مقدس پیشے کے چہرے پر بدنما داغ

Lawyers

Lawyers

تحریر : شیخ توصیف حسین

الوکیل اللہ رب العزت کے 99 مقدس ناموں میں سے ایک مقدس نام ہے اور بلاشبہ اسی نام کی رو سے یہ ایک مقدس اور معزز پیشہ مانا جاتا ہے اسی کو profession of the lordsبھی کہا جاتا ہے جہاں مظلوم اپنے دکھوں کی دوا لینے کیلئے ضلع بھر کے دور و نزدیک علاقوں سے آ کر اپنے دکھوں کی داستان وکلاء کے حوالے کر کے سکھ کا سانس لیتے ہیں وکلاء کا نام آ تے ہی قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ سر محمد اقبال کا نام ذہن میں آتا ہے جہنوں نے نہ صرف اس پیشے کے معیار کو قابل فخر حد تک بلند کیا بلکہ ایک بہت بڑی مسلم مملکت پاکستان کی بنیاد رکھ کر اپنے ناموں کو زندہ جاوید بنا دیا۔

جھنگ بار کونسل بھی ملک کی بہترین بار کو نسلز میں شمار کی جاتی ہے یہاں کے قابل ترین وکلاء کا نام بھی پورے ملک میں انتہائی عزت و احترام سے لیا جاتا ہے دیوانی عدالتوں میں سید مطاہر حسین تر مذی اور محمد افضل سیال قاضی محمد ثمین رانا محمد شاہد صاحب پیشے کے ساتھ committmentسچائی اور اپنے شعبے کے ماہر ترین وکلاء میں شمار کیے جاتے ہیں نئے آ نے والے جوانوں میں ملک محمد عامر رضا دوکہ بھی تھوڑے دنوں میں اپنا لو ہا منوا چکے ہیں اور کچہری میں پھرنے والے سائلین انکو اپنے دکھ کا مداور سمجھتے ہیں اسی طرح سے فوجداری میں میاں مخدوم مجید حسین قریشی اور محترم عبداللہ سلیم بھٹی کے نام بھی پورے ملک میں گو نجتے ہوئے سنائی دیتے ہیں سید محمد یوسف شاہ جن کے نام پر یو سف شاہ روڈ ہے ایک عرصہ تک ضلع جھنگ کی سیاست اور کچہری پر حکو مت کرتے رہے ہیں۔

اس وقت نجانے کیوں ہمارا ہر شعبہ تنزلی کی طرف مائل ہے پہلے والے ایماندار محنتی اور مخلص لوگوں کی کمی ہر شعبے میں محسوس کی جانے لگی ہے حتی کہ پنجاب بار کونسل کے بقول صرف جھنگ میں اس وقت جعلی وکلاء نے آ کر پیشے کے تقدس کا بیڑہ ہی غرق کر دیا ہے 1993میں جھنگ بار کو نسل کے جنرل سیکرٹری کے بورڈ پر نمایاں طور پر ممتاز علی خا ن مگھیانہ کا نام درج ہے۔

حالانکہ ان کے خلاف پنجاب یو نیورسٹی لاہور پنجاب بار کو نسل لاہور کے کہنے پر تھانہ سول لائن لاہور میں جعلی ڈگری کا مقدمہ درج ہوکر اب ہائی کورٹ لاہور میں زیر سماعت ہے ان کو ایڈووکیٹ یا وکیل کے نام کو استعمال کر نے سے سختی سے منع کیا گیا ہے بھاری جر مانہ و سزا ہو چکی ہے لیکن کمال ڈھٹائی سے وہ اپنے کمرے میں ایڈووکیٹ کا بورڈ لگا کر وکیل کی وردی پہنے ان پڑھ اور دور سے آئے ہوئے لوگوں سے فیسیں بٹور رہے ہیں۔

جبکہ وکالت نامہ کسی بھی جو نیئر وکیل کا استعمال کر لیتے ہیں 1987سے لیکر تاحال کوئی بھی صدر جھنگ بار پنجاب بار کو نسل کے فیصلوں پر عمل نہ کرا سکا ہے جو کہ نہ صرف اس جھنگ بار کو نسل بلکہ پورے مقدس پیشے کے چہرے پر بد نما داغ کی حیثیت رکھتے ہیں ہر دو نمبر کام کے ماہر مانے جاتے ہیں بلکہ لیاقت پٹواری مگھیانہ اور ممتاز مگھیانہ وکیل ہر کہانی کے پیچھے لازم و ملزوم سمجھے جاتے ہیں لیاقت پٹواری مگھیانہ کے ڈسے ہوئے لوگ سالہا سال سے کچہریوں کے چکر لگا کر اور جھولیاں اٹھا اٹھا کر اسی جوڑی لیاقت پٹواری مگھیانہ ممتاز مگھیانہ کے خلاف بددعائیں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اللہ دونوں کو ہدایت دے یا پھر کیفر کردار تک پہنچائے حکمران بالا اور صاحب اقتدار احباب سے گزارش ہے کہ عوام کو ان کے چنگل سے نجات دلائی جاوے اس وقت ان دونوں ناموں کے خلاف انتہائی نفرت و غصہ پایا جاتا ہے متعدد درخواستیں ڈی پی او صاحب جھنگ کے دفتر میں ان سے نجات کیلئے منتظر ہیں خدا جانے ڈی پی او جھنگ جناب محمد سر فراز ورک صاحب ایک بہادر دلیر محنتی اور مخلص آ فیسر کے طور پر جانے جاتے ہیں کب وقت نکال کر عوام کی دعائوں کا موجب بنتے ہیں۔

Sheikh Tauseef Hussain

Sheikh Tauseef Hussain

تحریر : شیخ توصیف حسین