راولپنڈی (جیوڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب اب قومی آپریشن کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ فوجی عدالتیں عظیم تر جمہوریت کی جانب ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر سیاسی و عسکری قیادت کے اتفاقِ رائے سے ظاہر ہے کہ ایک علاقے میں شروع کی گئی کارروائی آج ملک بھر کی لڑائی بن چکی ہے۔ آپریشن کے دوران فاٹا سے باہر پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی ہزاروں کارروائیاں کی گئیں جن میں چار ہزار افراد گرفتار ہوئے۔
فوجی عدالتوں سے متعلق سوال پر فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے مفاد میں کیا ہے۔ عام عدالتوں کی نسبت فوجی عدالتوں میں واحد فرق فوجی نظم و ضبط کی موجودگی کا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد فوجی کارروائیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ان کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔
ایک سوال پر میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ شدت پسند تنظیموں کی قیادت کا ملک چھوڑ کر افغانستان بھاگ جانا بھی ضربِ عضب کے کارگر ہونے کی دلیل ہے۔ فوجی کارروائی نے شدت پسندوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب اس وقت ختم ہو گا جب شدت پسندی کا خاتمہ ہو جائے گا۔