لاہور (جیوڈیسک) لاہور ائیر پورٹ سے جناح ہسپتال کے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری، گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماء چودھری پرویز الہی کے ہمراہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے زخمیوں کی عیادت کرنے کے لئے جناح اہسپتال پہنچے۔
ڈاکٹر طاہر القادری جیسے ہی جناح اہسپتال پہنچے تو کارکنوں نے استقبال کرتے ہوئے ان کی گاڑی کو اپنے حصار میں لے لیا کیونکہ طاہر القادری نے کہا تھا کہ وہ پولیس کی سیکورٹی نہیں لیں گے۔
جناح اہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القدری نے کہا وطن واپسی کا وعدہ پورا کیا جہاز کے مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا حکومت نے میرا جہاز ہائی جیک کرایا۔
ان کا یہ بھی تھا گورنر پنجاب نے معاملات حل کرنے میں معاونت کی، میں نے لاہور میں آنا تھا حکومت بتائے کہ انہیں کس چیز کا خوف تھا۔ انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی ہوئی ، ظلم کے پہاڑ ڈھائے گئے۔ بھیانک اقدام کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔
طاہر القادری نے کہا شہباز شریف قاتل اعلٰی پنجاب اور پاکستان کے سب سے بڑے دہشت گرد ثابت ہوئے، بڑا بھائی ہٹلر اور شہباز شریف موسلینی ہے ظالموں کو انصاف دینا ہو گا، ہمارے کارکنوں نے خون کا نذرانہ دیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ظلم کے خاتمے تک لڑوں گا، حکمرانوں سے مظلوموں ، مجبوروں ، شہیدوں کا حساب لوں گا۔
حکومت نے نہتے شہریوں کا قتل عام کیا میڈیا نے 14 گھنٹے کی بربریت کو دکھایا رانا ثنا اللہ نے دہشت گردی کے حکم پرعملدرآمد کرایا اگر گورنر پنجاب سے رہنمائی لیتے تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔ اب انقلاب کی تحریک ہو گی، لوٹ مار اور کرپشن کے خاتمے تک پرامن جنگ لڑی جائے گی اور اس انقلاب میں میڈیا ہمارے ساتھ ہو گا۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا مشکل وقت میں ساتھ دینے پر شیخ رشید، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت مسلیمن، پی ٹی آئی اور الطاف حسین کا شکرگزار ہوں۔ اس سے قبل گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ائیر پورٹ پہنچے اور طیارے میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی۔
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی منظوری کے بعد ہی یہاں آیا ہوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے تمام جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔ تفصیلی بات چیت طاہر القادری کے گھر پر ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف خوش ہیں کہ ڈاکٹر طاہر القادری میرے ساتھ جانے کو تیار ہو گئے ہیں۔
جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میں نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی بات حکومتی نمائندے کی حیثیت سے تسلیم نہیں کی بلکہ اپنے بھائی کی حیثیت سے تسلیم کی ہے۔ پہلے زخمیوں کی عیادت کیلئے ہسپتال جائوں گا اس کے بعد اپنے گھر جائوں گا۔ واضع رہے کہ اس سے پہلے پنجاب حکومت اور ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے جہاز سے اترنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا جبکہ طاہر القادری فوج کی سیکورٹی کا تقاضا کرتے رہے۔ یہ صورتحال کئی گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد انہوں نے جہاز سے اترنے کیلئے مشروط پیشکش کی۔
طاہر القادری نے طیارے سے اترنے کیلئے اپنے مطالبات پیش کئے۔ ان کا پہلا مطالبہ تھا کہ انہیں ذاتی سیکورٹی میں گھر جانے کی اجازت دی جائے۔ دوسرا یہ کہ ان کے ذاتی محافظوں کو طیارے تک آنے کی اجازت دی جائے۔ ان کی جانب سے تیسرا مطالبہ بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کا تھا۔
ان کا چوتھا مطالبہ تھا کہ میڈیا ان کی گھر واپسی کی براہ راست کوریج کرے۔ اپنے پانچویں مطالبے میں انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب اپنی یا ان کی گاڑی میں چلیں تو وہ ان کے ساتھ جانے کو تیار ہیں۔ ان کا چھٹا مطالبہ تھا کہ اگر یہ سب ممکن نہیں تو فوج سیکورٹی فراہم کرے۔