لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب لاہور میں پیش ہو گئے۔
شہباز شریف کے نیب آفس پہنچنے سے پہلے پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد نیب آفس کے باہر موجود تھی اور پارٹی صدر کے پہنچنے پر انہوں نے نعرے بازی کی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کی نیب میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئےتھے، پولیس سمیت اینٹی رائٹ فورس کے 500 جوان تعینات کیے گئے جب کہ نیب آفس کے اطراف مین روڈ کو بیرئیر لگا کر سیل کیا گیا تھا۔
نیب کی تین رکنی انویسٹی گیشن ٹیم نے شہباز شریف سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تک منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے سوالات کیے۔
نیب کی ٹیم میں انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن اور انٹیلی جنس کے افسران موجود تھے جب کہ اس موقعے پر سماجی فاصلوں کا خصوصی طور پر خیال رکھا گیا تھا۔
نیب کی ٹیم نے شہباز شریف سے گزشتہ پیشی پر انہیں جو سوالات دیے گئے تھے ان کے جوابات طلب کیے جن میں اثاثوں، بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی تفصیلات اور بطور وزیر اعلیٰ پنجاب ان کی فیملی کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافوں سے متعلق سوالات شامل تھے۔
نیب ٹیم نے شہباز شریف کو ان جوابات کا جائزہ لینے کے بعد دوبارہ کال کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے گفتگو کی۔