کابل (جیوڈیسک) افغانستان نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس آپریشن میں حقانی نیٹ ورک کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے اور یہ آپریشن ضرب عضب صرف پاکستانی طالبان کے خلاف استعمال ہورہا ہے، بلاتفریق کارروائی کی جائے۔
صوبہ پکتیکا میں حالیہ بم دھماکے میں حقانی نیٹ ورک کا ہاتھ تھا جس کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسی کی حمایت حاصل ہے، ہمارے سیکیورٹی اداروں کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ پاکستانی ادارے مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کا ساتھ دے رہے ہیں۔
صدر حامد کرزئی نے پاکستان کے بہت سے دورے کیے اور ہر موقع پر یہ مسائل اٹھائے ہیں لیکن یہ تمام کوششیں بار آور ثابت نہیں ہوئیں، پیر کو افغان وزارت خارجہ کے ترجمان احمد شکیب نے ہفتہ وارپریس بریفنگ میں کہا۔
کہ افغانستان نے گزشتہ 13 سال سے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ سہ فریقی اور بین الااقوامی فورمز اور بین الااقوامی برادری کے ساتھ پاکستان کے کردار کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔
تاہم افغانستان مین حالات مزید خراب ہوئے ہیں، واضح رہے کہ پاکستان افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتا ہے رہا ہے اور کہتا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن حقانی نیٹ ورک سمیت تمام مسلح گروہوں کے خلاف ہو رہا ہے۔