لاہور (جیوڈیسک) وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کا پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاناما لیکس نے پورے ملک میں ہل چل پیدا کی، وزیراعظم کا پاناما لیکس میں دور دور تک ذکر نہیں ۔
وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے کمیشن کا اعلان کیا ، اس سے بڑے کر نیک نیتی کا ثبوت نہیں ہو سکتا تھا ۔ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں قرض معافی کا معاملہ حذف کر دیا گیا ، اپوزیشن کے ٹی او آرز میں کرپشن اور کک بیکس کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں ایک فرد کو نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 1972 میں میرے خاندان کا امیر خاندانوں میں شمار نہیں ہوتا تھا ، میرے والد کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ پانامالیکس کے حوالے سے بات یہ ہے کہ آج قوم سچ جاننا چاہتی ہے ۔ امانت اور دیانت کیا ہے، کرپشن کیا ہے؟ لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نہیں آئے ، عوام پرامید ہیں کہ ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے۔
سی پیک 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، ہمارے مخالفین اس سب کو جھوٹ اور قرضہ کہتے تھے ، سی پیک سے پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ یہ قرضے نہیں یہ چین کی خالص سرمایہ کاری ہے۔ جو لوگ دھرنوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں یہ قوم چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی۔
اگر بجلی کے منصوبے خود لگانا پڑتے تو پاکستان کا خزانہ ختم ہوجاتا ۔ اللہ نے وزیراعظم اور صدر کو وسیلہ بنایا۔ آج پھر ایسی آوازیں نکالی جا رہی ہیں جو عام آدمی کو خوفزدہ کر رہی ہیں ۔ اب وقت آ ہی گیا ہے تو شفاف احتساب ہو جانا چاہئیے۔