کراچی (جیوڈیسک) اردو کے کلاسک شاعر میر تقی میر کی زندگی سے متاثر ہوکر بنائی گئی فلم ’ماہ میر‘ اب ممکنہ طور پر فلمی دنیا کے معتبر اور مقبول ترین آسکر ایوارڈز میں پاکستان کی نمائندگی کرے گی۔
’آسکر‘ اور ’ایمی‘ ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر شرمین عبید چنائے کی سربراہی میں کام کرنے والی پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے انجم شہزاد کی ڈائریکٹ کردہ فلم ’ماہ میر‘ کو اگلے سال منعقد ہونے والے 89 ویں آسکر ایوارڈز کی غیر ملکی زبان کی فلمی کیٹیگری میں نامزدگی کے لیے منتخب کرلیا۔
’ٹری بیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال مئی میں ریلیز ہونے والی ’ماہ میر‘ باکس آفس پر تو کوئی خاص کمال نہ دکھا سکی تھی، لیکن ناقدین نے فلم کی دل کھول کر پذیرائی کی تھی۔
’ماہ میر‘ ایک نوجوان شاعر کی کہانی ہے جو محبت کی شدت، جنون اور پاگل پن میں مختلف جذباتی اتار چڑھاؤ سے گزرتا ہے اور روایتوں کا باغی ہو جاتا ہے۔
اپنے اس سفرکے دوران یہ نوجوان اٹھارہویں صدی کے کلاسک شاعر میر تقی میر کی زندگی کے بارے میں جانتا ہے اور پھر انہی کیفیات کو اپنے اوپر طاری بھی کرلیتا ہے۔
نوجوان شاعر کے روپ میں اداکار فہد مصطفیٰ نے انتہائی منجھے ہوئے انداز میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
آسکر ایوارڈز کی نامزدگی کے لئے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ماہ میر کا انتخاب کیا گیا۔ پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کے ارکان میں ارم پروین بلال، زیبا بختیار، عدنان صدیقی، حسن زیدی، شیما کرمانی، سرمد کھوسٹ، جمشید محمود، جمیل دہلوی اور عدنان سرور شامل ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2013 میں فلم ’زندہ بھاگ‘ کو آسکر ایوارڈ کی غیر ملکی زبان کی فلم کیٹیگری میں بھیجا گیا۔
سال 2014 میں فلم ’دختر‘ اور سال 2015 میں فلم ’مور‘ بھی آسکر ایوارڈ کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شریک ہوچکی ہیں۔
دی اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز تمام شعبوں میں حتمی نامزدگیوں کا اعلان جنوری 2017میں کرے گی۔
’ماہ میر‘ کے ڈائریکٹر انجم شہزاد نے فلم کے منتخب ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلم سے جڑے ہر شخص کو فلم کا حصہ بننے پر فخر ہے۔ انہوں نے اکیڈمی کمیٹی، سینما مالکان اور شائقین کا بھی شکریہ ادا کیا۔
ماہ میر میں فہد مصطفیٰ، ایمان علی، صنم سعید، علی خان اور منظر صہبائی نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔