اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پیپلز پارٹی کی میزبانی میں اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہو گی۔
کُل جماعتی کانفرنس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، اے پی سی میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے اور خطاب بھی کریں گے۔
کُل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، بی این پی عوامی اور دیگر جماعتیں شریک ہوں گی جب کہ جماعت اسلامی نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان ہے۔
پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے کے لیے پارٹی قائدین سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کُل جماعتی کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں جلسے جلوسوں کی تجویز بھی پیش کی جائےگی۔
دوسری جانب وزیراعلی پنجاب کو بھی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجنے کی تجویز دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز پر فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ نوازشریف کا اے پی سی سےخطاب سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے دکھانےکے اقدامات کیے جا رہے ہیں جس پر حکومت نے شدید رد عمل دیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف نے اے پی سی سے خطاب کیا اور ان کا خطاب نشر ہوا تو پیمرا اور دیگر قانونی آپشن استعمال ہوں گے۔
شہباز گل کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک مفرور مجرم سیاسی ایکٹیوٹیز کرے اور بھاشن دے-
ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں بول سکتا، یہ اتنے جھوٹے ہیں کہ بیماری پر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے بھی کہا ہے کہ پیمرا قوانین میں موجود ہے کہ کوئی بھی مجرم یا مفرور ٹی وی خطاب نہیں کر سکتا۔