اسلام آباد (جیوڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک سے دہشتگردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے ، اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے آج ہی کے دن وزیرستان میں آپریشن شروع کیا گیا تھا جس میں 500 کے قریب فوجی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 3500 کے قریب دہشتگرد اس لڑائی میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس جنگ میں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور 107 بلین ڈالرز خرچ آیا ، انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے اپنی وارداتوں میں وہ اسلحہ بھی استعمال کیا جو انہوں نے امریکی افواج سے چھینا تھا ۔ اس کے علاوہ ہم نے 7500 فیکٹریاں اور 992 پناہ گاہیں ، 253 ٹن بارودی مواد ، 2800 بارودی سرنگیں تباہ کیں ، یہ اسلحہ 15 سال تک لڑائی کیلئے کافی تھا جس کو دہشتگردوں کے ساتھ تباہ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیرستان میں حکومتی رٹ قائم کر دی ۔ اب ہم کومبنگ آپریشن شروع کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنائیںگے کہ اگر دہشتگردوں کی جانب سے ردعمل کے طور پر کوئی کارروائی ہوئی تو ہم اس کیلئے تیار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر ایجنسی میں بلاتفریق آپریشن ہوا ، ہم نے وہاں پر موجود لشکر اسلام کی جڑیں اکھاڑ دیں۔
اس ایکشن کے بعد خیبر ایجنسی سے دہشت گرد بھاگ کر افغانستان چلے گئے ۔ اس آپریشن ضرب عضب میں بے شمار فوجی افسروں اور جوانوں نے لازوال قربانیاں دیں ، دتا خیل اور مضافات کو کلیئر کیا عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ اب ہم آپریشن کے اگلے مرحلے میں کومبنگ آپریشن شروع کر رہے ہیں اور نو گو ایریاز میں بھی جائینگے ، خیبر ایجنسی میں صحت کے مسائل کو حل کرنے کیلئے نئے ہسپتال قائم کئے جائیں گے ، جن علاقوں میں مساجد کی ضرورت ہے وہاں مساجد قائم کریں گے اور جہاں کاروبار کیلئے مارکیٹوں کی ضرورت ہے ہم وہاں عوامی سہولیات کی خاطر مارکیٹ قائم کریں گے۔
عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ 700 کلو میٹر لمبی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں جس پر ایک میگا موٹر ریلی کا انعقاد کیا جائے گا ۔ ہم دہشتگردوں کا اس علاقے سے صفایا کر چکے ہیں اور جو مشکوک مقامات ہیں ان پر بھی سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان بارڈر کے پاس اپنی سرزمین پر حفاظتی گیٹ تعمیر کیا جس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرسکتا ، ہم نے اس معاملے پر حکومت کو اعتماد میں لیا ہے۔
بڈھ بیر حملہ میں پی ایف بیس سے کچھ دور چار گھر کرائے پر لئے گئے ، یہ دہشتگرد انہی مکانوں میں رہے اورطورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے ، اس میں جن لوگوں نے دہشتگردوں کی مدد کی ، ان کو رہائش دی ، ان کو رہنے کیلئے سہولیات دیں ان کا پتہ لگا کر انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے ۔ گیا جبکہ وادی شوال کو بھی محفوظ بنا دیا گیا ۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ اب ہم آپریشن کے اگلے مرحلے میں کومبنگ آپریشن شروع کر رہے ہیں اور نو گو ایریاز میں بھی جائینگے۔
خیبر ایجنسی میں صحت کے مسائل کو حل کرنے کیلئے نئے ہسپتال قائم کئے جائیں گے ، جن علاقوں میں مساجد کی ضرورت ہے وہاں مساجد قائم کریں گے اور جہاں کاروبار کیلئے مارکیٹوں کی ضرورت ہے ہم وہاں عوامی سہولیات کی خاطر مارکیٹ قائم کریں گے ۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ 700 کلو میٹر لمبی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں جس پر ایک میگا موٹر ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔
ہم دہشتگردوں کا اس علاقے سے صفایا کر چکے ہیں اور جو مشکوک مقامات ہیں ان پر بھی سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان بارڈر کے پاس اپنی سرزمین پر حفاظتی گیٹ تعمیر کیا جس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرسکتا ، ہم نے اس معاملے پر حکومت کو اعتماد میں لیا ہے۔
بڈھ بیر حملہ میں پی ایف بیس سے کچھ دور چار گھر کرائے پر لئے گئے ، یہ دہشتگرد انہی مکانوں میں رہے اورطورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے ، اس میں جن لوگوں نے دہشتگردوں کی مدد کی ، ان کو رہائش دی ، ان کو رہنے کیلئے سہولیات دیں ان کا پتہ لگا کر انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔