لاہور (جیوڈیسک) ذوالفقار علی بھٹو جیسے شوہر، دو بیٹوں اوربینظیر جیسی بیٹی کی شہادتوں کا غم دل میں لیے سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو خود بھی دو سال قبل منوں مٹی تلے جا سوئیں، 23 مارچ 1929 کو ایران کے صوبے اصفہان میں پیدا ہونے والی نصرت بھٹو کی شادی آٹھ ستمبر 1951 کو ذوالفقار علی بھٹو سے کراچی میں ہوئی۔
پیپلزپارٹی کے قیام کے دن سے ہی عملی سیاست میں آ گئیں، 1973 سے 1977 تک بطورِ خاتونِ اول ذمہ داریاں نبھائیں، شوہر کی پھانسی کے بعد پارٹی کی چیئرپرسن بنیں، جمہوری جدوجہد میں لاٹھیاں بھی کھائیں۔ بیگم نصرت بھٹو کی خدمات کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنما نوید چوہدری کا کہنا ہے کہ بیگم نصرت بھٹو نے پارٹی میں شعبہ خواتین کی بنیاد رکھی۔
ہمیشہ کارکنوں کے قریب رہیں، کئی بار ایم این اے بنیں، وفاقی وزیر بھی رہیں،اپنے ہی نہیں غیر بھی ان کی سیاسی خدمات کے معترف تھے، ماضی میں پیپلزپارٹی کے جیالے کارکن، موجودہ وزیرقانون پنجاب کا کہنا ہے کہ نصرت بھٹو نے جمہوریت کے لیے لازوال قربانیاں دیں۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو نے سیاسی سختیوں کے ساتھ ذاتی زندگی میں کئی دکھ بھی جھیلے، شوہر ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور پھر بیٹوں شاہنواز اور میر مرتضی کے قتل نے ان کی زندگی کو دکھوں سے بھر دیا، شدید علالت کے باعث کوما میں چلی گئیں، اسی دوران ان کی بیٹی بینظیر بھٹو کی شہادت کا واقعہ بھی پیش آیا جس کے تھوڑے عرصے بعد اس جہان فانی سے رخصت ہو گئیں۔