شمالی وزیرستان (جیوڈیسک) وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی ایک ایجنسی شمالی وزیرستان میں جاری پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے دوران تحصیل میرعلی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں تین مبینہ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔
پاک فوج کے دستے شمالی وزیرستان میں کامیابی سے پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں اور میرعلی کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے تین مبینہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 27 جولائی کو آئی ایس پی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میرانشاہ، بویا اور دیگان کے علاقوں سے شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے بعد پاک فوج نے میر علی کا 70 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے پاک کردیا ہے۔آئی ایس پی آر ترجمان کے مطابق بویا کے علاقے سے 5 ہزار کلو کی مقدار میں بارودی مواد کا آئی ای ڈی بھی برآمد ہوا جسے آرمی کے انجینئرز کی مدد سے ناکارہ بنا دیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے سے اب تک 570 سے زائد عسکریت پسندوں کو مارا جا چکا ہے جبکہ دہشت گردوں کے 98 ٹھکانے، 30 آئی ای ڈی فیکٹریز، تین اسلحہ خانے اور خودکش بمباروں کی ٹریننگ دیے جانے کے متعدد مراکز بھی تباہ کر دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران بھاری مقدار میں اسلحہ، مواصلاتی سامان اور پراپیگنڈا لٹریچر بھی برآمد کیا گیا جبکہ صرف شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران 34 سیکورٹی اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
تاہم ان معلومات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔ یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً دس لاکھ افراد نقل مکانی کر کے اندرون ملک اور پڑوسی ملک افغانستان جا چکے ہیں۔
جون میں میں شروع کیے گئے اس آپریشن کے باعث بہت سے خاندانوں نے شمالی وزیرستان سے قریبی علاقے بنوں کی راہ لی جبکہ سیکڑوں افراد نے لکی مروت، کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقوں میں نقل مکانی کی۔