لاہور (جیوڈیسک) قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی گرفتاری پر قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس جاری ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اظہار خیال کر رہے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس کا مطالبہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سامنے آیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ شاید تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے کہ پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا گیا، میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مؤخر ہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کرے گی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔
شہباز شریف نے کہا ‘وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے۔
نیب کی دو رکنی ٹیم نے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے شہباز شریف کو لاہور سے بذریعہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 652 اسلام آباد پہنچایا۔
نیب نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سارجنٹ آف آرمز کے حوالے کیا جب کہ ڈپٹی سارجنٹ آف آرمز نے حوالگی کے لئے دستاویزات پر دستخط کیے۔
شہباز شریف نے اپنے چیمبر میں پہنچ کر لباس تبدیل کیا اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ سے ملاقات بھی کی۔
ذرائع کے مطابق اگر اجلاس ایک دن سے زیادہ مدت کا ہوا تو شہباز شریف کو نیب تھانے کے حوالات میں رکھا جائے گا۔
اپوزیشن جماعتوں کی ریکوزیشن پر طلب کیے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا امکان ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کریں گے اور اس موقع پر تمام ن لیگی ارکان بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوں گے۔
یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حراست میں ہیں۔
نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن کی درخواست پر شہباز شریف کے معاملے پر قومی اسمبلی کا اجلاس 17 اکتوبر کو بلارہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کو شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور وہ اجلاس میں شریک ہوسکتے ہیں۔