پشاور (جیوڈیسک) امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کو سراہتے ہوئے کہا ہے اب وقت آگیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پراکسی وار کو اختتام پذیر ہو جانا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سفیر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان آرمی نے جون 2014 میں شروع کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے متعدد کامیابیاں حاصل کر لی ہیں، انھوں نے کہا کہ آپریشن کے نتائج انتہائی متاثر کن ہیں۔
ہمارا ماننا ہے کہ اس آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کو شکست ہوئی ہے جو پاکستان کے عام شہریوں کے ساتھ ساتھ افغانستان کیلیے بھی فائدہ مند ہے، امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان آرمی کے وزیرستان کے 90 فیصد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے دعوے کو سراہنے کے باوجود اس خطے میں امریکی ڈرون حملوں کے سوال پر امریکی سفیر نے کہا کہ کچھ واضح وجوہ کی بنا پر اس قسم کے انسداد دہشت گردی آپریشن پر بات نہیں کر سکتے۔
داعش کی مبینہ طور پر پاکستان اور افغانستان میں موجودگی کے سوال پر رچرڈ اولسن نے کہا کہ داعش کے مسئلے پر پاکستانی حکام سے بات چیت کی گئی ہے جو ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کو اب تک یہاں داعش کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے ہیں، امریکی سفیر نے کہا کہ وسطی ایشیا کی ریاستوں میں داعش کو وہاں کی حکومتوں میں موجود کمزوریوں کے باعث جگہ بنانے میں مدد ملی تاہم جنوبی ایشیا کی ریاستیں ان کے مقابلے میں طاقتور ہیں۔
پاکستان کے معاملے میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ ریاست کی انتظامیہ اور فوج انتہائی منظم ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکی مخالف رویے میں کمی آئی ہے اور ہماری توجہ تعلقات کے پیداواری پہلوؤں پر زیادہ مرکوز ہے، انھوں نے کہا کہ وہ پاکستانی جمہوری سیاست میں مداخلت نہیں کر رہے، پاک افغان کے تعلقات پر اولسن نے کہا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری نظر آئی ہے۔