اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی وزیر اعظم نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ امریکا نے ایبٹ آباد میں حملہ کر کے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ’شہید کیا‘۔ اس بیان پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔
عمران خان ملکی پارلیمان میں بجٹ کے حوالے سے تقریر کر رہے تھے، جس میں انہوں نے سابق حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے ادوار میں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں واشنگٹن کے ساتھ شراکت داری کر کے غلطی کی تھی۔
اپنی طویل تقریر کے دوران عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی صورت حال، ملکی معیشت اور کئی دیگر موضوعات پر بھی گفتگو کی۔ تاہم اس دوران انہوں نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستانی تعاون اور پاکستان میں نائن الیون حملوں کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا ذکر بھی کیا۔
بن لادن کو سن 2011 میں امریکی نیوی کے اہلکاروں نے ایبٹ آباد کی فوجی اکیڈمی کے قریب ایک رہائش گاہ پر رات کے وقت آپریشن کر کے ان کے کئی دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا تھا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہونے کے باوجود واشنگٹن حکومت پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں بھی امریکا کی جانب سے پاکستان پر یہی الزام دہرایا گیا ہے تاہم پاکستان ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
عمران خان اور ملکی فوجی اسٹیبلشمنٹ بھی باتکرار اس بات کو دہراتے ہیں کہ پاکستان شدت پسندوں کی حمایت نہیں کرتا۔ عمران خان نے ملکی پارلیمان میں کل اپنی تقریر میں بھی اپنی حکومت کی خارجہ پالیسیوں کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے واضح موقف کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان کی عزت کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بن لادن کو شہید کہنے پر عمران خان کو اسمبلی ہی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں سوشل میڈیا پر بھی ان پر کڑی تنقید کی جاتی رہی۔
امریکا کے ولسن سینٹر سے وابستہ مائیکل کوگلمین نے لکھا، ”عمران خان کے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے سے پاکستان کے اس بیانیے کو شدید نقصان پہنچا کہ پاکستان اب دہشت گردوں کی حمایت نہیں کرتا۔ اگر انہوں نے ایسا غلطی سے کہا ہوتا، تو وضاحت متوقع تھی۔ میرا نہیں خیال کہ اب تک کوئی وضاحت جاری کی گئی ہے۔‘