تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ مولانا مودودی نے اپنے تربیت یافتہ کارکن کے لیے ایک لفظ کہا تھا کہ وہ مرجعِ خلائق ہونے چاہییں۔ہم کئی سال سوچتے رہے یہ مرجعِ خلائق کیا چیز ہے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ مرجعِ خلائق کے معنی ہیں ”وہ شخص یاٹھکاناجہاں سب رجوع ہوں” اس لفظ کے معنی میں موجودشخص کو کسی اور دن کے لیے چھوڑتے ہوئے،آج ہم اِس لفظ کے معنی میں موجود ٹھکانا پر بات کریں گے۔ ٹھکانا یعنی ادارہ، کہ جس کی طرف اللہ کی مخلوق رجوع کرتی ہے۔ ہوا کچھ اس طرح کہ اُس ادارے آفاق کے زونل ہیڈ جناب نمیر حسن مدنی نے ہمیں ایک سیمینار کا دعوتی کارڈ بھیجا جس کا عنوان تھا”سبق پھر پڑھ صداقت کا” یہ ڈاکٹر علامہ شیخ محمد اقبال شاعر اسلام کے ایک شعر کا مصرع ہے۔یوم اقبال کی مناسبت سے آفاق فورم اسلام آباد کے زیر اہتمام اقبال سیمینار تھا۔اس کی صدارت جناب ڈاکٹر محمد ساجد خاکوانی ماہر تعلیم اورقلم کاروان اسلام آباد کے چیئرمین نے کی۔مہمان مقرر جناب وہاج السراج ،ceo,nayatel، خطیب جامع مسجد الہدیٰ اسلام آباد تھے۔جگہ آفاق آفس تیسری منزل ٢٠٠٠ پلازہ آئی ٹین ایٹ مرکز اسلام آباد تھی۔پروگرام میں اقبال کے تعلیم کے بارے میں تقریریں کی گئیں۔ہم دیر سے پہنچے اور ڈاکٹر محمدساجد خاکوانی صاحب کی اقبال کے متعلق ان کے شعروں سے بھر پور اور معلومت سے لبریز تقریر اور آخر میں زونل ہیڈ نمیر حسن مدنی کی اختتامی کلمات سننے کو ملے۔آفاق بنیادی طور پر نجی تعلیمی اداروں کے لیے بین الاقوامی معیار کا نصاب تیار کرتا ہے۔ اس کا ایک آفاق فورم بھی ہے۔ جس میں دانشوروں، لکھاریوں،تحقیقی کام کرنے والوں،میڈیا سے متعلق لوگوں اور تعلیمی ماہرین کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی مہیا کرتا ہے۔آفاق فورم میں تعلیم اور سماج کے بارے میںسوچ بچار،جزیے،تجربات کی روشنی میں ڈسکشن کی جاتی ہے آگے بڑھنے کے راستے تلاش کیے جاتے ہیں۔
ہمارے لیے خاص بات یہ تھی کہ ہمیں آفاق ادارے کے بارے میں تعارفی مواد ملا۔ جس میں ہمیں معلوم ہوا کہ آفاق کیا کیاکرتا ہے اور اس کے کام کی وسعت کتنی ہے۔ یہ معلوم کر کے خوشی ہوئی کہ آفاق شاخیں سارے ملک میںپھیلی ہوئی ہیں۔ جماعت اسلامی اور اس سے وابستہ مرجعِ خلائق کارکنوں نے کہاں کہاں تک ملک ِپاکستان اور دنیا میں اسلام کے پیغام کو تعلیمی اداروں کے ذریعے عام کرنے کے لیے انفرادی اور اجتمائی کوششیں کی ہیں۔ اگر اس پر نظر ڈالی جائے تو یہ ایک طویل سفر کی کہانی ہے۔آج کے کالم میںہم آفاق کے صرف تعلیمی اداروں کے متعلق کچھ عرض کریں گے۔آفاق کے ہیڈ آفس لاہور میں تین جگہوں،١٨۔اے،جوہر ٹائون لاہور،٧٩٦۔سی فیصل ٹائون لاہور اور٣٧۔بی،بلاک۔این ماڈل ٹائون،ایکسٹینشن لاہور میں واقع ہیں۔
آفاق کے سیل آفس٦٨۔ایم بلاک۔٢ پی ای سی ایچ ایس نزدیک میزان بنک، خالد بن ولیڈ روڈ کراچی اورمین سیل آفس، متصل شیل پٹرول پمپ کارپورایشن چوک آوٹ فال روڈ لاہور میں ہیں۔اس کے ریجنل آفس پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں موجود ہیں۔ اس دفاتر میں اسلامی تعلیمات سے روشناس عملہ، تعلیمی اداروں کی خدمت اور رہنمائی کے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ یہ ادرہ ملک میں تعلیم عام کرنے اور اس کے میعار کو بلند کرنے میں مصروف عمل ہے۔ آفاق کمائی کرنے والا ادارہ نہیں بلکہ اس کا مقصد پاکستان میں تعلیم کامعیار بلند کرنا اور پڑھا لکھا پاکستان بنانا ہے۔ آفاق کے اسٹاف میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، اسلام کادرد رکھنے والے ماہر تعلیم لوگ شامل ہیں۔ اس کا سب سے بڑا کام تعلیمی اداروں کے لیے اسلام کی تعلیمات اورعصری تقاضوں کے عین مطابق بین الاقوامی معیار کانصاب تیار کرنا ہے۔ اس نصاب کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم ،دوسری کسی بھی قسم کی جدید تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم کے معیار سے کم نہیں ہونگے۔ آفاق تعلیم کے شعبے قائم کرنے والے لوگوں کی بین الاقوامی معیار کی رہنمائی فراہم کرنا ہے۔کالجوں اسکولوں کے ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کی تربیت کے لیے بھی آفاق کے ذیلی ادارے کام کر رہے ہیں۔آفاق کی نصابی کتابیں پاکستان کے محکمہ تعلیم کی رہنمائی،نظریاتی سوچ،عصری ضرورتوںاور بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کی جاتیں ہیں۔
آفاق کی نصابی کتابیںپاکستان کے ہزاروں اسکولوں میں پڑھائی جاتیں ہیں۔ ان کتابوں کو پاکستان کے نامی گرامی اسکولزسسٹم نے اپنے نصاب میں شامل کیا ہوا ہے ۔ ان اسکولوں کو اگر شمار کریں تو، دی پنجاب اسکول،پاکستان ایجوکیشن اکوریم ،دی اسمارٹ اسکول،اِقرائ،ڈیولپرز آف پنجاب،دی ا یجوکیٹرز،دارالرقم،دی قائد اعظم اسکولز،الائیڈ اسکول اور پنجاب پبلک اسکول وغیرہ شامل ہیں۔اسکولزمیںپڑھنے والے بچوں کے لیے آفاق نے قرآن کی تعلیم کا منفرد نصاب تیار کیا۔ ہمیں معلوم ہے کہ بچے کی تعلیم و تربیت ایک نہایت اہم فریضہ ہے۔پہلی عمر میں بچے کی شخصیت سازی ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنے بچے کو قرآن سے قریب کریں گے تو وہ بہتر مسلمان بنے گا۔ جو مسلم معاشرے کی ضرورت ہے۔کے جی کلاس ون اور کلاس ٹو کے لیے آسان تجوید کیساتھ قرآن مجید تلفظ کے ساتھ پڑھنے اور اس کے بعد اگلی جماعتوں میں بار بار استعمال ہونے والے الفاظ اور مختصر گرائمر کی مدد سے قرآن فہمی کروائی جاتی ہے۔آفاق نے یہ نصاب کنگ فہد یونی ورسٹی آف پٹرولیم سعودی عرب کے اُستاد اور معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر عبد العزیز عبدا لرحیم کی سالوں کی محنت کا نچوڑ اور نصاب کے ماہرین اور درس و تدریس سے وابسطہ قراء اور علماء کرام کی رہنمائی میں تیار کیا گیا ہے۔
آفاق کے بہت سے ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ساتھ کا ایک ریسرچ ڈیپارٹمنٹ بھی ہے۔ حکیم الامت علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا کہ مسلمانوں کو مغرب کی شیطانی تہذیب سے دور رہنا چاہیے ۔ لیکن ان کی کامیابی کی کنجیوں کو حاصل کر کے اپنے بند تالے کھولنے چاہییں۔ آفاق نے اس کہنے پر عمل کرتے ہوئے تعلیم کے بارے میں اپنی اسلامی نظریاتی اور سماجی ضروریات کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق رکھا۔آفاق نے اس سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے امریکا،برطانیہ اور سنگا پور کے نصابوں کی اچھی چیزوں کو مدِ نظر رکھ کر پاکستان کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ہر ذریعہ تعلیم کے طا لب علموں کے لیے نصاب تیار کیا ہے۔آفاق کے تربیتی ڈیپارمنٹ میں اسٹاف کے لیے جدید آلات اوردیگر سہولتیں موجود ہیں۔ اس ڈیپارمنٹ نے پاکستان کے ہزاروں اسکولوں کے پرنسیپلز،ٹیچرز، تربیتی اسٹاف کو ٹرینینگ دی ہے۔اس ٹرینینگ میں آفاق نے بیرونی اداروں،جیسے ریچ اوٹ ٹو ایشیا۔rota، انٹرنیشنل کیتھلک مائیگریشن کمیشن icmcاور ڈاریکٹریٹ آف اسٹاف ڈیولپمنٹ dosd کے تجربات کو سامنے رکھا۔
صاحبو! آفاق مرجع خلائق کارکنوں نے بنایا ہے اور اسے چلا بھی رہے ہیں۔جو پورے ملک میں اپنے برانچیں رکھتا ہے۔جو حکومت پاکستان کی وزارت تعلیم کی پالیسیوں کے تحت اپنی ملک کی اسلامی، سماجی اور نظریاتی ضرورتوں کو سامنے رکھ کرنصابی کتابیں تیار کرتا ہے۔پاکستان کے تقریباً سارے پرائیویٹ تعلیمی ادارے اس کے نصاب کو رائج کیا ہوا ہے۔ اس نصاب سے حکیم الا امت علامہ اقبال کے شاہین تیار ہونگے۔اس سے قائد اعظم کے وژن کے مطابق نظریہ پاکستان اور دو قومی نظریہ کو زندہ جاوید رکھنے والے باہمت انسان پیدا ہو نگے۔ جو پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الاللہ پر عمل کر پاکستان میں اسلامی نظامِ حکومت قائم کر کے قائد اعظم اس کے بنانے والوں کی روحوں کو تسکین پہنچا ئیں گے۔ ہمارے ملک کی بے بس خاموش اکژیت کی خواہش کے مطابق ملک میں اللہ کا نظام قائم کریں گے۔پھر اللہ کے حکم کے مطابق آسمان سے رزق نازل ہو گا۔ زمین اپنے خزانے اُگل دے گی۔ پاکستان میں امن و آمان ہو گا۔ عدل و انصاف کا عدالتی نظام قائم ہو گا۔حقدار کو حق ملے گا۔آدمیت کا احترام ہو گا۔ دہشت گردی ختم ہو گی۔بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ مہنگائی ختم ہو گی۔ ملک کے کارخانے کام کرنے لگے گیں۔ان کارخانوں کی تیار کردہ شیاء بیرون ملک ایکسپورٹ کی جائیں گی۔ جس سے زرِ مبادلہ ملک میں آئے گا۔ بے روز گاری ختم ہو گی اور لوگوں کو ہلال رزق کے ساتھ نوکریاں ملیں گی۔سب لوگ خوش حال ہو جائیں گے۔ اے اللہ ایسا ہی ہو جائے آمین۔