لاہور (جیوڈیسک) الجزیرہ ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ ایبٹ آباد کمشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ کا سابق سربراہ اسامہ بن لادن انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی نااہلی کے باعث پاکستان میں طویل عرصے تک چھپا رہا۔ لاہور الجزیرہ ٹی وی نے دعوی کیا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور پاکستان میں موجودگی بارے قائم کئے گئے تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ 336 صفحات پر مبنی ہے جس میں افغانستان پر 2001 کے امریکی حملے کے بعد سے اسامہ بن لاین کی روزمرہ زندگی کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
اس کے مطابق وہ 2002 کے موسمِ گرما میں پاکستان پہنچا تھا۔ وہ افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے کیساتھ ساتھ سوات اور ہری پور کے اضلاع میں بھی رہا اور اگست 2005 میں ایبٹ آباد منتقلی سے پہلے ممکنہ طور پر دیگر مقامات پر بھی چھپا رہا۔ اسامہ بن لادن کو پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں دو مئی 2011 کو امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ لادن کا اس کی سرزمین پر پایا جانا پاکستان کے لئے بدنامی کا باعث بنا۔ پارلیمنٹ نے اس حوالے سے ایک آزاد تحقیق کا مطالبہ کیا تھا جس پر سابقہ حکومت نے ایک عدالتی کمیشن قائم کر دیا تھا۔
اس کمیشن نے لادن کی تین بیواں کو پاکستان سے بیدخل کیے جانے سے قبل ان سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ اعلی سویلین اور عسکری اہلکاروں کے انٹرویو بھی کئے تھے۔ اس رپورٹ کے مطابق خلاف معمول باتوں پر دھیان دیا جاتا تو ایبٹ آباد کے کمپانڈ کی حقیقت سامنے آ سکتی تھی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی کارروائی ایک جنگ تھی جو 1971 میں سابق مشرقی حصے کی علیحدگی کے بعد پاکستان کے لیے سب سے بڑی شرمندگی بنی۔