اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت سے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنسز واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی سڑکوں پر پُرامن پاکستانیوں پر حملہ ہوا اور پولیس نے تشدد کیا، نہ صرف عوام بلکہ پارلیمنٹیرینز پر بھی حملہ کیا گیا اور ہماری دو خواتین ممبران قومی اسمبلی کو گرفتار بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جو پارلیمنٹ میں ہوا یہ آمرانہ طریقہ ہے، حکومت نے اپوزیشن کے کسی رہنما کو بولنے نہیں دیا، یہ نہ صرف سلیکٹڈ اپوزپشن چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کل مطالبہ کیا کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں، خط بھیجا محسن کا بھی پروڈکشن آرڈر جاری کریں، لیکن آج اسمبلی میں ہم سے جھوٹ بولا گیا کہ خط نہیں ملا، مطالبہ کرتا ہوں کہ دو ایم این ایز ہیں ان کے حق ہوتے ہیں پارلیمان کو اپنا حق اسعتمال کرنا چاہیے۔
حکومت کی جانب سے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کے حوالے سے بات کرت ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ یہ سلیکٹڈ عدلیہ چاہتے ہیں، جس طریقے سے ججز کے خلاف پارلیمان اور ججز کو کو بتائے بغیر خفیہ ریفرنس فائل کیا گیا اس سے اِن کی نیت ثابت ہوتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو مشرف کی باقیات قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سلیکٹد عدلیہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، آج مدینہ کی ریاست کے دعویدار نئے پاکستان میں آمرانہ طریقہ کار اپنا رہے ہیں، اپوزیشن اور پیپلز پارٹی اس کی مذمت کرتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پُر امن احتجاج پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، حکومت کا یہ رویہ عوام کے سامنے آیا ہے۔ آج بہت بڑے مسائل ملک میں گھرا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ پر حملہ اس کی ٹارگٹ کلنگ ہے، ججز پر ریفرنس فائل کیے گئے، حالت یہ ہےکہ آج سپریم کورٹ کا جج پوچھ رہا ہے کہ مجھے بتائیں کیا ریفرنس دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی عدلیہ کے خلاف بدنیتی حملے ہیں، یہ صرف اس لیے ہے کہ جج آزاد فیصلے نہ دے پائیں، ججوں اور عدلیہ کو دبایا جائے اس کی بدترین مثال اس حکومت نے قائم کی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں اور مزاحمت بھی کریں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج بار کونسل باڈیز حکومت کے اس اقدام کے خلاف اکٹھے ہیں، سینیٹ نے قرارداد پاس کی قومی اسمبلی میں بھی ہونا تھی لیکن حکومت نے راہ فرار اختیار کر لی۔
رہنما ن لیگ نے کہا مطالبہ کرتے ہیں کہ ریفرنسز واپس لیے جائیں، ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا، پچھلے چیف جسٹس ہمارے خلاف مہم کا حصہ بنے لیکن عدلیہ کے احترام میں کسی کے خلاف ریفرنسز کی بات نہیں کی، ہمارے پاس بہت مواد تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان چیزوں کا مطلب عدلیہ کو دباؤ میں رکھنا اور اچھی ساکھ والے ججز کو بدنام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کس نے پراپرٹی کی تحقیق کی بتایا جائے، عدلیہ کے خلاف سازش کو ناکام بنائیں گے اور اس معاملے پر پاکستان کی قانونی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔