کراچی (جیوڈیسک) شمالی وزیر ستان میں جاری ضرب عضب آپریشن میں 219 فوجی جوان شہید اور 800 فوجی جوان زخمی ہوئے۔ 2002 سے پاکستان کے شمال مغربی حصے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں پاک فوج کے 4400 جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں پاکستانی فوج کی شہادتیں ان امریکی فوجی ہلاکتوں سے دوگنی ہیں جو اسی عرصے میں امریکیوں کی طالبان کے ساتھ لڑائی میں افغانستان میں ہوئیں۔سانحہ پشاور کے بعد فوجی رہنما اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اب مزید کتنا خون بہایا جائے گا۔ مذہبی انتہا پسندی کے خلاف لڑائی میں پاک فوج کے بڑھتے عزم کے باوجود پاکستانی فوجی رہنما کٹر دشمن بھارت کے ساتھ مشرقی سرحد کے دفاع کے روایتی مشن سے بھی فکر مند رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارت کے ساتھ ملحقہ سرحد پر بھی پاکستانی فوج کی بھاری تعداد تعینات ہے۔
ایک سینئر پاکستانی فوجی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ منصوبے کے تحت ایک لاکھ 70 ہزار فوجی جوان 2019 تک افغان سرحد کے ساتھ تعینات رہیں گے،یہ مجموعی پاک فوج کی ایک تہائی تعداد ہے۔ایک حالیہ انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ شمالی وزیرستان میں لڑائی کا بڑا حصہ چند ماہ کے اندر اندر ختم ہو جائے گا۔شمال مغربی سرحد پر پر پاک فوج کے طویل مدت تک قیام کا مقصد شمالی وزیر ستان میں حاصل حالیہ کامیابیوں کو طویل مدت تک یقینی بنانا ہے۔ یہ علاقہ کافی عرصے سے طالبان کا گڑھ رہا ہے عسکریت پسندوں کے خطرے کا فوری جواب دینے کے لئے فوج کی موجودگی ضروری ہے اس سے داعش کے قدموں کو روکنا بھی ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہم بنیادی طور پر برصغیر کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں۔ یہ جنگ صرف پاکستان کے لئے نہیں بلکہ جنوبی ایشیاء کے لئے ہے۔
افغانستان سے نیٹو کے انخلا کے ساتھ ہی سارا بوجھ پاکستان پر آچکا ہے۔بعض تجزیہ کاراور امریکی حکام پاک فوج کی عسکریت پسندوں سے لڑائی پر متضاد رائے رکھتے ہیں۔امریکی تھنک ٹینک Rand Corp کے ماہر جونہا بلینک کا کہنا ہے کہ یہ مشن ان کی صلاحیتوں سے باہر ہوسکتا ہے۔ افغانستان میں 13سال کے آپریشن کے باوجوددنیا کی سب سے بڑی طاقتور فوج امریکا طالبا ن کو شکست نہ دے سکی۔ طالبان کو ختم کرنے کی پاک فوج سے توقع کرنا غیر حقیقی ہو سکتی ہے۔ پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ عزم ظاہر کرنے لئے فوج کو دو سال وقت دینے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کے سابق بریگیڈئیر کا کہنا ہے کہ سانحہ پشاور نے فوجی جوانوں کو شدید متاثر کیا ہے اب جوان اور کمانڈرز یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری بقا لئے اہم ہے۔ رپورٹ کے مطابق فوج کے عزم کی مثال راولپنڈی میں بحالی میڈیسن کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ سے واضح ہے۔