ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ روزانہ دو کپ نارنجی کا رس پینے سے فالج اور بلڈ پریشر سمیت کئی امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق نارنجی میں ایک خاص قسم کا غذائی مرکب پایا جاتا ہے جسے “ؔ ہیسپریڈن” کہا جاتا ہے۔
یہ جادوئی مرکب دماغ سمیت پورے بدن میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے ۔ ماہرین نے اس تجربے کے لیے کئی افراد کو نارنجی کے دو کپ میں موجود ہیسپریڈن دیا اور ایک خاص قسم کی مشین ڈوپلر فلکسی میٹر اور لیزر کے ذریعے ان کی جلد میں خون کے بہاؤ کو نوٹ کیا تو اس دوران ان کے خون کا بہاؤ بہتر ہوا اور بلڈ پریشر بھی معمول پر رہا۔
دوسری جانب کچھ افراد کو ہیسپریڈن کے بجائے دو کپ نارنجی جوس کے دیے گئے تو اس کے نتائج ہیسپریڈن سے بھی بہتر نکلے اور پورے جسم میں خون کی فراہمی بہتر ہونے لگی ۔ اس سے ظاہر ہوا کہ اورنج جوس ہیسپریڈن سپلیمنٹ سے بھی زیادہ موثر ہے ۔ ایک اور مطالعے میں ماہرین نے ایسی خواتین کو جمع کیا جن کے ہاتھ اور پیر کے کنارے سردیوں میں دوران خون کمزور پڑنے سے سُن ہوجایا کرتے تھے۔
ان خواتین کو ایک خاصے سرد کمرے میں رکھا گیا اور ایک گروہ کو ترش رس دار پھلوں میں موجود فائٹو نیوٹرس دیئے گئے اور دوسرے گروپ کو نارنجی جیسا ایک جعلی جوس پلایا گیا ۔ تجربے سے معلوم ہوا کہ جعلی جوس پینے والی خواتین میں خون کا بہاؤ اتنا دھیما ہوگیا کہ وہ سردی سے کانپنے لگیں کیونکہ ان کے ہاتھ اور پیروں کی انگلیوں کا درجہ حرارت 13 درجہ سینٹی گریڈ تک گر گیا تھا۔
جبکہ جن خواتین کو اصل جوس دیا گیا ان کے ہاتھ پاؤں سُن ہونے میں دُگنا وقت لگا کیونکہ ان میں خون کا دباؤ مستحکم اور برقرار رہا تھا ۔ اس کے علاوہ جوس پلانے والی خواتین کو بھی ٹھنڈے پانی میں ہاتھ ڈالنے کو کہا گیا تو جن خواتین نے نارنجی کا رس پیا تھا بقیہ خواتین کے مقابلے میں ان کے ہاتھ دگنے وقت میں ٹھنڈے اور سُن ہوئے تھے۔
تحقیق کی بنیاد پر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نارنجی کا رس فالج کے حملوں سے بہت حد تک محفوظ رکھتا ہے۔