وطن عزیز پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیااس خطہ ارض پاکستان کو آئے روز اندرونی اور بیرونی سازشوںکا سامنہ ہے شاید ہی کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں پر دہشت گردوں نے اپنی کاروائیاں نہ کی ہوں۔ دن دیہاڑے شہریوں کے علاوہ سکیورٹی پر معمور جوانوں پر حملے ایک روٹین بن چکے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت جب قائم ہوئی تو وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور انکی کابینہ نے تحریک طالبان سے مذاکرات کرکے وطن عزیز میں امن لانے کی نوید سنائی۔
حکومتی اور طالبان کمیٹیاں قائم ہوکر مذاکرات شروع ہوئے۔خلوص نیت سے کیے جانیوالے مذاکرات کی کامیابیوں اور جنگ بندیوں کے اعلانا ت پر عوام نے سکھ کا سانس لیا۔مگر وقت کیساتھ ساتھ پھر مذاکرات میں تعطل اور حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کیخلاف سخت رویہ نہ اپنانے کیوجہ سے پھر ملک کو دہشت گردی کی آگ میں لپیٹا گیا۔
ہر طرف خوف ہراس پھیلا اوردہشت گردوں کی کاروائیاں تیزہوگیئں۔تو افوج پاکستان نے آپریشن ضرب عضب کا آغاز کردیااپوزیشن اور تام سیاسی جماعتوں اور عوام نے آپریشن ضرب عضب پر اطمینان کا سانس لیا مگراب بھی حکومتی حلیف جماعت مولانا فضل الرحمان یا جماعت اسلامی کی ضرب عضب کی مخالفت کوعوام عجیب نظروں سے دیکھ رہی ہے آنیوالے دن طالبان دوست اور دشمن کی صف بندی کا تعین کرنے میں اہم ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کوملکی بقاء اور سلامتی کا آپریشن قرار دے رہے ہیں، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا فرمان درست ثابت ہورہاہے جو انہوں نے کراچی حملہ پر ارشاد فرمایا تھاکہ دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو انکے ٹھکانوں پر جواب دینگے۔وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بھی قوم کو تلقین کی تھی کہ وہ متحد ہوکر ملک کو بد امنی کی آگ سے نکالنے کیلئے ہمارے ہاتھ مضبوط کریں۔آئے روز دہشت گرد ی کے واقعات پرسیاسی قیادت کے یہ بیانات تو شاید اب پوری قوم کو زبانی یاد ہو چکے تھے۔
North Waziristan Operation
پاک فوج اور سکیورٹی اداروں پر حملوں کے بعد اب ہمارے قومی اداروں پر دہشت گردوں کی انتہائی دلیری اور بہادری کے ساتھ یہ کاروایاں جہاں افسوسناک ہیں اسی طرح حکومتی رٹ پر بھی سوالیہ نشان بن گئی تھیں۔
آگرچہ پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کے دوران بھی طالبان کی جانب سے ایسے واقعات ضرور ہوئے مگر حکومت اور پاک فوج نے بیشمار آپریشن کرکے طالبان قیادت کو منہ توڑ جواب بھی دیا۔جس کا بھاری نقصان طالبان کو اٹھانا بھی پڑا۔
مسلم لیگ ن کواگرچے طالبان دوست حکومت کہا جاتا ہے ا ور وزیراعظم نواز شریف، و زیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اس خطہ ارض پاکستان کو آئے روز اندرونی اور بیرونی سازشوں کا جب زکر کرتے ہیں تو یوں لگتا ہے ان سے اچھا لیڈر پاکستان میں نہیںمگر جب دہشتگرد اپنی کاروائیوں کے زریعے پاکسات کو چھلنی کرتے ہیں تو محض ڈرتے ہوئے مذمت کے لفظ کا سہارا لیا جاتا ہے ،آپریشن ضرب عضب میں وزیراعظم نواز شریف کا رول بہت اہم ہے اس سے عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیںپاکستان میں رہنے والے تمام شہریوں کو امن چاہیے اور یہ امن مذاکرات سے تونہیں ہو سکا۔
اب آپریشن کرکے ہی آجائے عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ فارمولا کیا ہو ۔امن آئیگا تو ہر طرف خوشحالی ہوگی،خوشیاں ہوگی اور اگر دہشت گردی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر ہر طرف لاشیں گریں گی،جنازے اٹھیںگے گھرگھر ماتم ہونگے ضرب عضب میں افوج پاکستان دلیری سے لڑ رہی ہے جسے ہرصورت جیتناہے رمضان المبارک کے مہینے میں حکومت کو آئی ڈی پیز کی بحالی پربھی اپنی توجہ مرکوزرکھنی ہے تاکہ کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے گئے اس خطہ ارض پاکستان کو آئے روز اندرونی اور بیرونی سازشوں سے بچایا جا سکے۔