چیف الیکشن کمشنر کا فوری تقرر کیا جائے: خورشید شاہ

Syed Khurshid Ahmed Shah

Syed Khurshid Ahmed Shah

اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے وزیراعظم نواز شریف پر زور دیا ہے کہ فوری طورپر الیکشن کمیشن کے سربراہ کی تقرری کا عمل شروع کریں۔

خورشید شاہ نے وزیراعظم نواز شریف کو ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے یاد دلایا کہ الیکشن کمیشن ایک قانونی ادارہ ہے اور گزشتہ سال 31 جولائی کو جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین جی ابراہیم مستعفیٰ ہونے کے بعد سے یہ عہدہ خالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اہم عہدے کو ایڈہاک بنیادوں پر چلانا ایک مناسب عمل نہیں ہے۔

خورشید شاہ نے نواز شریف کو بتایا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام ہی جماعتیں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں تاخیر پر تنقید کررہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم جلد چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کا عمل شروع کریں گے۔

اس سے قبل وزیراعظم اور اپوزیشن رہنما سپریم کورٹ کے ریٹایئرڈ جج رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمیشن بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ اس حوالے سے حکومت نے بل بھی تیار کر لیا تھا۔

خیال رہے کہ جسٹس (ر) بھگوان داس سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایف پی ایس سی کے چیئرمین کے طور پر بھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں، لہٰذا وہ اب پاکستان میں کسی اور ادارے میں تقرر کے اہل نہیں ہیں۔

اس وقت سپریم کورٹ کے جسٹس ناصرالملک قائم مقام چیف الیکشن کمیشن خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ چیف الیکشن کمیشن کا عہدہ اس وقت سے خالی ہے جب گزشتہ سال جولائی میں جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین جی ابراہیم نے مختلف جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

مستعفی ہونے والے جسٹس فخرالدین جی ابراہیم الیکشن کمیشن کے وہ پہلے سربراہ تھے جن کا تقرر اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد کیا گیا تھا، جس کے تحت اس عہدے کی مدت کو تین سے بڑھا کر پانچ سال کردیا گیا تھا۔

پہلے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر صدر کی جانب سے کیا جاتا تھا، لیکن آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اس کے لیے وزیراعظم کو اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرنے کے عمل کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ ایک پارلیمانی کمیٹی کو تین نام دیں گے اور ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔