آپریشن اوور ہالنگ!

Prime Minister Pakistan

Prime Minister Pakistan

وزیراعظم پاکستان کراچی آئے اور وہی روایتی فیصلہ ٹارگٹڈ آپریشن کی منظوری دے کر چلے گئے، ایسے ٹارگٹڈ آپریشن کراچی میں پچھلے پانچ برسوں سے جاری ہیں اور ہر آپریشن میں سینکڑوں افراد کی گرفتاری ظاہر کی جاتی ہے۔ جبکہ جرائم پیشہ عناصر کی کمین گاہوں پر چھاپوں میں بڑی تعداد میں برآمد کیا گیا اسلحہ بھی میڈیا پر دکھایا جاتا ہے۔ خفیہ مقامات پر چھاپے مارے جاتے ہیں اور اس دوران غیر قانونی اسلحہ بھی بڑی تعداد میں پکڑا جاتا ہے۔ اور پھر بد امنی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ کراچی کے عوام کو مستقل قیامِ امن اور عوام کے جان و مال کو مکمل محفوظ بنانے کے لئے نہایت ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ آپریشن کا شور پہلے ہی مچا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد روپوش ہو جاتے ہیں اور پھر آپریشن ختم ہونے پر وہی کاروائیاں تیزی سے شروع کر دیتے ہیں۔

ایسا کئی سالوں سے جاری و ساری ہے اور کراچی کے عوام انہی دکھوں کے ساتھ جینے کی راہ تلاش کر رہے ہیں کہ کبھی توصبحِ بہاراں طلوع ہو گی، کبھی تو یہاں بھی امن کا سورج طلوع ہو گا، کبھی تو وہ دن بھی آئے گاجب یہاں کوئی لاشہ نہیں گرے گا، کسی ماں کی گود نہیں اُجڑے گی، کسی بہن کا بھائی اس سے جدا نہیں ہو گا، کبھی تویہاں کی روشنیاں بحال ہونگی اللہ وہ دن اس مظلوم عوام کے لئے جلد لائے۔ کہا جاتا ہے کہ جنرل رضوان کی بریفنگ پر وزیراعظم نے رینجرز کو اختیارات دیئے، کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ فری ہینڈ دیں تو کراچی کو تین روز میں جرائم پیشہ افراد سے صاف کر دوں گا۔ چار سوپ چاس افراد کی فہرست تیار کر لی گئی ہے اب دیکھیں کہ کب یہ افراد قانون کے شکنجے میں آتے ہیں، میڈیا پر تجزیہ کاروں کے مطابق کراچی آپریشن جب ہی کامیاب ہو سکتا ہے جب سیاسی مداخلت نہ ہو۔ اور اس آپریشن کو کامیابی جب ہی نصیب ہو گی جب شور شرابے کے بغیر آپریشن کراچی کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

Karachi Operation

Karachi Operation

ہمیشہ سے یہی ہوتا رہا ہے کہ پہلے سے ببانگِ دہل اعلان کر دیا جاتا ہے کہ آپریشن ہوگا، ہونے والا ہے، جس کی وجہ سے ان لوگوں کو روپوش ہونے کے لئے وقت مل جاتا ہے اور آپریشن کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ لہٰذا اربابِ اختیار سے یہ بھی گزارش ہو گی کہ وہ ان چند الفاظ ( ہونے والاہے، ہو رہا ہے) پر غور ضرور کریں تاکہ سو فیصد نتیجہ برآمد کرنے میں انہیں مایوسی کا سامنا ہو۔ ویسے تو کراچی میں پولیس اور رینجرز بظاہر اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی کے جھنڈے گاڑنے میں ناکام ہی نظر آتے ہیں اور اس کی وجہ شاید سیاسی مداخلت بھی ہو، یا کوئی اورہاتھ بھی کار فرما ہو سکتی ہے۔ تجزیہ کار حضرات شاید ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ فری ہینڈ ملے تو کوئی مسئلہ نہیں کہ امن و امان میں خلل واقع ہو۔ یا امن و امان قائم کرنے میں کوئی دقت درپیش ہو۔ سندھ کے ارباب اقتدار اب دوسری مدت کے لئے اقتدار میں توہیں مگر اُن کا وہی پرانا رونا ہے کہ کراچی کی بد امنی پچیس سال پرانی ہے اتنا آسان نہیں ہو گا حل کرنا۔

میرے بھائی! پچھلے پانچ سالوں میں امن و امان کا مسئلہ جوں کا توں رہا، لاشیں گرتی رہیں، لوگ لاشے اٹھاتے رہے، اب دوسری مدت کو بھی شروع ہوئے کئی مہینے ہو چکے ہیں اب بھی یہی رونا تو نامناسب لگتا ہے کیونکہ چھٹا سال آپ کے دورِ اقتدار کا جاری ہے اور اب بھی یہی رونا کہ بیماری بہت پرانی ہے آپ کو زیب نہیں دیتا۔ خلوصِ دل و نیت کے ساتھ کوئی کام کیا جائے تو کوئی مذائقہ نہیں کہ اسے حل کرنے میں دقت ہو۔ اس مسئلے کو حل کرنے میں پریشانی اور تکلیفیں تو ہونگی مگر عوام کے لئے یہ سب کچھ تو کرنا پڑے گا۔ آخر یہ عوام جو آپ کو ووٹ دیتے ہیں، کس لئے صرف اقتدار کے مزے لینے کے لئے، نہیں! بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے بھی ؟پنے شہر میں امن و امان کے لئے بھی، کیا ہی اچھا ہو اگر سیاست کو بالائے طاق رکھ کر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس آپریشن کو کامیاب بنایا جائے۔ اور روشنیوں کے شہرکے باسیوں کی داد رسی کی جائے۔ انہیں غموں کے اندوہناک چلمن سے نکال کر خوشیوں کی زمین مہیا کئے جائیں۔

شہرِ قائد میں شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، کسی بھی مذہب، مسلک، برادری سے تعلق رکھتا ہو، ان کے گھر میں ماتم کا سماں نہ ہوا ہو۔ کسی کا شوہر تو کسی کا بیٹا، کسی کی بیٹی تو کسی کی بیوی، کسی کا باپ تو کسی کا بھائی ہلاک ہوتا رہا ہے۔ اور اب تو سیکوریٹی ادارے کے لوگ بھی محفوظ نہیں، آئے دن ان کی بھی مرنے کی خبریں میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں۔ خدارا آپریشن کو کامیاب بنا کر امن و امان کو بحال کیا جائے۔ نئے آپریشن سے متعلق یہ کہا گیا ہے کہ رینجرز بہت پہلے کراچی کو دہشتگردوں سے صاف کر چکی ہوتی لیکن سیاسی دبائو کی وجہ سے اپنا کام نہیں کر پار ہے تھے۔ میڈیا کے مطابق کراچی پولیس ان افراد سے ڈرتی ہے اس لئے ٹھوس اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔ ذرائع کہتے ہیں کہ حکومت نے میجر جنرل رضوان کی اس بریفنگ کے بعد فیصلہ کیا کہ رینجرز کو وہ اختیارات دے دیئے جائیں جووہ چاہتے ہیں اور کسی قسم کی مداخلت نہ کی جائے۔ اب دیکھئے کہ کیا ہوتا ہے۔

Allha

Allha

روزانہ کی بنیاد پر محاصرے ہو رہے ہیں اور گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ دوسری طرف لاشوں کے گرنے کی رفتار قدرے سُست ہو گئی ہے۔ پہلے پندرہ سے بیس افراد روزانہ ہلاک ہوا کرتے تھے مگر سٹی نیوزکی خبروں کے مطابق پچھلے دو تین دنوں سے پانچ سے چھ افراد کی ہلاکت کی خبریں آ رہی ہیں۔ اور کل اس تعداد میں مزید کمی آئی ہے، اللہ کرے کہ یہ پانچ چھ افراد کی خبریں بھی نہ بنیں بلکہ مکمل طور پرامن و امان بحال ہو جائے۔ کیونکہ اس بدامنی کی وجہ سے معاشی نظام بھی بری طرح متاثرہے سرمایہ دار اور فیکٹری مالکان یہاں سے جانے کی منصوبہ بندی کرتے نظر آتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بے روزگاری میں شدید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ نئی نسل اپنے لئے نوکریوں کو لیکر بے حد پریشان حال نظر آتے ہیں۔ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد بھی پریشان حال ہیں۔ اور کاروباری حضرات توپہلے ہی بھتہ خوری کی وجہ سے تنگ دست ہو چکے ہیں۔ آپریشن اوور ہالنگ تو شروع ہو چکی ہے اب انتظار اس عوام کو اس کی کامیابی سے ہو گی کیونکہ جب امن و امان کا دور دورہ انہیں نظر آئے گا تب ہی جا کر شہرِ قائد کے باسیوں کے چہرے پر رونق کے آثار نظر آئیں گے۔

آج زبان کی بنیاد پر لوگ ایک دوسرے کے علاقوں میں جاتے ہوئے ڈرتے ہیں، پہلے ہر طرح کے لوگ ایک دوسرے کے علاقوں میں جایا کرتے تھے۔ پہلے ایک اردو بولنے والا بنارس کے ہوٹلوں میں جا کر کھانا کھایا کرتا تھا، چائے پیا کرتا تھا مگر آج ایسا ممکن نہیں ہے۔ پٹھان بلوچوں کے علاقے میں جاتے ہوئے ڈرتا ہے، تو بلوچ بھی لیاری سے نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ یہ ہے شریف النفس شہریوں کا المیہ۔ خدا وہ دن جلد شہرِ کراچی پر لائے جب یہاں کے تمام بسنے والے ایک دوسرے کے علاقے میں آ جا سکیں اور محبتیں بانٹتے ہوئے زندگی کے لمحات گزار سکیں۔ وزیراعظم صاحب کے فیصلے کے مطابق اس وقت کراچی میں آپریشن جاری ہے، اچھا ہے لیکن اس بات کا ضرور خیال رکھا جائے کہ کوئی بے گناہ اس آپریشن کی نظر نہ ہو جائے، اگر مطلوبہ شخص دستیاب نہ ہو تو اس کے بے قصور باپ، بھائی، کو گرفتار نہ کیا جائے کیونکہ اس میں ان بیچاروں کا کوئی قصور تو نہیں ہے کہ انہیں گرفتار کیا جائے۔ کراچی کے حالات نے انسانی المیہ کی صورت اختیار کر لی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس انسانی المیہ سے نمٹنے کے لئے اربابِ اختیار و اقتدار خلوصِ نیت کو بنیاد بنا کر شہر میں امن و امان بحال کرائیں۔ خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

تحریر: محمد جاوید اقبال صدیقی