر ہو گیا تھا اور اس کو ملک کے بری، بحری اور اور فضائی راستے لاجسٹک سپورٹ کے نام پر دے دیے تھے۔ جبکہ ترکی اور ایران نے انکار کر دیا تھا۔
Terrorism
شیخ اُسامہ بن لادن جو سعودی عرب سے امریکی فوجوں کو نکالنے کی بات کرتا تھا۔ جس نے دنیا کی عیش عشرت چھوڑ کر افغانستان میں سویت یونین کی فوج کے خلاف افغانوں اور دنیا بھر سے آئے ہوئے مجاہدین کے ساتھ مل کرجنگلوںاور پہاڑوں میں جنگ لڑی تھی۔شکست کے بعد سویت یونین کے پندرہ ٹکرے ہوئے تھے۔ لینن کے نصب شدہ مجسموں کے گلے میں رسیاں ڈال کر انہیں نہست نابود کر دیا گیا تھا۔ آدھا یورپ آزاد ہوا۔ دیوار برلن توڑ دی گئی۔ چھ اسلامی ریاستوں قازقستان، کرغیزستان، اُزبکستان، ترکمانستان، آزربائیجان ، اور تاجکستان کی شکل میں آزاد ہوئیں۔ہمارے بہادر جرنیلوں نے سویت یونین سے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے کا بدلہ بھی چکا لیا تھا۔ پھرامریکا نے اسلامی جمہوریہ پاکستان جو ایک ایٹمی اور میزائل قوت بن گیا ہے کو گریٹ گیم کے تحت تہس نہس کرنے کے لیے بہانے کے طور پر ایک غریب ملک افغانستان پر حملہ کر دیا۔ نائن الیون کے حملے کو اُسامہ کے ذمے لگا کر افغان طالبان کے امیر ملا عمر سے امریکا کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔ مگر ایک غیور افغان قوم کے امیر المومنین ملا عمر نے بغیر ثبوت کے اپنے مہمان کو وقت کے فرعون کے حوالے نہ کر کے تاریخ میں ایک بہادر شخص کے نام اپنا نام درج کروایا تھا۔ صاحبو! اگر پاکستان میں دہشت گردی کی جڑ تک پہنچنا ہے تو پھر اس بات کو پلے سے باندھ لینا چاہے کہ اس میں پاکستان کا ازلی دشمن بھارت،دنیا کا سپر پاور امریکااور مسلمانوں کے تاریخی دشمن اسرائیل شامل ہے۔بھارت اس لیے کہ مسلمانوں نے اس پر ہزار سال حکومت کی ہے۔ اب وہ مسلمانوں پر حکومت کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔
بھارت کہتا ہے قائد اعظم نے ہمارے ملک جسے وہ گائو ماتا سے تشبی دیتے ہیں کے ٹکڑے کر کے پاکستان بنایا ہے ۔ گائو ماتا کے ٹکڑے واپس جوڑنے ہیں اور اکھنڈ بھارت بنانا ہے۔ دنیا کی سپر پاور امریکا کا کام ہے کہ کسی بھی ملک کو اُٹھنے نہیں دیتا۔ سازشوں اور مسلمانوں کی کمزریوں کی وجہ سے سارے اسلامی ملکوں میں اپنے پٹھو حکمرانوں کوبٹھایا ہوا ہے۔ اس کو کسی طرح بھی ایٹمی پاکستان منظور نہیں۔ اسرائیل دنیا میںاللہ کی نافرمان اور دھتکاری ہوئی قوم ہے۔ اسرائیل پر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں چارج شیٹ جاری کی ہوئی ہے۔ اس نے مسلمانوں کے قبلہ اول پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ اسرائیل تاریخی طور پر مسلمانوں کا دشمن ہے وہ کیسے ایک ایٹمی اسلامی پاکستان کو برداشت کر سکتا ہے۔ یہ تینوں ملک گریٹ گیم کے تحت پاکستان میں افراتفری اور دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ ا گر ہم اس تجزیہ کو سامنے رکھ پر پاکستان کے موجودہ حالات اور ملک میں جار ی دہشت گردی پر گفتگو کریں تو صحیح صورت حال سامنے آ سکتی ہے۔ نجی ٹی وی چینلز میں ٹاک شوز پر تجزیہ کرنے والے دفاعی اور وزارت خارجہ کے ماہر ین چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ موجودہ دہشت گردی کا سب سے بڑا سبب پرویز مشرف کا امریکا کو ایک کال طالبان کے خلاف لا جسٹک سہولت فراہم کرنا تھا۔اس نے مسلمان پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان پر امن پاکستان دوست حکومت کو امریکا کے ساتھ مل کر تباہ کرنا ہے۔طالبان نے امریکا کا ساتھ دینے پر پاکستان کو بھی اپنا دشمن ملک قرار دیا تھا۔ ایک نجی ٹی وی ٹاک شو میں اکرم ذکی جو امور خارجہ کے ماہر ہیں جنہوں نے اپنا ایک ادارہ قائم کیا ہو ا ہے اس کے تحت تحقیق میں بتا رہے تھے کہ لال مسجد اور مدرسہ حفصہ پر پرویز مشرف کے حملہ کی وجہ سے سوات میں حفصہ بریگیٹ قائم ہوا تھا۔جس نے بدلہ لینے کی قسم کھائی تھی۔سابق سپہ سالار جنرل اسلم بیگ بھی پرویز مشرف کو موجودہ تباہی کا ذمہ دار قرار دہتے ہیں ۔ وہ تو اس کے نام سے بھی الرجک ہیں جس کا عملی مظاہرہ وہ کئی بار نجی ٹی وی ٹاک شو میں کر چکے ہیں۔جنرل حمید گل نے بھی ساری دہشت گردی کا ذمہ دارپرویز مشرف کو قرار دیا ہے۔ وہ امریکا کے متعلق کہا کرتے تھے کہ افغانستان بہانہ اورپاکستان ٹکانہ ہے۔ صاحبو! یہ تو دنیا کے شیطانوں کی کارستانیاں ہیںجو وہ کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
ایک اللہ کا طریقہ ہے جس پر وہ عمل کر کے قوموں کے عروج و زوال طے کرتا رہتاہے۔ پاکستان ایک مثل مدینہ ریاست ہے۔ جس برصغیر کے مسلمانوں نے اللہ کے نام سے مانگا اور کہا کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ تو اللہ نے انہیں پاکستان عطا کر دیا تھا۔ اب اس کو قائم رکھنے کے لیے چین کو سبب بنا د یا ہے۔ وہ امریکا کے مقابلے میں پاکستان مخالف کسی بھی مسئلہ کو ویٹو کر دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھارت امریکا دفاعی معاہدے کا توڑ کرتے ہوئے چین سے دفاعی معاہدہ کر لیں۔ روس جو کل پاکستان کا دشمن تھا اب پاکستان کے ساتھ دوستی کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ روس سے تعلوقات کو بہتر بنائے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے دنیا اور خاص کر ترکی اور وسط ایشیا کی ریاستیں پاکستان سے دوستی بڑھانے پر تیار ہو گئیں ہیں ان کے ساتھ تعلوقات کو مستحکم کرنا چاہیے تاکہ بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا توڑ کیا جا سکے۔کسی کے بھی دبائو میں نہ آ کر اپنی ایٹمی اور میزائل قوت کو تیز سے تیز کرنا چاہیے۔ پاکستان میں آجکل بھارتی سیکولر لابی بہت طاقت ور ہوتی جا رہی ہے۔وہ کھل کر ود قومی نظریہ اور پاکستان کے اسلامی آئین کے خلاف تحریک چلائے ہوئے ہیں۔ اس کے توڑ کے لیے پاکستان کے اسلامی آئین پر عمل در آمند کو یقینی بنانا چاہیے۔ امریکا، بھارت اور اسرائیل گریٹ گیم کے تحت پاکستان کی مسلح افواج کو بدنام کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔تازہ لہر بھینسا،موچی اور روشنی کے نام سے سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد میں فوج کے خلاف نعرے لگائے تھے۔یہ اسلام اور فوج کو بدنام کرنے کی مہم میں شامل تھے۔ ہماری وزارت داخلہ کو ان کے خلاف بھر پور قانونی کاروائی کرنی چاہیے۔ ڈان لیکس کی تحقیقات کو عوام کے سامنے لا کر فوج کے خلاف جھوٹا پروپگنڈا کرنے والوں کو سزا دینی چاہیے۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان توڑ کر تاریخی بیان دیا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے اور مسلمانوں سے ہزار سالہ حکومت کا بدلہ بھی لے لیا ہے۔ ہے کوئی غیرت مند پاکستانی حکمران جو بھارت کے اس اعلان کے بعد دو قومی نظریہ کو پہلے سے زیادہ مستحکم کرے؟ اپنے سیکولر ہونے کے بیان سے رجوع کرے۔پاکستان کے آئین کے مطابق سارے غیر اسلامی قوانین کو پاکستان سے ختم کر کے اسلامی قوانین نافذ کرے۔ اس سے ہی پاکستان کی بقاہے۔ نیشنل ایکشن پالان پر سختی سے عمل ہونا چاہیے۔اسی سے آپریشن ردالفساد کامیاب ہو گا۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل ااف پاکستان