تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ پاکستان میں 2018 کو سینیٹ اور قومی اسمبلی کے عام الیکشن کا سال کہا جا رہا ہے اور حسب روایت اپوزیشن، حکومتی اراکین قومی و صوبائی دونوں عوام کے حقوق کیلئے علم اٹھائے ملک بھر میں جلسے جلوس اور اجتماع کرنے میں مصروف ہیں۔ سب سے بڑا پاور شو متحد اپوزیشن نے لاہور مال روڈ پر کیا جس کا مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن ، قصور میں ننھی زینب سمیت متعدد مقتولہ بچیاں کے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جانا تھا۔
متحد ایوزیشن پاورشو میں عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زردراری ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ، چیئرمین عوامی مسلم لیگ شیخ رشید ، مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما ء چودھری پرویز الٰہی ،سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال سمیت اہم نے شرکت کی۔
اس جلسے نے پارلیمنٹ میں ہلچل مچ دی ، حکومتی جماعت مسلم لیگ نواز کے اراکین نے جلسے میں ہونے والی تقریریں کے باعث چند مقررین کیخلاف قراردادبھی پاس کرلی ہے ،قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جلسے میں خطاب کے د وران مقررین اخلاقیات کی تمام حدیں پار‘حکمراں جماعت‘صوبائی حکام اور شریف خاندان پر لعنت ملامت‘تکہ بوٹی کرنے اورکپڑے نوچنے کی دھمکیاں دی گئیں‘شیخ رشید نے صوبائی وزیرقانون رانا ثنا ء اللہ کی شکل کوچمگادڑاورکمہارکے گملے سے تشبیہ دیدی‘شیخ رشید نے حکمرانوں کو ڈھیٹ اوربے شرم قراردیتے ہوئے عمران خان کو بھی تشددپر اکسایااورکہاکہ وہ لاٹھی نیزہ لیکر جاتی امراء کی طرف مارچ کریں‘عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے نوازشریف کی ذات کو بھی نہ بخشااور غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے قصہ سنایاکہ میاں صاحب کی پیدائش کے وقت نجومی نے میاں شریف کو بتایاکہ ان کے گھر میں پرلے درجے کا جھوٹا،مکاراورپیداگیر بیٹا پیداہوگا۔شیخ رشیدنے شاہدخاقان کو ایئربلیو کا چور اور مریم نوازکو حسینہ واجد قراردیا‘انہوں نے نیب کو بھی کہاکہ وہ شریفوں کو پکڑ کرمار یں‘شریف خاندان کودھمکیاں دینے میں ڈاکٹرطاہرالقادری بھی پیچھے نہ رہے‘ پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف ودیگر جما عتوں کاساتھ دیکھ کر طاہر القادری بھی شیربن گئے اوربول اٹھے کہ اگرکارکنوں کو کہہ دوں تو تمہارے بدن کے کپڑے نوچ ڈالیں گے بوٹی بوٹی کردیں گے، تم جاتی امراء کے باہر قدم نہ رکھ سکو‘ ہم نہ بزدل ہیں نہ کمزور ہیں‘ ہاتھوں سے انتقام لے سکتے ہیں‘ انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کہو تو تاریخ دیدوں، اگلی اتوار کو رائے ونڈ کی اینٹ سے اینٹ بجا دو گییاابھی چلوگے۔کہا تھا پارلیمنٹ میں منظور ہونیوالی قراردادسے ثابت ہوگیا ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے ۔کیونکہ مقررین ایک صرف ایک لفظ ’’لعنت ‘‘کا استعمال کیا ہے تو قرارداد منظور ہوگئی ۔اقتدار کے نشے میں مدہوش خواتین اور مراد سیاستدانوں سے لگتا ہے پاکستان کا مقصد اور عوام حقوق سے بے خبر ہیں۔
محب الوطن شہریوں کوزمانہ جاہلیت کی جانب لے جارہے ہیں،لیکن پاکستان میں ہرروز ہزاروں خواتین کی چوروں ،لیٹروں کے ہاتھوں عزت خاک میں مل جاتی ہے لیکن کو قرارداد منظور نہیں ہو تی شائد اس میں کسی کو کمیشن نہیں ملتا ۔خواتین اور معصوم بچے اور بچیوں سے زیادتی کے بعد قتل کی اگر یہی صورتحال رہی تو وہ دن دور نہیں کہ جب لوگوں اپنے بچے اور بچیاں کوپیداہوتے ہی حالات سے مجبورہوکر زندہ دفن کردیں گے۔
ماہر ین ، مبصرین کا خیال کہ یہ لاہور مال روڈ پر متحدایوز یشن پاور شوصرف سیاسی مقصد کیلئے تھا کیونکہ مارچ میں پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ ارکان ریٹائر ہونگے، پیپلز پارٹی کے 26 میں سے 18 ارکان مدت پوری کرنے جا رہے ہیں اور ن لیگ کے ارکان کی تعداد 27 ہے جبکہ 11 مارچ کو مسلم لیگ ن کے 9 سینیٹرز گھر چلے جائیں گے۔شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے جلسے میں ن لیگ کو واضع کردیا ہے ہمارے بغیر آپکی حکومت قائم نہیں رہے سکتی۔
خبر یہ کہ سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو 19 نشستیں، پاکستان پیپلز پارٹی کو 7، پاکستان تحریک انصاف کو 7، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو 4، جے یو آئی (ف) کو 2، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کو 3، نیشنل پارٹی کو 2 نشستیں ملیں گی۔ سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان بالا میں حکومتی جماعت ن لیگ کے سینیٹرز کی کل تعداد 37، پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی کل تعداد 15، تحریک انصاف کی 13، جے یو آئی ف کی 4، ایم کیو ایم کی 8، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد 6 تک پہنچ جائے گی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ شہداء اور سانحات کے نام پر سیاست کا سلسلے بند کیا جائے اورمحب الوطن شہریوں کو زمانہ جاہلیت میں جانے سے قبل ان کے حقوق کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ قوم کی ایک ہی آوازسے محلات مٹی میں مل جاتے ہیں ابھی وقت ہے حکمرانوں عوامی حقوق کیلئے کچھ کرنا ہو گا۔