کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ تنظیم کے آئین میں بنیادی ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کا لندن سیکریٹیریٹ، لندن رابطہ کمیٹی اورتحریک کے بانی الطاف حسین کے ساتھ قطعی کوئی تعلق نہیں رہا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے آئین میں تبدیلی کا اقدام ایم کیوایم رابطہ کمیٹی، مشاورتی کمیٹی، سینٹرل ایگزیکٹو کونسل اور پارلیمانی کمیٹی کے باہمی مشورے کے بعداتفاق رائے سے کیاگیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا دعویٰ تھا کہ پاکستان اور لندن کے فیصلے علیحدہ ہیں اور ہم نے پاکستان کے فیصلے اپنے ہاتھوں میں لے لیے ہیں۔ اگر پارٹی کنونیر پاکستان میں نہیں ہے تو کنوینر کی غیرموجودگی میں ڈپٹی کنوینر فیصلہ کرے گا۔
’کارکنان کے ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ کارکنان کے حوالے سے آج بھی ہماراموقف وہی ہے جو 23 اگست سے پہلے تھا۔ آج بھی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے، 23 اگست کے حوالے سے جو بے گناہ کارکنان گرفتار ہوئے ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔‘
ڈاکٹر فاروق ستار نے واضح کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاکستان کے خلاف کسی بھی ہرزاہ سرائی، پاکستان مخالف کسی بھی نعرے کو اپنے پلیٹ فارم سے دہرانے کی اجازت نہیں دے گی۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا کہ پارٹی نے اتفاق رائے سید سرداراحمد، خالد مقبول صدیقی، خواجہ سہیل منصور اور عبدالرؤف صدیقی کو رابطہ کمیٹی کا رکن نامزد کیا ہے۔
اس سے قبل پیر الہی بخش کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کمیونٹی سینٹر میں ایم کیوایم پاکستان کے پہلے باضابطہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کتنے ہی مشکل حالات اور میڈیا ٹرائل ہوں اگر ووٹ بیلٹ سے نکلتا ہے تو صرف اور صرف پتنگ کا ہوتا ہے۔ ایم کیوایم کی بنیادی پالیسی اور نصب العین ایم کیوایم کا پرچم ہے کیونکہ ایم کیوایم کا منشور پاکستان کی سلامتی اور وحدت کے ساتھ ہے۔
انھوں نے کہاکہ ہمارا 23 اگست کو اقدام امن کوقائم رکھنے اور دیرپا کرنے کے لیے تھا اس کے باوجود ہمارے دفاتر توڑے جارہے ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ غیر قانونی دفاتر ہیں تو ڈپٹی میئر ارشد وہرا بھی یہاں بیٹھے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ تمام غیرقانونی دفاتر توڑے جائیں چاہے وہ ایم کیوایم کے ہوں، پی پی پی، مسلم لیگ نواز ، پی ٹی آئی یا جماعت اسلامی کے انھیں بھی مسمار کردیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارے چیئرمین، عوامی نمائندگان کے دفاتر میں لائبریریاں ہوں گی، کمپیوٹر سے آگاہی دی جائیں گی، کتابیں اور علم فراہم کرنے کی مدد کے فلاحی مراکز قائم کریں گے۔
’اب کام کا وقت ہے، کمر بستہ ہوکر لوگوں کی خدمت کے لیے میدان عمل میں آنے کا وقت ہے، کراچی کو تین ماہ میں ایشیا کا صاف ترین شہر بنائیں گے۔‘
ڈاکٹر فاروق ستار نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگلا مرحلہ وسائل اور اختیار حاصل کرنا ہے۔ حکومت اور عدالتوں اور پھر عوام کی عدالت میں جانا ہے۔ ہم ڈسٹرکٹ اور یوسی سطح پر کمیٹی بنائیں گے تاکہ ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کے جو فنڈز آئیں وہ بلدیاتی نمائندوں کے تعاون سے خرچ کریں گے۔