چیئرمین سینٹ کی تبدیلی سے پہلے اپوزیشن کا یہ دعوی زرا پڑھ لیں کہ وہ جو کہتے تھے کہ ہم بجٹ منظور نہیں ہونے دینگے اور پھر سب نے دیکھا کہ انہی کی موجودگی میں مرکز اور پنجاب میں نہ صرف بجٹ منظور ہوگیا بلکہ اسکے بعد مزید سپلیمنٹری گرانٹس بھی منظور ہو گئی اور اب تو ن لیگ کے اراکین نے اپنی قیادت سے بے زاری کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ ملانا شروع کر دیا ہے اوراب آنے والے دنوں میں بہت سے ن لیگی اراکین کا قومی اور پنجاب اسمبلی میں فارورڈ بلاک بن جائیگا بلکل اسی طرح جیسے عطا مانیکا نے فارورڈ بلاک بنا کر مسلم لیگ ن کے پانچ سال پورے کرائے تھے اور بعد میں خود بھی وزیر بنے اور اپنی بیوی کو بھی رکن پنجاب اسمبلی بنوایا اور دونوں نے اسمبلی آنا گوارا نہ کیا اب آتے ہیں پنجاب کے بجٹ اجلاس کی طرف جہاں حکومت نے اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریکیں مسترد کرتے ہوئے 90ارب کا ضمنی بجٹ 2018/19 منظورکروالیا ضمنی بجٹ کی منظور کے دوران اپوزیشن کی طرف سے ایوان مچھلی منڈی بنا رہا اور جب قائدایوان نے تقریر کی تو اپوزےشن نے اےوان کی کاروائی کابائےکاٹ کر دےا حمزہ شہباز بجٹ کی منظوری کے دوران خاموشی اپنی سیٹ پر بیٹھے رہے جبکہ پیپلزپارٹی ایوان سے غائب رہی اس موقعہ پروزیر اعلی سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کفاعت شعاری کا بجٹ پیش کرکے متوسط طبقے کی محرمیاں دور کی ہیں۔
اس اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے حکومت پر تنقید بھی کی گئی خلیل طاہر سندھو ،ملک احمد خان اور اقبال گجر نے شراب کےلئے پرمٹ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی سرکاری کی ایک سال میں تین آئی جی تبدیل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں،ناصر درانی جیسے قابل شخص کو آپ نے بھاگنے پر مجبور کردیا،پنجاب کو پولیس کے حوالے سے مثالی صوبہ بنانے کا دعویٰ کہاں گیا؟جسکے جواب میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ شاید پولیس سیاسی بنا دی گئی ہے،ہمارے دور میں کسی پارلیمنٹرین کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیاماسوائے آئی جی پنجاب کے عہدے کی تبدیلی کے علاوہ تمام پولیس وہی ہے،پولیس واحد فورس ہے جسکا کا کانسٹیبل 24 گھنٹے ڈیوٹی دیتا ہے،داتا دربار دھماکے کے باہر بھی پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا،جو لوگ قوم کیلئے شہادتیں دیتے ہیں انکی خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے،حکمرانوں کا رویہ درست ہوگا تو پولیس کا رویہ بھی درست ہوگا،پچھلے 11 ماہ میں عثمان بزدار نے ایک بھی عابد باکسر اور منشا بم پیدا نہیں کیا،پولیس کو سیاسی پرچوں کیلئے استعمال کرنا ہماری پالیسی نہیں ہے۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں ہماری حکومت کا پہلا بجٹ پاس ہوپارٹی کے تمام ارکان اسمبلی کا مشکور ہوں،بجٹ میں ہم نے خصوصی طور پر ہیومن ڈویلمپنٹ پر فوکس کیا ہے،بجٹ کے پیچھے ہمارے قائد عمران خان کا ویژون ہے،بجٹ میں سب سے زیادہ کٹ وزیر اعلی آفس پر لگایا ہے،ہم. نے غریب اور مستحق افراد کے لیے احساس پروگرام شروع کیا،بجٹ میں صحت کے لیے 46 فیصد اضافہ کیا،پنجاب میں 9 نئے ہسپتال قائم کیے جائیں گے،جنوبی پنجاب پر بجٹ میں خصوصی توجہ دی گئی،بجٹ کا 35 فیصد جنوبی پنجاب پر مختص کیا اور اسے فکس کیا،وزیر اعظم ہاوسنگ پراجیکٹ بڑی کامیابی سے جاری ہے۔
قیدیوں کی سزائیں کم کی گئی اور جرمانے مخیر خضرات سے لیکر ادا کی،پنجاب میں 6 نئی یونیورسٹیاں قائم کی جا رہی ہے ،1122 کا دائرہ کار وسیع کیا جائیگا،پہلی دفعہ عوام کے لیے 177 ریسٹ ہاوس کھول دیے گئے ہیں اوربجٹ پاس کروانے میں اسپیکر کا کردار لائق تحسین ہے اس موقعہ پر انہوں نے اسمبلی اسٹاف کے لیے تین اعزازی تنخواہوںکا اعلان بھی کیاجبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کہا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کر پشن کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کررہی ہے جن لوگوں نے ملک کو بڑی بے دردی سے لوٹا ہے ان سے اب عوام کا پیسہ لینے کا وقت آگیا ہے اپوزیشن اتحادکے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے اپوزیشن صرف شور مچانے کی حد تک رہ گئی ہے چند لوگ ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کرنے کی کو شش کرر ہے ہیں لیکن موجودہ حکومت ان کٹھن حالات سے با آسانی گزر جائیگی عوام نے جو اعتماد ہم پر کیا انشااللہ ہم ان پر ااُتریں گے جسکے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کر دیا۔
اب آتے ہیں اپوزیشن کے اس دعوے کی طرف جو انہوں نے اپنی اے پی سی میں کیا تھا کہ وہ چیئرمین سینٹ کو تبدیل کردینگے تو کیا اپوزیشن ایسا کر سکے گی جسکا سیدھا سا جواب ہے کہ نہیں کیونکہ اس وقت چیئرمین سینٹ کو حکومتی آشیر باد حاصل نہ اور حکومت کے ساتھ تمام اتحادی جماعتوں کی سرپرستی بھی اور رہی سہی وہ اراکین پوری کردینگے جو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں ہونے کے باجود فارورڈ بلاک میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں ان اراکین کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات بھی ہوچکی ہے اس لیے اپوزیشن کا چیئرمین سینٹ کی تبدیلی کا دعوی بھی ہوا میں آڑ جائے گا جس طرح انہوں نے بجٹ کو پاس ہونے سے روکنے کا دعوی کیا تھا اس وقت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری،مسلم لیگ ن کے سابق سربراہ میاں نواز شریف ،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کرپشن اورچور بازاری میں اندر ہیں مولانا فضل الرحمن اپنے لالچ میں ہیں جس دن انکا کام سیدھا ہوگیا پھر دیکھیں گے کہ کہاں گئی اے پی سی اور مولانا صاحب جبکہ ابھی کچھ دنوں تک اسحاق ڈار بھی پاکستان میں ہونگے اورپھرکرپشن کی نئی داستانیں منظر عام پر آئیں گی تب تک چیئرمین سینٹ کی تبدیلی کا تماشا دیکھتے ہیں۔