آئو کہ بدل دیں ظلم کا نظام

Peshawar Incident

Peshawar Incident

تحریر : امتیاز شاکر
سانحہ پشاور کے بعد ہر طرف صدمے کا عالم ہے۔ ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق انتہا درجہ درندگی کی مذمت کر رہا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں مجھے بہت سے پیغامات موصول ہوئے کہ میں ہر خاص و عام موضوع پر تو لکھ دیتا ہوں پر میری سانحہ پشاور کے بعد تادم تحریرپرنٹ میڈیا یا سوشل میڈیا کہیں پر کوئی مذمتی یا تنقیدی رائے سامنے نہیں آئی۔ بہت سے دوست اس خاموشی کی وجہ پوچھ رہے ہیں۔ دوستوں وجہ کیا بتائوں اپنے جگر گوشوں کی میت پر کیا لکھوں؟ میں تو اپنے بچے کا چند لمحوں کیلئے آنکھ سے اوجھل ہونا برداشت نہیں کر سکتا یہاں تو میرے سینکڑوں لال موت کی وادی میں ہمیشہ کیلئے سلا دیئے گئے۔

کیا لکھوں؟ کیا پڑھوں؟ کیا سنوں؟ کیا بولوں، کیا سوچوں؟ کیا کہانی بنائوں۔ کون سی دُعا کروں معصوم شہدا کے حق میں؟ کہاں سے وہ الفاظ لائوںجو میری مائوں کیلئے صبر کا انتظام کریں؟ اپنی رائے میں تجزیاتی یاتحقیقاتی عناصر پیش کرنے کیلئے کہاں سے لائوں ایسی معلومات جواس ظلم کی جڑوں کی نشان دہی کریں؟ جسم وروح مفلوج ہوگئے ہیں۔اخبار کی کسی خبر پر رائے کا اظہار کرنا بہت آسان ہے جبکہ انسانیت سوز سانحہ پر لفظوں کے تانے بانے بننا ممکن نہیں۔ یہاں اپنے فن کو رنگوں میں لپیٹ کر کاغذ پر اُتارنا بہت مشکل ہے۔آج نہ صرف راقم بلکہ راقم کافن تحریر بھی سسکیاں لے رہا ہے۔

سانحہ پشاور میں دہشتگردوں نے جس طرح سکول میں داخل ہو کر خون کی ہولی کھیلی اُس کی منظر کشی کرنا میرے لئے ممکن نہیں۔ اخبار کی خبر کے الفاظ ادھر اُدھر کرکے اپنے مضمون کو طول دینا مناسب نہیں اس لئے میں صرف اپنے جذبات کا اظہار کر رہا ہوں۔ کچھ سمجھ نہیں آتا ان ظالموں کو کس لقب سے پکاروں۔جانور ،درندے، حیوان یا شیطان یہ القاب چھوٹے معلوم ہوتے ہیں مجھے سانحہ پشاور میں اپنے مستقبل کے بکھرے شرازے کو دیکھ کر۔ دنیا کا کوئی مذہب و آئین تو کیا کوئی حیوانی معاشرہ بھی ایسی کوئی مثال نہیں رکھتا جیسی سانحہ پشاور کے اندر جنت کے طلب گاروں نے قائم کر دی۔ اسلام کے علاوہ کسی مذمب میں جنت کا تصور نہیں ملتا پھر کیسے جنت کے دیوانوں کو غیر مسلم کہہ دوں؟ یہ دہشتگرد جنت کی طلب میں اللہ تعالیٰ کی معصوم مخلوق پر جو ظلم ڈھا گئے اُسے دیکھ کر میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جنت تو جنت ہے ایسے لوگوں کوجہنم بھی قبول نہیں گرے گا۔

Allah

Allah

جہنم بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ جوڑ کر عرض کرے گا یارب تعالیٰ رحم فرما۔ایسے ظالموں کو مجھ (جہنم) سے دور رکھ کہ یہ ایسے ظالم ہیں جن سے مجھے (جہنم)کو بھی خوف آتاہے۔ یہ لوگ جنت میں جانے کی جلدی میں یہ حقیقت نظر انداز کرچکے ہیں کہ جنت اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے جبکہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اشرف اور عزیز ترین مخلوق کو شہید کرکے سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ تمھیں جنت میں گھسنے دے گا؟بے گناہ انسان خاص طور پر عورتیں، بچے اور بوڑھے کسی ملک کی فوج کے آپریشن میں شہید ہوں یا امریکی ڈرون حملے میں شہید کر دیئے جائیں یا کسی اور طرح قتل کر دیئے جائیں ظلم اور ناانصافی ہے ہم کسی بھی طرح غیر انسانی فعل کو درست قرار نہیں دے سکتے۔

جبکہ اسلام کے نام پر جنت کی طلب میں انسانیت پر ظلم کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔ جو ظلم سانحہ پشاور میں ہوا اُس پر مسلمان وغیر مسلم ہر کوئی ماتم کناں ہے۔ ہر آنکھ نم ہے اور چاروں طرف سے ایک ہی آواز آ رہی ہے کہ ختم کر دیا جائے دہشتگردوں کو اس ظلم و بربریت پر ہر مذمت و لعنت کم ہے۔

راقم تو فقط یہی کہتا ہے کہ آئو متحد ہو کر ایسی ظالم سوچ کو کائنات سے ناپید کر دیں۔جن کھوپٹڑیوں، جن دماغوں سے فرعونی سوچ کا کاتمہ ممکن نہ ہو وہ سر تن سے جُداکردیں۔آئو مل کے بدل دیں ظلم کا نظام، آئو مل کے ناانصافی کو جڑ سے اُکھاڑ دیں کہ جب تک نظام نہیں بدلے گا دہشتگردی ختم نہ ہو گی چاہے کروڑوں دہشتگرد مار دیئے جائیں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز شاکر
imtiazali470@gmail.com.03154174470