اسلام آباد (پ ر) نئے کالم نگاروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ (پی ایف یو سی) کی ممبران اور شعبہ صحافت کے طلبہ وطالبات اورنئے لکھنے والوں کیلئے پانچویں سالانہ تربیتی ورکشاپ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں معروف صحافیوں اور قلمکاروںسجاد میر’رؤف طاہر’اختر عباس’ گل نوخیر اختر ‘پروفیسر رفعت مظہر’ڈاکٹر عارفہ صبح خان’شاہدنذیر چوہدری’شہزاد چوہدری’رضوان اللہ خان اور دیگر نے شرکاء کو اپنی تحاریر میں جمالیاتی خوبصورتی لانے اور انہیں مؤثر بنانے کے حوالے سے مفید و کارآمد مشورے دیے ۔ تقریب کی صدارت پی ایف یو سی کے صدر اور نوجوان صحافی فرخ شہباز وڑائچ نے کی ۔ مقررین نے سیکھنے کا عمل ہمیشہ جاری رکھنے’ ادب کے سمندر میں غوطہ زن ہونے’ تحریروں میں نیا پن لانے’ فکری نشستوں میں شامل ہوکر صاحبِ مطالعہ لوگوں کی صحبت اختیار کرنے اور سینئرز کے تجربات سے استفادہ کرکے ذہن ذرخیز بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سینئر صحافی و تجزیہ کارسجاد میراور رؤف طاہر نے تنقید برائے تنقید کے بجائے تنقید برائے اصلاح کی عادت کو اپنانے اور معاشرے کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے موضوعات میں تنول لانے کیلئے سیر حاصل ہدایات سے نوازا اور لکھنے سے زیادہ مطالعہ کی عادت بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کالم نگار صرف زمانہ حال پر نگاہ نہ رکھے بلکہ ماضی کے ایشوز اور تاریخ کو بھی لازماً یاد رکھے۔
گل نوخیز اختر اور اختر عباس نے شرکاء کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جس شعبے پر لکھنے والے کم ہیں ، نئے قلمکاروں کو ان موضوعات پر طبع آزمائی کرنی چاہیے اوراپنی تحریر میںمنفرد اسلوب اپنانا چاہیے تاکہ معاشرے میں ان کی اپنی الگ پہچان بن سکے۔ڈاکٹر عارفہ صبح خان اور شاہد نذیر چوہدری نے کہا کہ اس وقت ملک میں کالم نگاروں کی کھیپ ہے لیکن ان میں سے بہت کم لوگ پڑھے جاتے ہیں ۔ اس ضمن میں انہوں نے قانونی، سماجی ، زرعی ، تعلیمی اور ایسے ہی دیگر مسائل و موضوعات پر قلم اٹھاکر اپنی جگہ بنانے کی ہدایات دیں ۔پی ایف یوسی کے چیئرمین شہزاد چوہدری اور صدر فرخ شہباز وڑائچ نے تحریر میں نیاپن لانے کیلئے ٹیکنیکل طریقے اختیار کرنے اور تحقیق پر توجہ دینے پر زور دیا ۔ تقریب میں ملک بھر سے پی ایف یو سی کے ممبران اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی جبکہ پروگرام کے آخر میں تمام شرکاء کو سرٹیفیکیٹ بھی دیے گئے۔