عمران خان کی وزارت عظمی کے پہلے سو دنوں کا آغاز 18 اگست 2018ء کو ان کے بحیثیت بائیسویں وزیر اعظم پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھانے سے ہو چکا ہے۔ان کی جماعت نے انتخابات سے پہلے سو دنوں کے ایک لائحہ عمل کا اعلان کیا تھا اور اسی وجہ سے ان کی حکومت کے یہ اولین سو دن ایک علامتی اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ اور ان سو دنوں کو ان کی سرکار کی ابتدائی کامیابیوں کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔عوام پاکستان نے نئے پاکستان کی بنیاد اپنے ووٹ کی طاقت سے رکھی جس کی تعمیر اب عمران خان اپنی صلاحیتوں سے کریںگے اور پاکستانی عوام کو ان کی منزلوں تک پہنچائیں گے، تحریک انصاف کی جیت پوری قوم کی جیت ہے عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے یہ ثابت کیا ہے کہ عمران خان ایک با صلاحیت اور ایماندار لیڈر ہیں جن کی قیادت میں پاکستان ترقی کے تمام مراحل کو عبور کرے گا پاکستان حاصل کرنے کے مقاصد پورے ہونگے ملک کے وسائل کیلئے باریاں بانٹنے والوں کا دور ختم ہو چکا ہے اب صرف انصاف کا بول بالا ہو گا اور عوام کو ان کے حقوق دہلیز پر ملے گے۔
عمران خان کا وزیراعظم بننا قوم کے لیے خوش نصیبی ہے ہماری قوم غلامی کی زندگی سے آزاد ہو جائیگی اور ملک کے اندر خوشحالی ہو گی پاکستان کے پاسپورٹ کی عزٹ بحال ہو گی عوام نے چور لٹیروں سے نجات حاصل کر کے اپنی نسلوں کو محفوظ کر لیا ہے اور ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی کی طرف گامزن کر دیا ہے عمران خان عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے قوم کی امیدوں پر پورا اترے گے۔پرامن اور ترقی یافتہ پاکستان کی جدوجہد کے لئے پاکستانی قوم نے عمران خان کا ساتھ دیااورعوام نے تبدیلی کو ووٹ دیا۔ ملک کو اس وقت انتہا پسند ی سے شدید خطرات لاحق ہیں قومی سلامتی کے اداروں کو اس طرف سنجیدگی سے سوچنا ہوگا دیکھنا ہوگا کہ کہیں یہ شدت پسند عناصر سیاسی شیلڑ لے کرنا آجائیں پاکستان مذید کسی بھی قسم کی شدت پسندی کا متحمل نہیں ہو سکتاامید کرتے ہیں تحریک انصاف کی حکومت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرئے گی آزادداخلہ اور خارجہ پالیسی کو اپناتے ہوئے ملکی وقار کو دوبارہ قائم کرئے گی۔مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالنے سے کرپشن کے سرداروں کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ کوئی کچھ بھی کہتا رہے قومی دولت لوٹنے والوں اور ملک کو کنگال کرنے والے لٹیروں کا احتساب جاری رہے گا۔
حکومت عام آدمی کے مسائل حل کرنے اور ملک کومعاشی بحران سے نکالنے کیلئے ہر ممکن جدوجہد کر رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی سوچ کا محور صرف اور صرف عوامی خوشحالی اور قومی ترقی ہے ۔ سیاسی گماشتے چاہے جس قدر رکاوٹیں کھڑی کر لیں وہ عوام کو تحریک انصاف کی حکومت سے بد ظن نہیں کر سکتے۔ کرپٹ عناصر کے خلاف گھیرا تنگ ہونے سے حکومت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے جسے اب تک اقتدار میں آئے ہوئے ابھی بمشکل دو ماہ ہی ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پا س جانا اور قر ضوں کا بوجھ اتارنا ہماری حکومت کی وجہ سے نہیںبلکہ سابقہ حکومتوں کی عیا شیوں اور اللے تللوں کاشاخسانہ ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ کس نے ملک کو لوٹا ہے اور کس نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے عزم و استقلال سے آگے بڑ ھنے کا عزم کیا ہوا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان جس طرح ایک فائٹرکپتان رہے ہیں اسی طر ح وہ سیاست کے میدان میں بھی عوام کا دل جیتنے کے بعد اب اقتدار میں آ کر پا کستان کو دنیا کا با وقار ملک بنانے کی جدو جہد کر رہے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب وقتی مشکلات اور پریشانیاں دور ہو جائیں گی اور حکومت کے قومی اصلاحاتی ایجنڈے کے ددر س اثرات ظاہر ہونا شروع ہو جا ئیں گے۔ مخا لفین کی تنقید بلا جواز اور بے بنیاد ہے، تحریک انصاف کی حکومت اپنے قومی ترقی اور عوامی مفاد کے ایجنڈے پر بے خوف و خطر کار بند رہے گی اور مخالفین کی بڑ ھکیںعوام کو گمراہ نہیں کر سکتیں ۔ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ترقی اور ملکی وقار کی جدوجہد مکمل طاقت کے ساتھ جاری رہے گی اور مخالفین حکومت کی توجہ سے ا س عظیم مقصد کے حصول سے نہیں ہٹا سکتے بلکہ ان کی چیخیں اور کھوکھلی تنقید حکومتی عزم اور تحریک انصاف کیلئے عو امی حمایت کو مزید پختہ کرے گی۔سابق حکومت کے غلط فیصلوں ، ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں اور کرپشن کی وجہ سے تحریک انصاف کو لڑکھڑاتی ہوئی معیشت ورثے میںملی ہے اور معیشت کے پہیے کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے بلا شبہ تھوڑا وقت درکار ہے ۔امید ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں عوام کو بہت جلد اس مشکل وقت سے نجات مل جائے گی ۔ بدقسمتی سے ماضی میں جو بھی حکومت آئی اس نے لانگ ٹرم پالیسیاں مرتب کرنے کی بجائے ایڈہاک ازم پر کام کیا ۔ پی ٹی آئی کی حکومت نوجوانوں کی سپورٹ سے برسراقتدار آئی ہے اور قوی امید ہے کہ حکومت ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔
پی ٹی آئی کھوکھلے نعروںاور جھوٹے وعدوں پر یقین نہیں رکھتی بلکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان عمل کو اپنا نصب العین بنائے ہوئے ہے ۔ حکومت اختیارات کی مرکزیت کی بجائے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی پر یقین رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بلدیاتی نظام میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں ۔ اب فیصلے لاہور میں نہیں ہونگے بلکہ بلدیاتی نمائندے اپنے اپنے علاقوں کے فیصلے خود کریں گے ۔ ترقیاتی فنڈ کا 30 فیصد بجٹ ویلیج کونسل کو دیا جائے گا۔ بد قسمتی سے 22 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں جو مختلف فیکٹریوں ، دکانوں اور گھروں میں کام کرتے ہیں ان بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان ہی پاکستان کواپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ پاکستان بدلے گا اور کپتان ہی تبدیلی لے کر آئے گا۔پاکستان کو آج اس نہج پر سابق حکومتوں نے پہنچایا۔ ماضی کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے اور گزشتہ دس برس کے دوران قومی وسائل کو بے دردی سے ضائع کیا گیا۔
ماضی کی حکومتوں نے قومی اداروں کے ساتھ ملکی معیشت کو بھی تباہ و برباد کیا اور پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا گیا۔سابق ادوار میں قومی معیشت کے ساتھ جو گھناؤنا کھیل کھیلا گیا وہ نا قابل معافی ہے۔پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہو گی۔ جب برآمدات بڑھیں گی تو روپے کی قدر میں اضافہ ہو گا۔ امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔معاشی استحکام کے لئے 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔ گذشتہ حکومت نے انتخابات کے پیش نظر بجٹ خسارہ 6 فیصد سے بھی زائد کر دیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ماضی کی تمام حکومتوں نے معاہدے کئے۔ ماہرین معیشت متفق ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ قوم کو وزیراعظم عمران خان پر اعتماد ہے۔ کپتان سچ بولتا ہے اور عوام کو سچ بتاتا ہے۔ مشکل حالات عارضی ہیں، وزیراعظم عمران خان کے دور میں ہی جلد اچھا وقت آئے گا اور تحریک انصاف کی حکومت عوام کی تقدید بدلے گی اور ملک کو موجودہ مسائل سے نکالے گی۔