اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ اگلے تین ماہ انکی حکومت کیلئے انتہائی اہم ہیں اور آئندہ تین ماہ میں مہنگائی کو کنٹرول کرنا لازمی ہو گا۔
یقیناً وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز شخصیت کو زمینی حقائق اور آنے والی صورتحال کا ادراک دوسرے لوگوں سے زیادہ اس لئے بھی ہوتا ہے کہ اسے باخبر رکھنے کیلئے متعدد ادارے اور ایجنسیاں ہمہ وقت متحرک ہوتی ہیں، اس لئے انہوں نے پیشگی طور پر اس حقیقت کا اعتراف کر لیا ہے۔
اپنی حکومت سے ہمدردی رکھنے والے میڈیا کے ایک نمائندے کو دیئے جانے والے انٹرویو میں وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ ہمارے بہت سے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں ہو رہی‘‘۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے تین ماہ بعد مارچ میں ہی اسلام آباد میں حکومت کے خلاف ایک بڑے احتجاج کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس کیلئے تیاریاں بھی شروع کر دی گئی ہیں اور اپوزیشن کے رہنما اس حوالے سے خاصے پرعزم اور ارادوں کے پختہ نظر آتے ہیں کہ مارچ میں ہونے والے اس احتجاج کے نتیجے میں وہ ان مقاصد کے حصول میں حتمی اور فیصلہ کن پیش رفت کریں گے۔
وزیراعظم کی جانب سے تین ماہ کی اہمیت کے اس اعترافی تذکرے کو یقیناً سیاسی حلقے اسی تناظر میں دیکھیں گے اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ غیر ارادی طور پر وزیراعظم نے تین ماہ کا تذکرہ کرکے اپوزیشن کے عزائم اور ارادوں کو تقویت پہنچائی ہے کیونکہ اگر وزیراعظم تین یا چار سال میں مہنگائی کنٹرول نہیں کرسکے تو آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ محض تین ماہ میں مہنگائی پر قابو پالیں گے۔
پھر وزیراعظم کا یہ کہنا کہ ’’ ہمارے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں ہوئی‘‘ تو اس کا قصوروار کون ہے؟ ،یہ وزراء، مشیروں اور ترجمانوں کی ہی نااہلی ہے کہ وہ حکومت کے ’’ اچھے کاموں‘‘ کی تشہیر نہیں کر پارہے تو ان کا انتخاب کس نے کیا ہے؟
اسی انٹرویو میں وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں ’’ آرمی چیف کو مزید توسیع دینے سے متعلق ابھی سوچا نہیں نومبر ابھی دور ہے‘‘۔