لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عامر محمود نے بار بار عدالتی احکامات کے باوجود پیش نہ ہونے پر سیکریٹری دفاع سے کہا کہ اگر عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوتا تو ہم عدالتیں بند کر دیتے ہیں۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دور میں نوشہرہ سنٹرل آرمی میڈیکل ڈپو بند کر کے 553 ملازمین کو دوسرے شہروں میں بھجوادیا گیا تھا جس کے خلاف تین ملازمین شاہد محمود، مشتاق احمد اور علی حیدر نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے ذریعے 2015 میں لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اس دوران عدالتی احکامات اور آخری مواقع دینے کےباوجود گزشتہ چار برسوں میں وزارت دفاع کی طرف سے جواب داخل نہیں کیاگیا۔ آخری مرتبہ 14 نومبر 2019 کو بھی عدالت عالیہ نے جواب کیلئے آخری موقع دیا تھا اور سیکریٹر ی دفاع کو خود پیش ہونے کی ہدایت کی تھی لیکن 19 نومبر کو سماعت کے موقع پر کوئی جواب فائل پر موجود تھا نہ ہی سیکرٹری دفاع پیش ہوئے۔
دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عابدکے ہمراہ وزرات دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری فاروق حسن پیش ہوئے اور عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ سیکریٹر ی دفاع کسی میٹنگ میں ہیں جس کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے جس کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت عالیہ نےسماعت میں وقفہ کر کے حکم دیا کہ سیکریٹر ی دفاع پیش ہوں۔
وقفے کے بعد سیکریٹری دفاع اکرام الحق پیش ہوگئے اور معذرت کی جس پر جسٹس عامر محمود نے حکم دیا کہ اگر عدالتوں کے احکامات پر عمل نہیں ہونا تو پھر عدالتیں بند کر دیتے ہیں۔
سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اکرام الحق نے عدالت عالیہ کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ جواب داخل کرنے میں تاخیر نہیں ہو گی۔