اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی وزیراعظم کی جانب سے 1947 سے ملک میں کرپشن کی تحقیقات کی تجویز کو مسترد کردیا۔
پارلیمنٹ میں اپنے چیمبر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جس طرح پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ مطالبہ تھا بالکل اسی طرح سب سے پہلے وزیرعظم نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کا احتساب بھی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ مطالبہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی خواہش کے عین مطابق جوڈیشل کمیشن کے لئے خط لکھا گیا ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ حکومت کی جانب سے کمیشن کو ملک میں 1947 سے کرپشن کی تحقیقات کے لئے کہا گیا ہے جو کسی صورت قبول نہیں، اگر کمیشن نے 1947 سے انکوائری کا آغاز کیا تو یہ تحقیقات 100 سال میں بھی مکمل نہیں ہوں گی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 1947 سے کرپشن کی تحقیقات میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کے لئے علیحدہ کمیشن بنایا جائے۔ وزیراعظم اس ملک کے سب سے سربراہ ہیں اس لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والا کمیشن صرف وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کا احتساب کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اس وقت بڑی مشکل میں ہیں اور ان پر دباؤ بڑھ رہا ہے، ان کا قوم سے خطاب بھی اس بات کی عکاسی کرتا ہے، وزیراعظم اپنے اور اہلخانہ کے اثاثےغلط ظاہر کرنے پر نااہل ہو سکتے ہیں۔ یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ وزیراعظم کی جانب سے جلسوں کا اعلان پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف کے خلاف ہے یا پھر وہ خود اپنے خلاف جلسے کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے پاناما لیکس کے حوالے سے 2 مئی کو پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اگر حکومت نے انکوائری کمیشن کے حوالے سے ہماری شرائط قبول نہ کیں تو پھر آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی جا سکتی ہے۔