تحریر: میاں نصیر احمد ہم کب آزاد ہوں گے یہ آواز ہے کشمیر میں رہنے والے ہر شہری کی جوپچھلے تقریبا ستاسٹھ برسوں سے بھارت سے آزادی لینے کیلیے جدو جہد کر رہا ہے بھارتی فوجیں کشمیریوں کا بے جا خون بہا رہی ہیں اب تک لاکھوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں لیکن کوئی حل نظر نہیں آرہابھارت نے ستاسٹھ برسوں میں ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے
مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا بھارتی فوج نے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا ہزاروں کشمیری ماوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیاہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں قیدہیں کشمیر کا ایسا کوئی گھر نہیں ہے جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہوبھارت نے جس قدر کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کی وہ آزادی کے حصول کے لیے اتنا ہی آگے بڑھتے گئے ہیں بھارت نے نہایت ہوشیاری اور مکاری کے ساتھ ہر معاملے میں دوسرے ملکوں کے سامنے ا پنی پوزیشن کو مضبوط کر رکھاہے اور اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دنیا پر بھارت کے موقف کی قوت ظاہر ہورہی ہے
اندرون خانہ عالمی دنیا بھارت کے ساتھ ہوچکی ہے اور پاکستان اس معاملے میں کہیں دور تنہا ہوچکا ہے اور اہل کشمیر اسی طرح بھارتی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں کشمیری مسلمان اب بھی اپنی ازادی کیلئے تڑپ رہے ہیں،اور کوئی بھی انہیں آزادی دینے اور دِلوانے کے لئے تیار نہیں بھارتی فورسز نے کشمیری عوام کا جینا حرام کردیاہے ایک لاکھ سے زائد افراد کو شہید لاکھوں لوگوں کو بے گھر اورہزاروں افراد کو لاپتہ کرکے بے نام قبروں میں دفن کر چکاہے جبکہ قتل و غارت گری اور تباہی و بربادی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی بے حسی اورخاموشی پر افسوس ہیں۔ ان سب حالات میں غور طلب بات یہ ہیں کہ کیا اس میں پاکستان کا کوئی قصور تو نہیں یقیناًاس پہلو کو اجاگر کرنا ہوگا اور کہاں کہاں پاکستان ارباب اختیار نے ٹھوکر کھائی ہے
اس کی نشاندھی کرنا ہوگی اورپھر ان غلطیوں سے جان چھڑا کر درست راستے پر چلنا ہوگا تبھی اس حوالے سے ہمارے قدم اگے بڑھیں گے ورنہ تو یہ پسپائی کا سفر ہمیں کہیں کا بھی نہ رہنے دے گالیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں پاکستان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کی حمایت میں آواز بلند کرے پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر 1990ء سے منایا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے پوری دنیا میں کشمیر ڈے کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس میں کشمیریوں کے ساتھ ملکر پاکستانی کمونٹی بھی بھائی چاریاور یکجہتی کا ثبوت پیش کرتی ہے پا کستان کشمیریوں کے ہر فیصلے کا احترام کرتا ہے اور انہیں آزادی کا حق دلانے کے لیے ہر سطح پر ان کی حمایت جاری رکھے گا پاکستان مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے اصولی موقف پر مضبوطی سے قائم ہے
جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلے کا حل انتہائی ضروری ہے بھارتی فوج تشدد سے کشمیریوں کو زیادہ دیر تک ان کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتااقو ام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے میں ناکام ہوچکی ہے اقوام متحدہ میں 5 جنوری 1949 کو پاس کی گئی قرارداد مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بنیاد فراہم کرتی ہے اور تنازعہ کشمیر کے حتمی حل تک اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی اہمیت اور حیثیت برقرار رہے گی کشمیر پاکستان کی شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے اوراس کے بغیر پاکستان نامکمل ہے حکومت پاکستان بھارت سے تجارت و دوستی کے بجائے کشمیریوں کی ہر سطح پر آگے بڑھ کر مدد کرے پاکستان میں قتل و غارت گری اور تخریبی کارروائیوں میں بھارت بھی ملوث ہے، وہ کبھی بھی ہمارا خیرخواہ نہیں ہوسکتا۔ ہمارا رشتہ اہل کشمیر کے ساتھ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اٹوٹ ہے
Quaid E Azam Muhammad Ali Jinah
جسے دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کرسکتی آج بھارت کی قیادت اسی جذبے کے ساتھ کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کر لے تو دونوں ممالک میں تعلقات اچھے ہو سکتے ہیں۔ قائداعظم بھارت کے ساتھ امریکہ کینیڈا جیسے تعلقات کے خواہاں تھے پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے موقف پر مضبوطی سے قائم ہیں پوری قوم کشمیریوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی ہے ہم کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ بھرپور انداز میں اظہار یکجہتی کرتے ہیںکشمیری عوام کااور ہمارا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے ہمارے درمیان ثقافتی تاریخی مذہبی اور سماجی رشتے قائم ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کیلئے جاری غیر متزلزل جدوجہد ان پر ہونے والے مظالم اور ناانصافی کا ردعمل ہے
بین الاقوامی برادری بھی کئی عشروں سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ظلم و ستم کو نظر انداز کر رہی ہے اسے اب اپنی خاموشی توڑنا ہوگی پاکستان ہر فورم پر اپنی کوششیں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کشمیریوں کو ان کا جائز حق نہیں مل جاتا کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اسے جنوبی ایشیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ پاکستان بار بار اس موقف کا اظہار کر رہا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بامعنی، نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیںلیکن بھارت ابھی بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کو ٹال مٹول رہاہے پاکستانی قوم کے کشمیریوں کے حوالے سے جذبے کی قدر کرتے ہیں
کشمیریوں اور پاکستانیوں کے مابین دین کا رشتہ ہے جو کبھی بھی نہیں ٹوٹ سکتا، آزادی کشمیر سے کم پر ہم کوئی سمجھوتہ نہ کریں گے پاکستان میں سیاسی استحکام سے ہی بھارت اپنے ان مظالم عزائم سے گزیز کر سکتا ہے تما سیاسی پارٹیاں آپس میں لڑائی کرنے کی بجائے ایک ہو کر مسئلہ کشمیر کا مطالبہ اقوام متحدہ اور پوری دنیا کے سامنے رکھیں تو کوئی بھی ان کے مطالبے کو رد نہیں کرسکتا ان شاء اللہ و ہ وقت قریب ہے جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔۔